میں ذاتی طور پر حسان نیازی کیلئے افواجِ پاکستان سے معذرت کرتا ہوں کہ اگر اُس نوجوان سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہو بھی گئی ہے تو صرف نظر سے کام لیا جائے اور اسے رہا کردیا جائے ۔اسے صرف اس جرم کی سزا نہ دی جائے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کا بھانجا ہے ۔ یہ بھی دیکھا جائے کہ وہ حفیظ اللہ نیازی کا بیٹا ہے ،انعام اللہ خان کا بھتیجا ہے ۔بانی پی ٹی آئی کے خلاف ان دونوں بھائیوں کی جد وجہد دوہزار تیرہ سے جاری ہے ۔حسان نیازی کی بنیادی غلطی یہی ہے کہ احتجاج کے دوران اس نے فضا میں فوجی وردی لہرا دی ۔لیکن یہ بھی دیکھا جائے کہ اس کےکتنے عزیز افواج پاکستان میں ہیں ۔افواج پاکستان سے اس فیملی کی محبت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا حتیٰ کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی ہمیشہ یہی کہا ہے کہ فوج میری ہے اور ملک کیلئے مجھ سے زیادہ ضروری ہے ۔اس وقت بھی بانی پی ٹی آئی فوج کےآئینی کردار کیلئے ہی جیل میں ہیں کہ پاکستان کی پیشہ ور فوج جن مقاصد کیلئے وجود آئی ہے اسے صرف وہی کام کرنے چاہئیں ۔اس کا سیاست سےکوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے ۔وہ ریاست کااہم ترین ہتھیار ہے ۔وہ ریاست کے تحفظ کیلئے ہے ۔جیسا کہ خود ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’’ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد ہی ان کا سرمایہ ہے، قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، پاک فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار‘‘وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس بات کے عملی ثبوت کا مطالبہ کیا۔ان کا مطالبہ سو فیصد جائز ہے ۔کیونکہ پاک فوج ایک عظیم فوج ہے اور اسے ایک عظیم فوج ہی رہنا چاہئے ۔اس کی عزت اور اس کے وقار میں کوئی کمی نہیں آنی چاہئے ۔یہ غازیوں اور شہیدوں کی فوج ہے ،سو انہی کی رہنی چاہئے ۔اس کے انٹیلی جنس کے ادارے دنیا میں عظیم ترین ادارےسمجھے جاتے ہیں ،انہیں عظیم ترین ہی رہنا چاہئے ۔اس نے ہمیشہ پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری کی اعلیٰ مثالیں قائم کی ہیں ۔اس کے خلاف کسی طرح کی سازش قابل قبول نہیں ۔اس کے خلاف بولنے والے لوگ پاکستانی نہیں ہو سکتے مگر کچھ لوگ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے اس فوج کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، انہیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونا چاہئے۔
اس وقت صدر پاکستان ، سینٹ ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے فیصلے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق درست نہیں رہے۔کیونکہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعدصدر پاکستان کے انتخابات بھی دوبارہ ہونے چاہئیں اور سینٹ کے الیکشن بھی، کیونکہ جو سینٹ کے ممبر مخصوص نشستوں کے ووٹوں سے بنے ہیں وہ قانونی طورپر اب سینیٹر نہیں رہے۔ سو سارا پراسس دوبارہ ہونا ضروری ہے ۔افواج پاکستان کو سامنے رکھ کر اس پراسس کو روکنا قطعاً پاکستان کی بہتری میں نہیں ہے ۔
الیکشن کمیشن کے بہت سے نتائج کیلئے مقدمات عدالتوں میں ہیں جیسے ہی ان کے فیصلے آتے ہیں اور بہت سے ایم این ایز اور ایم پی ایز ڈی سیٹ ہوجاتے ہیں تو اس کے بعدخود بخود ان کے ووٹوں سے بننے والی حکومتیں بھی ختم ہو جاتی ہیں ۔ یہ پراسس بھی تھوڑا سست ضرور ہے مگر جاری ہے۔ عدالتیں انصاف کرتی ہیں اور اگر موجودہ حکومت نے ان کی شکل بگاڑنے کی کوشش کی تو یقینا ً اُس سے بڑی تحریک چلے گی جو جنرل پرویز مشرف کے دور میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کیلئے چلی تھی ۔سو بہتر تو یہی ہے کہ عدالتی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی جائے ۔اسی میں ملک اور قوم کا مفادہے ۔اسی میں افواج پاکستان کا فائدہ ہے ۔اسی سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ بحال ہو گی جو بری طرح خراب ہو چکی ہے۔
