بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل سب سے بہترین صلاحیتوں والے میزائل ہیں‘ بی بی سی

15 ستمبر ، 2024

اسلام آباد(صباح نیوز) ماہرین نے واضح کیا ہے کہ حالیہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں پاکستان کے میزائل ٹیکنالوجی پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والا بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل پاکستان کے میزائل ہتھیاروں میں یہ سب سے بہترین صلاحتیوں والے میزائل ہیں امریکی تویش کی وجہ بھی یہی ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پاکستان کا وہ میزائل پروگرام جس کا تذکرہ امریکی خارجہ کے اعلامیے میں کیا گیا اس میں میڈیم رینج یا درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بلیسٹک میزائل شاہین تھری اور ابابیل شامل ہیں جو ملٹیپل ری انٹر وہیکل یا ایم آر وی میزائل کہلاتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کے میزائل ہتھیاروں میں یہ سب سے بہترین صلاحتیوں والے میزائل ہیں۔ آسٹریلیا میں کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں سٹریٹیجک اور ڈیفینس سٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق یہ جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹر کے فاصلے تک متعدد وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد کے مطابق دفاعی ماہرین کا اندازہ ہے کہ ابابیل میزائل تین یا اس سے زائد نیوکلیئر وار ہیڈز یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایم آر وی میزائل سسٹم ہے جو دشمن کے بیلسٹک میزائل ڈیفنس شیلڈ کو شکست دینے اور بے اثر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔اس میزائل میں موجود ہر وار ہیڈ ایک سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ تاہم ڈاکٹر منصور کے مطابق اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ میزائل ایسے ہائی ویلیو اہداف، جو بیلسٹک میزائل ڈیفنس (بی ایم ڈی) شیلڈ سے محفوظ بنائے گئے ہوں، کے خلاف پہلی یا دوسری سٹرائیک کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔اسلام آباد میں مقیم دفاعی امور کے ماہر سید محمد علی بتاتے ہیں کہ ایم آر وی میزائل کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ اگر ہدف کے قریب پہنچنے پر ان کے خلاف مخالف سمت میں میزائل ڈیفنس شیلڈ یا بیلسٹک میزائل سسٹم موجود ہو تو وہ انھیں کنفیوژ کر سکتے ہیں۔ اس کی مثال دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ بالکل ویسے ہی جیسے ایک فاسٹ بالر گیند کو سوئنگ کرتا ہے جس میں وہ بیٹسمین کے ڈیفنس کو توڑنے کے لیے اپنی رفتار کے ساتھ سوئنگ اور سیم پر بھی انحصار کرتا ہے۔سید محمد علی بتاتے ہیں کہ ایم آئی آر ویز میزائل میں کئی وار ہیڈز ہوتے ہیں جو آزادانہ طور پر پروگرامڈ ہوتے ہیں اور آزادانہ طور پر ہی اپنے اپنے اہداف کی جانب جاتے ہیں اور ہر ایک کا فلائٹ پاتھ یعنی فضائی راستہ مختلف ہوتا ہے۔ڈاکٹر منصور کے مطابق انڈیا تقریبا ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے بلیسٹک میزائل سسٹم پر کام کر رہا ہے اور وہ ناصرف اس کے تجربات کرتے رہتے ہیں بلکہ عوامی سطح پر اس کے بارے میں بات بھی کرتے ہیں۔انڈیا نے حال ہی میں پہلے ایم آر وی میزائل اگنی فائیو کا ایک سے زائد وار ہیڈز کے ساتھ تجربہ کیا ہے۔ یہ انٹرکونٹینینٹل بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج کم از کم 5000-8000 کلومیٹر ہے اس کے مقابلے میں ابابیل کی رینج محض 2200 کلومیٹر ہے اور یہ پوری دنیا میں سب سے کم رینج تک مار کرنے والا ایم آر وی ہے۔ڈاکٹر منصور بتاتے ہیں کہ ایسی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ انڈیا کا اگنی پی بھی ایم آر وی ہے جس کی رینج 2000 کلومیٹر تک ہے۔ڈاکٹر منصور کے مطابق ابابیل صرف اور صرف انڈیا کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے لیکن امریکہ کو 2021 سے جس میزائل پر تشویش ہو رہی ہے وہ شاہین تھری میزائل ہے جس کی رینج 2740 کلومیٹر ہے۔دراصل ابابیل شاہین تھری میزائل کی اگلی جنریشن ہے۔ڈاکٹر منصور بتاتے ہیں کہ شاہین تھری کے تجربے کے وقت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ میزائل صرف اور صرف انڈیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کا مقصد انڈیا میں اہم سٹریٹجک اہداف (خاص طور پر انڈمان اور نیکوبار جزیروں اور مشرق میں وہ مقامات جہاں ان کی نیوکلئیر سب میرین بیسز تعمیر کی جا رہی ہیں) کو نشانہ بنانا ہے تاکہ انڈیا کو چپھنے کے لیے کوئی جگہ نہ مل سکے اور یہ غلط فہمی نہ رہے کہ انڈیا میں ایسی جگہیں ہیں جہاں وہ کانٹر یا پہلی سٹرائیک کے لیے اپنے سسٹمز چھپا سکتے ہیں۔