کیا ہورہا ہے بھائی؟

عطاء الحق قاسمی
15 ستمبر ، 2024
مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہو کیا رہا ہے، حکومت سے حالات قابو میں نہیں آ رہے یا کسی اور سے۔ معاشیات ایک امتحان سے گزر رہی ہے، ہمسایہ ممالک ’’ہمسائیگی‘‘ کا مکمل حق ادا کر رہے ہیں، دوسری طرف جب سے عمران خان پر مقدمات قائم کئے گئے ہیں وہ اتنی کمزور بنیادوں پر ہوتے ہیں، حکومت کے قانونی اہلکار بھی اپنے کام کے اس قدر ماہر دکھائی دیتے ہیں اور عدلیہ بھی اپنی رحمدلی کا اتنا بھرپور مظاہرہ کرتی ہے کہ ان ’’حرکات و سکنات‘‘ کی وجہ سے ہر طرف عمران خان، عمران خان ہی نظر آتا ہے، اوپر سے اسلام آباد جلسے کے حوالے سے حکومت کا فل جذباتی ہو جانا، پارلیمنٹ سے پارلیمنٹرین کوگرفتار کرنا، ان سب ’’حرکتوں‘‘ کی وجہ سے حکومت کی کریڈیبلٹی کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جا رہی ہے۔
ایک معروف آرٹسٹ صدیق بٹ صاحب نے مجھے ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے صورتحال کی سنگینی اور خصوصاً عمران خان کے حوالے سے ’’حکومت‘‘ کی گومگو کی پالیسی پر اپنے تحفظات کا بھرپور اظہار خیال کیا ہے۔ یہ خط برادرِ مکرم عرفان صدیقی کے نام ہے مگر مجھے ارسال کیا گیا ہے، مجھے اس کے سیاق و سباق کا علم نہیں مگر چونکہ ان کی باتیں میرے دل کو لگی ہیں،سو یہاں درج کر رہا ہوں، آپ بھی ذیل میں ملاحظہ فرمائیں:۔
محترم عرفان صدیقی صاحب میں معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ کچھ بھی نہیں کر سکتے ، اس اکیلے عمران خان نے جیل کے اندر بیٹھ کر آپ سب کو ( پوری ریاستی مشینری ) آگے لگایا ہوا ہے ، اس نے آپ سب کو جوابدہی پر لگایا ہوا ہے ، وہ روزانہ آپ سب کو لائن حاضر کر لیتا ہے اور آپ ہو جاتے ہیں ۔کمال ہے اس ایک شخص نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں اور آپ ابھی تک اس کے جرائم کو ثابت کرنے پر لگے ہوئے ہیں ، جو کہ آپ سے ثابت نہیں ہو پا رہے ۔آپ کیسی سیاست کر رہے ہیں ؟ اس کے کیس لمبے ہوتے جا رہے ہیں جس کا اسے مسلسل فائدہ پہنچ رہا ہے اور ساتھ ساتھ اس کا ہر نیا بیانیہ اسے پاپولر کر رہا ہے۔کے پی کے کا وزیر اعلیٰ بھی آپ سب پر بھاری ہے ،ذرا سوچیں کہ آپ سب کیا کرنا چاہ رہے ہیں ؟
عمران خان کے معاملے میں آپ کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے چائنہ بھی پریشان ہے ، اس کی تمام تر انویسٹمنٹ دائو پر لگی ہوئی ہے ۔
بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت ،جس کے متعلق یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور حمایت حاصل ہے، میں اس حوالے سے کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں مگر حیران ہوں کہ اگر ایسا ہے تو اڈیالہ جیل کےا سٹاف کو تقریباً چھ ماہ بعد اس الزام میں برطرف کیا گیا کہ وہ عمران خان کو سہولتیں فراہم کر رہے ہیں، یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے جب وہاں ہر طرف کیمرے لگے ہوئے ہیں، سب کچھ ریکارڈ بھی ہوتا ہے، پھر وہ کون تھا جو اس اسٹاف کی ان حرکتوں سے بھی چشم پوشی کر رہا تھا۔ یہ مجھے ناممکن لگتا ہے کہ جیل کے عملے سے باہر کوئی طاقتور حلقہ یہ خدمات انجام دے رہا ہو کیونکہ ڈی جی آئی ایس پی آر جب کبھی پریس کانفرنس کرتے ہیں وہ قیدی نمبر 804 کے حوالے سے کسی کنفیوژن کا شکار نظر نہیں آتے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے اشارے ایسے ملتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ 9مئی کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائے گی، تاہم یہاں بھی ایک سوال ذہن میں آتا ہے اور وہ یہ کہ پی ٹی آئی برملا نہ صرف یہ کہتی ہے کہ 9مئی کے سانحہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ یہ مطالبہ بھی کرتی ہے کہ جو لوگ اس ملک دشمن کارروائی میں ملوث ہیں اس کاثبوت پیش کریں اور اگر وہ پی ٹی آئی کے ارکان ثابت ہوں بے شک انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ اس حوالے سے مخمصہ یہ ہے کہ ہمیں سینکڑوں بار چینلز سے ان لوگوں کی شکلیں دکھائی گئی ہیں جو مجرمانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر یہ سب ثبوت موجود ہیں تو پھر کیس کو لٹکایا کیوں جا رہا ہے۔
پاکستان آرمی کا یہ فیصلہ بہت تاریخی ہے کہ ایک فور اسٹار جنرل کا کورٹ مارشل کیا جارہا ہے، مگر ایسی کوئی خبر سامنے نہیں آتی جس سے پتہ چلتا ہو کہ کیس کس مرحلے میں ہے۔ بہرحال جو کچھ بھی ہے آرمی کے فرائض سے ہٹ کر مختلف سیاسی جماعتوں کی متحدہ حکومت کو بھی ذرا پھرتی اور مہارت سے حالات کی دھند صاف کرنا چاہیے اور نالائق اہلکاروں کو ان کے گھر بھیج دیا جائے وہ یہاں بھی تو آرام ہی کر رہے ہیں، گھروں میں انہیں اس سے زیادہ آرام ملے گا، اگر وہ خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں۔