آرمی چیف پرالزامات اورچیف جسٹس کی توہین ،اگر بیا ن عمران کا ہے تونتائج بھگتنا ہونگے ،بلاول بھٹو

15 ستمبر ، 2024

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےقومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ گزشتہ رات عمران نے اپنے مبینہ بیان میں آرمی چیف کےخلاف سیاسی الزامات لگائے، چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا، بانی پی ٹی آئی نے اگر یہ بیان دیا ہے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل رات ایک بار پھر جمہوریت پر حملہ کیاگیا، بلاول بھٹو کا جواب دیتے ہوئے اپو زیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ بلاول کی تقریر سے لگا جیسے انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے دفتر میں 2 دن پریکٹس کی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر بلاول بھٹو کی اچھی تربیت کر رہے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یحیی ٰخان کو آرمی چیف جنرل ایوب خان نے بنایا تھا، یحیی ٰ خان نے ملک توڑا تو اس کی ذمہ داری ان پر بھی آتی ہے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں خدانخواستہ یہ علیحدگی کی تحریک سے متعلق کچھ نہ ہونے جا رہا ہوکوئی صوبہ نہیں کہتا ہم لشکر لے کر چڑھائی کریں گے،بانی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں،اب بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے اجلاس کی صدارت کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مخدوم طاہر رشیدالدین کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتاہوں۔ میں پنجاب کے عوام اور رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو بھاری اکثریت سے کا میاب کرایا۔ رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کوہرایا ۔ ہم انہیں ہر حلقے کا فارم 45دکھاسکتے ہیں۔ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی ہار ماننے کےلئے تیار ہیں۔فارم 45 اور 47 کے پروپیگنڈے پر بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، جب حقائق سامنے آئیں گے تو یہ اپنا منہ عوام کو نہیں دکھاسکیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804 کے ساتھ نہیں کھڑے، گالم گلوچ کےساتھ نہیں ہیں، سیا سی سازش کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر 804 نے اپنے بیان میں ریلیف لینے کے لیے ہر ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریک انصاف سے اپیل ہے تحقیقات کریں کہ کیا واقعی یہ بانی پی ٹی آئی کا بیان ہے، ان نتائج کو ان کو بھگتنا پڑیں گے اور پھر ان کی جماعت کا جو رونا دھونا ہوگا، اس پر وہ ہم سے اعتراض نہ کریں، عمران خان صاحب نے اگر یہ بیان دیا ہے تو جو مسئلے ان کے لیے، ان کی جماعت کے لیے بنیں گے اور خدانخواستہ ہمارے جمہوری نظام کے لیے بنیں گے، وہ ذمے دار ہوں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے نہیں دیا تو پھر قائد حزب اختلاف یا ان کی جماعت کا چیئرمین وضاحت دے کہ یہ ٹوئٹراکاؤنٹ علی امین چلا رہے تھے، یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے، ان سے پوچھیں کہ عمران خان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے، یہ وضاحت دینا بہت ہی ضروری ہے، یہ جو الزامات لگے ہیں، یہ طریقہ کار اس وقت سے جاری ہے جب تحریک عدم اعتماد آئی، جب ہم نے آئینی، جمہوری قدم اٹھانا شروع کیا کہ عدالت، یا کسی اور ادارے کے فیصلے سے نہیں بلکہ اس ایوان کے ووٹ سے وزیراعظم کو ہٹائیں۔انہوں نے کہا اس وقت کچھ لوگوں نے جو ادارے کے اندر موجود تھے اور کچھ جو اس جماعت کے اندر موجود تھے، انہوں نےایک سازش شروع کی، وہ سازش اقتدار پر قبضے کی جاری کوشش کا حصہ تھی جس کا پہلا حملہ ہماری تحریک عدم اعتماد کو رد کرنا اور آئین کو توڑنا تھا، دوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل الیکشن کرانے کی کوشش تھی، تیسرا حملہ تعیناتی کو متنازع بنانا تھا، مربوط کوششوں کے تحت میڈیا اینکرز لانچ کئے گئے، سیاست دان لانچ کئے گئے اور اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف ایک سازش جاری تھی۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی ۔بطور ڈی جی آئی ایس آئی موجودہ آرمی چیف نے بانی تحریک انصاف کی کرپشن پکڑی تھی کرپشن پر ایکشن کی بجائے انٹیلی جنس چیف کو تبدیل کر دیا گیا۔بلاول کی تقر یر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایوان میں عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے۔عمر ایوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی اپنی ایک ایک بات پر کھڑے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے جو بات کی ہے اسے تسلیم کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی دوبارہ اس ایوان میں آئیں گے۔ بلاول بھٹو نے میرے قائد سے متعلق جو بات کی اس کو مسترد کرتا ہوں اور اس کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے تقریر کی یہ رولز کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اسپیکر اس بارے میں رولنگ دے چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ اپنا ذہن بانی پی ٹی آئی کے بارے میں ظاہر کیا ہے چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کے کیسز نہیں سننے چا،ہئیں رات کے اندھیرے میں لانے والی آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔عمر ایوب خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو شرم آنی چاہیےبانی پی ٹی آئی نے کبھی تختہ الٹنے کی بات نہیں کی ان کے لوگوں نے افغانستان میں جہاز ہائی جیک کیا کیا انٹیلیجنس چیف آرمی چیف کی اجازت کے بغیر افغانستان جاسکتا تھاآڈیٹر جنرل کے مطابق ڈیفنس سروسز میں 566 ارب کی بے ضابطگیاں آئیں ہیں۔ملک میں صاف اور شفاف الیکشن ہونا چاہئے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب نے تمام قوموں کو خوش آمدید کہا کہ کبھی کسی ذمہ دار نے یہ نہیں کہا کہ ہم لشکر لیکر آپ پر حملہ آور ہوں گے۔پنجاب،سندھ اور بلوچستان میں ہرقومیت کے لوگ بستے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی، کمیٹی کے پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو احتجاج کیا۔ ٹویٹ نے ماحول خراب کردیا ہے۔ با ر بار وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا نام لیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی کو کوئی زبردستی نہیں لے کر گیا۔علی امین مرضی سے گیا ہے اور مرضی سے سات گھنٹے بیٹھا رہا بانی چیئرمین چاہتے ہیں کہ علی امین کو میں ہاتھ میں رلھو اور ضرورت کے وقت اسکا استعمال کروں۔اپوزیشن لیڈر آج بڑے پرجوش انداز میں جب تقریر کر رہے تھے مجھے یاد آیا نوازشریف کے ساتھ جب تھے تب بھی ایسے ہی تقریر کرتے تھے مشرف کے ساتھ بھی اور اب بانی چیئرمین کے ساتھ بھی وہی انداز ہے۔ اس کمیٹی کا اب کوئی جواز باقی نہیں رہتا اس کا ذمہ دار بانی پی ٹی آئی ہے، میڈیا سے متعلق آپ نے معذرت کر لی کیونکہ اس کی ضرورت ہے ،سی ایم خیبر پختونخوا نے جو کہا اس پر کوئی بات نہیں کی گئی پی ٹی آئی کی حکمرانی کے دوران موجودہ آرمی چیف ڈی جی آئی ایس آئی تھے انہوں نے بتایا کہ آپ کے گھر کی سرپرستی میں کرپشن ہو رہی ہے اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف ہمارا حق ہے کہ ہم آئین توڑنے سے متعلق سپریم کورٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو پیشگوئی کی تھی وہ سچ ثابت ہوگئی، میرا مؤقف درست ثابت ہوا اور بانی پی ٹی آئی نے انتہائی متنازع ٹوئٹ کیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر کوئی کرپشن کے ثبوت دے تو اس پر الزام لگایاجاتاہے، جس رات اسمبلی توڑی گئی اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اسمبلی توڑ کر آئین کو توڑا گیا، بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پتا نہیں فیض حمید کون سا گانا گارہے ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید گانا گارہے ہوں کہ آجا بالم تیرا انتظار ہے، اس قسم گانا وہ گا رہے ہوں، وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان ہی کے ذریعے دھرنا دلوایا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ خواہشوں پر کوئی پابندی نہیں جو مرضی کہیں، یہ دوغلی پالیسی ہے ان کی کوئی ساکھ نہیں، ابھی بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ سے متعلق ان کے یہ خیالات ہیں لیکن ہم نے بات نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا، ان کا قبلہ جی ایچ کیو پنڈی ہے، ان کا سیاسی قبلہ یہ پارلیمنٹ ہونی چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر یہ باتیں جو انہوں نے آج ٹوئٹ میں درج کی ہیں تو پھر اسٹیبلشمنٹ سے کیوں بات کرنا چاہتے ہیں، جنرل عاصم منیر اسٹیبلشمنٹ کے ہیڈ ہیں، ان کے پاؤں میں گرنا چاہتے ہیں اور پھر ٹوئٹ بھی کرتے ہیں، پاکستان کی سیاست میں بڑی بڑی دو نمبر ہوئی، اس سے بڑی دو نمبر نہیں ہوئی، نہیں کہتا کہ پاکستان کی سیاست بہت پاکتھی، ہم سے بہت غلطیاں ہوئیں، انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق انہوں نے کیسی کیسی باتیں کیں، ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، پھر ان سے معافی مانگی کہ زیادتی ہوئی، ریفرنس فائل نہیں ہونا چاہیے تھا، ساتھ ساتھ گالیاں اور ساتھ مذاکرات اور صرف ان سے، یہ زیادہ دن نہیں لگیں گے یہ پھر وہی گانا گائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں۔نہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلمشنٹ نے جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام بھیجا تھا جو کہ میں نہیں مانتا، اگر پیغام بھیجا بھی تھا تو اتنی تابعداری، پانچ منٹ نہیں لگے کہ جیل کھل گئی اور جلسہ ملتوی ہوگیا، اتنی تابعداری تو آرمی کی ان کے اپنے ما تحت بھی نہیں کرتے جتنی انہوں نے کی اور آج ان کے خلاف ٹوئٹ کر رہے ہیں، ان کا پتا نہیں چلتا کہ آج خلاف ٹوئٹ کی، کل منت ترلا شروع کردیں، یہ تصدیق کرائیں کہ انہوں نے ٹوئٹ کی یا ان کی طرف سے کسی نے ٹوئٹ کی، یہ ان کے ہی فائدے کی بات ہے، یہ جس راستے پر چل نکلے ہیں، میرا نہیں خیال کہ واپسی کا راستہ ہے۔