جہاں تک بانی پی ٹی آئی کی بات ہے تواس وقت ان کے ستارے مسلسل عروج کی طرف جارہے ہیں۔ عجیب اتفاقات ہیں کہ امریکی انتخابات میں جو دولوگ آمنے سامنے ہیں یعنی سابق صدر ٹرمپ اورنائب صدر کملا ہیرس،ان میں سےکوئی بھی جیت جائے۔ بانی پی ٹی آئی کیلئے فائدہ ہی فائدہ ہے کیونکہ ایک طرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائف عمران خان کی فین ہے۔ جس کے کہنے پر ٹرمپ اکثر ان کے حق میں بیان دیتا رہتا ہے۔ دوسری طرف خود کملا ہیرس عمران خان کی فین ہے اور اس نے تمام امریکی پاکستانیوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاہے کہ میں خود خان کی فین ہوں، اگر میں جیت گئی تو سب سے پہلےعمران خان کو رہا کرائوں گی ۔اوپر سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بننے کے امکان بھی تقریباً سو فیصد ہیں ۔ایسی صورتحال میں خان جیسی بین الاقومی شخصیت کو جیل میں رکھنا ممکن نہیں رہے گا ۔مجھےمسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کےاقتدار کادورانیہ زیادہ نہیں دکھائی دیتا۔مجھے تو نئے انتخابات بہت قریب دکھائی دےرہے ہیں ۔اس وقت بھی امریکی رویہ پاکستان کے ساتھ بہت جارحانہ ہے ۔امریکہ نے ان تمام چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے جنہوں نے میزائل پروگرام میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔اس کے ساتھ امریکہ پاکستان کو مجبور کررہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کیے گئے گیس پائپ لائن کے معاہدہ پرعمل درآمد نہ کرے۔نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو اٹھارہ ارب ڈالر ایرا ن کو دینا پڑیں گے وہ پاکستان کیلئے ممکن نہیں ہے۔سو صورتحال خاصی پیچیدہ اورخراب ہے۔شاید ہی بانی پی ٹی آئی اسے بہتر کر سکیں ۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حالات بھی خاصے نا گفتہ بہ ہیں ان میں بہتری کےلئے بھی بانی پی ٹی آئی کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور جو سب سے اہم بات ہے کہ پچھلے دو سال کی حکومتی پالیسیوں کے سبب بانی پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت نوے فیصد سے آگے بڑھ چکی ہے۔ سو اس وقت بانی پی ٹی آئی ہم سب کی مجبور ی ہے اور اس حقیقت کو تسلیم نہ کرنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ آخر میں حسان نیازی کی رہائی کےلئے ایک بار پھر اپیل۔
مزید خبریں
-
اکثر ہُوئی مال و زر کی خاطرتاریخ میں جب کہیں ہُوئی جنگ ہو جنگ کا کوئی بھی بہانہہوتی ہے میاں! تجارتی جنگ
-
سیریا میں ایرانی و روسی اثر و رسوخ ختم ہو چکا ہے۔ تازہ صورتحال کے مطابق بشار حکومت کے خاتمے پر جب ٹرمپ نے...
-
اب مختلف میزوں سے ادیبوں کی آوازیں بلند ہونا شروع ہو گئی تھیں اور وہ اپنے اپنے دل پسند موضوعات پر باآواز...
-
انسانی حقوق پر سینٹ کی سب کمیٹی نے سینٹر علی ظفر کی سربراہی میں ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں اقلیتو ں...
-
قارئین کرام! آپ کو تو معلوم ہے نہ کہ: ’’آئین نو‘‘ میں پاکستان پر ماورائے آئین مسلط اولیگارکی کے دھڑلے سے...
-
ایک سرکس آپ کو بہت سی چیزیں یاد دلاتا ہے : اس میں اداکار ہوتے ہیں، مسخرے ہوتے ہیں، مکالمے اور ڈرامہ، اور پھر...
-
گزشتہ روزسپریم کورٹ آئینی بینچ کے سامنے عزت مآب خواجہ حارث نے جواب الجواب میں دلائل جاری رکھے، ’’دورائے...
-
ہم ب بکریوں کی جنگل میں اہمیت ہی کیا ہے، بکری کی بیں بیں کون سنتا ہے ؟ بالآخر وہی ہوا جسکی توقع کی جا رہی تھی...