اسپیکر کا خط، فضل الرحمٰن کی ویٹو پاور کو کمزور کردیا؟

20 ستمبر ، 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار)اسپیکر کے خط نےفضل الرحمٰن کی ویٹو پاور کو کمزور کردیا؟ سیکریٹریٹ سے کہہ دیا گیا آئندہ دو ہفتوں میں پارلیمنٹ کے اجلاس کیلئے تیار رہیں،آئینی پیکیج کے لئے نواز شریف فضل الرحمٰن کی آئندہ ہفتے لاہور میں ملاقات متوقع ہے،بعض بڑوں کو سبکدوش کیا جاسکتا ہے بھاری قلم دان والے وزراء بھی شامل ہوسکتے ہیں،معلوم ہواہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار جو کل (ہفتےکے روز) عازم نیویارک ہورہے ہیں جہاں وہ عالمی ادارے کے سالانہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرینگے اپنا دورہ مختصر کرکے وطن واپس آجائیں گے وزیراعظم نے واپسی کے سفر میں لندن قیام کرنا تھا اب وہ وہاں ایک دن رہنے کے بعد اسلام آباد آجائیں گے جس کے اگلے روز سینیٹر اسحاق ڈار بھی واپس پہنچ جائیں گے دونوں رہنما کمرشل پرواز سے امریکا جائیں گے۔قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں کے لئے مراسلہ لکھ کر مولانا فضل الرحمٰن کی ویٹو پاور کو کمزور کردیا ہے جوآئینی ترامیم کے ضمن میں انہیں حاصل تھی۔اس کے ساتھ ہی جوڈیشل پیکیج کی آئندہ دو ہفتوں میں منظوری کے امکانات دوبارہ روشن ہوگئے ہیں اس سلسلے میں ’’حکومتی ماہرین‘‘ نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھادیا ہے جو مولانا فضل الرحمٰن کے جلو میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں ’’حکومتی ماہرین‘‘ نے اکتوبر کے تیسرے ہفتے کی تبدیلی کو غیر موثر بنانے اور عدم استحکام لانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے اپنی حکمت عملی کا ہر ترکش استعمال کرنے کا تہیہ کرلیا ہے پریکٹسزاینڈ پروسیجرز ایکٹ میں ترمیم سے واضح ہوگیا ہے کہ جنگ نہ صرف جاری رہے گی بلکہ عوام کی بھلائی کے لئے اس میں شدت آئے گی۔ حد درجہ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے ’’جنگ‘‘ دی نیوز کو یہاں جمعرات کی شام بتایا ہے کہ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں کسی بھی دن شارٹ نوٹس پر پارلیمانی ایوانوں کے اجلاس منعقد کرنے کے لئے تیار رہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ جوڈیشل پیکیج لانے کے ار ادے میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ہی اس میں پسپائی کا کوئی سوال پیدا ہوتاہے توقع ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر سابق وزیراعظم نواز شریف سے مولانا فضل الرحمٰن کی آئندہ ہفتے ملاقات ہوگی جو لاہور میں ہوسکتی ہے ان پر واضح کیا جائے گا کہ وہ اپنے قدرتی حلیفوں سے اپنے تعلق کو کمزور نہ کریں۔