کراچی (ٹی وی رپورٹ)چیئرمین پیپلز پارٹی ،بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم خوف کی سیاست کرتے ہیں نہ مجبوری کی سیاست کرتے ہیں، آئین کی حفاظت کے لئے جے یو آئی ف کا اتنا ہی کردار ہے جتنا پیپلز پارٹی کا ہے۔جمہوریت کے لئے پیپلز پارٹی کے ساتھ جے یو آئی ف کا بھی کردار ہے۔آئین کی حفاظت اور انسانی حقوق کی بات ہو تو پی پی اور جے یو آئی ساتھ ہوتے ہیں۔میرے خیال سے کوئی مس کمیونی کیشن ہوئی ہے۔کامران مرتضیٰ ، مرتضیٰ وہاب سے فون پر بات کرلیتے تو مس کمیونی کیشن نہ ہوتی۔نہ کوئی مجبوری تھی نہ کوئی ڈر تھا نہ کوئی خوف تھا۔ہم خوف کی سیاست کرتے ہیں نہ مجبوری کی سیاست کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے بھی بلا خوف سیاست کی ہے۔کامران مرتضیٰ کا ماضی مجھے معلوم نہیں ہے۔میں جس پوائنٹ پر پہنچا اس کے بعد کامران مرتضیٰ بات کرنا شروع کرتے پہلے نہیں۔میں وکیل نہیں ہوں لیکن جن پوائنٹس کو سمجھا اس پر بات کی۔کامران مرتضیٰ لیگل معاملات سمجھتے ہیں وہ بھی آگاہی دے سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کامران مرتضیٰ کے علاوہ جے یو آئی کے دیگر ممبران کے رویئے سے لگ رہا تھا وہ راضی ہیں۔دوسرے دن کامران مرتضیٰ کے ساتھ ملاقات ہوئی تو انہوں نے اعتراض اٹھایا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ آرٹیکل8 میں ترمیم نہیں ہونی چاہئے۔ کامران مرتضیٰ کو کہا ذاتی رائے نہ دیں، قیادت سے بات کرکے آگاہ کریں۔جے یو آئی کی جانب سے جواب نہ ملنے کے باوجود میں نے آرٹیکل8 کی ترمیم کو نکلوا دیا تھا۔پیپلز پارٹی کا موقف تھا کہ وفاقی سطح پر آئینی عدالت بنا رہے ہیں تو صوبوں میں بھی آئینی عدالت بنائیں۔مشورہ دیا تھا کہ صوبوں میں آئینی عدالتیں آرٹیکل199 کے تحت انسانی حقوق پر فیصلہ دیں۔ہمارے منشور میں شامل ہے کہ آئینی عدالت بنانا ہے اور عدالتی اصلاحات لانے ہیں۔ حکومت نے عدالتی ریفارمز اور آئینی عدالت کی بات کی تو کیا میں انکار کردوں۔