مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن نے فوری عمل نہ کیا تا نتائج ہونگے، سپریم کورٹ

15 ستمبر ، 2024

اسلام آباد (رپورٹ:رانامسعود حسین) آئینی ترمیمی سے پہلے سپریم کورٹ کے حکم نے حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر دیں ہیں، سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے وضاحتی حکم نامے میں کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن نے فوری عمل درآمد نہ کیا تو نتائج ہونگے، فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے ارکان اسمبلی پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ ہے، انتخابی نشان سے محرومی کسی سیاسی جماعت کے حقوق کو ختم نہیں کرسکتی ہے، پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے اسکے ارکان کے سرٹیفکیٹس کو تسلیم نہ کرنا سراسر غلط ہے، الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر کو چیئرمین تسلیم کرچکا ہے، 12جولائی کے مختصر فیصلہ میں کوئی ابہام نہیں تھا، الیکشن کمیشن نے اسے پیچیدہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں (پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ) اراکین کی بنیاد پر تخلیق پانے والی خواتین اور اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی بجائے دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو الاٹ کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن /پشاو رہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائرکی گئی سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کے خلاف جاری 12 جولائی کے مختصر فیصلہ سے متعلق ابہام کی درستگی کیلئے دائر کی گئی الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی متفرق درخواستوں کی ان چیمبر سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ عدالت کے آٹھ ججوں کی جانب سے جاری مختصر اکثریتی فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیز پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، عدالت کے 12جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں بلکہ مختصر فیصلہ بہت واضح ہے، جسے الیکشن کمیشن نے غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنادیا ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کنفیوژن پیدا کرنے کی کوششوں کوسخت الفاظ میں مسترد کیا جاتا ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو اس فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس فیصلے پرعدم عملدرآمد کی صورت میں اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، الیکشن کمیشن بیرسٹرگوہرعلی خان کوتحریک انصاف کا چیئرمین تسلیم کرچکا ہے، پارٹی چیئرمین تسلیم کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اپنے موقف سے پھر نہیں سکتا ہے، جسٹس سید منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان کی جانب سے الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی متفرق درخواستوں کی ان چیمبر سماعت سے متعلق ہفتہ کے روز چار صفحات پر مشتمل وضاحتی حکم نامہ جسٹس منصور شاہ نے قلمبند کیا ہے ۔