کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عام بلوچ اور نوجوانوں کو گلے لگائیں گے اور جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں ان کے ساتھ اس انداز سے نمٹا جائیگا ، ہمیشہ کہا ہے کہ بلوچستان میں ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں ، چاہتے ہیں کہ آئی بی اوز کے ذریعے دہشت گردی کو ختم کریں اور یہ ضرور ختم ہوگی، جذبات نہیں حکمت اور طریقے سے جنگ لڑیں گے جس کے نتائج جلد نظر آئیں گے، پنجگور کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، دہشت گرد پہلے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے، وہاں پسپائی ملی تو میڈیا میں خودکو زندہ رکھنے کے لئےاب سافٹ ٹارگٹ معصوم مزدوروں پر حملے کر رہے ہیں،بے گناہوں کو مارنا بلوچ قوم کی خدمت نہیں، حکومت طلبا کو اسکالر شپ دے کر دنیا کی دو سو بڑی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کرارہی ہے، صوبے میں گڈ گورننس کی درست سمت کا تعین ضرور کریں گے ، یہ بات انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں گرفتار خاتون خود کش بمبار عدیلہ بلوچ اور ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عدیلہ بلوچ کو وزیراعلیٰ ہاؤس بلاکر نئی زندگی کی مبارکباد دی اورپوری قوم یہ بتائیں کہ کس طریقہ سے ہماری معصوم بچیوں کو استعمال کرکے اس انتہاء تک لے جایا جارہا ہے جس میں وہ اپنی جان تک ضائع کردیتی ہیں ساتھ ہی معصوم لوگوں کا ان کی وجہ سے قتل وغارت ہوتا ہے ، عدیلہ بلوچ کو قومی دھارے میں آنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اس نےان بلوچ بچوں کو پیغام دیا ہے جو ورغلائے گئے جن کو ریاست کے مقابلہ میں کھڑا کیا جاتا ہے کتنے معصوم بلوچ ہیں جو اس طرح سے مارے گئے ہیں یہ ایک لاحاصل جنگ ہے جس میں بلوچ کو دھکیلا جارہا ہے عام بلوچ نے یہ فیصلہ خود کرنا ہے کہ ایک تعلیم یافتہ ، برسر روزگار بچی کو یہاں سے اٹھاکر جھوٹے پروپیگنڈہ کے ذریعے ذہن سازی کرکے کیمپس لے جاتے ہیں اور ان کو انتہاء پسندی کی طرف لے جاکر خودکش کراتے ہیں ۔انہوں نے عدیلہ بلوچ کے والد کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دن جب ان کو پتہ چلا کہ ان کی بیٹی کی طرف سے ان کو جو میسج آیا شاید وہ واپس نہ آئے بجائے اس کے وہ باقی والدین کی طرح خاموش ہوکر گھر بیٹھ جاتے انہوں نے جدوجہد کی حکومت کے پاس آئے جس سے ان کے خاندان کا ایک قیمتی سرمایہ بچ گیا اس کا کریڈیٹ ان کے والد اور سیکورٹی فورسز کو جاتا ہے ، حکومت نے اس خاتون کو عزت دی اور یہ وہ عزت ہے جو بار بار ریاست دے رہی ہے ، ریاست بار بار ماں کا کردار ادا کررہی ہے ، یہ ہماری بچی ہے اس کو چادر پہنایا اس کی دیکھ بحال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی والدین ہیں جب بھی ان کا ان کے کسی بچے کیساتھ رابطہ منقطع ہوجائے تو وہ فوراً مقامی انتظامیہ ، سیکورٹی فورسز ، ارکان اسمبلی اور معتبرین کے ذریعے حکومت سے رابطہ کریں تاکہ قیمتی جان کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے اور ان کی وجہ سے جو مزید قیمتی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے ان کو بھی بچایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بچے اور بچیاں وہاں کیمپس میں موجود ہیں ان کا باہر کا راستہ اور رابطہ منقطع کیا گیا ہے تاکہ جو ان کی ذہن سازی کرکے زہر اگلا جارہا ہے ان کو اس کا ادراک نہ ہو ، والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، ریاست کا ماں کا کردار ضرور ہے وہ دکھا بھی رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ باپ کا بھی کردار ہے وہ کردار اپ نے ادا کرنا ہے ۔ ہم آپ کو گلے لگائیں گے لیکن ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے کہ ہم مجبور ہوکر کوئی اقدام کریں ، ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ بلوچستان میں ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں ، چاہتے ہیں کہ آئی بی اوز کے ذریعے دہشت گردی کو ختم کریں اور یہ ضرور ختم ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طلبا کو اسکالر شپ دے کر دنیا کی دو سو بڑی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کرائی رہی ہے بلوچ بچیوں کی تعلیم کا بندوبست کررہے ہیں اور کچھ لوگ ہماری تعلیم یافتہ بچیوں کو اپنے ڈالرز کیلئے اس جنگ کا ایندھن بنارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور میں گزشتہ روز جو واقعہ پیش آیا وہ انتہائی افسوسناک ہے اس کی جنتی مذمت کی جائے کم ہے ، سیکورٹی فورسز ، لیویز ، پولیس پر حملوں میں جب ان کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تو اب اپنے آپ کو زندہ رکھنے کیلئے آسان ہدف معصوم مزدوروں کو قتل کررہے ہیں ، بلوچ روایات میں ان کی حفاظت کی ذمہ داری بلوچوں پر ہے ، پنجگور میں واقعہ میں شہید ہونے والے مزدور ایک نجی گھر میں کام کررہے تھے حکومت کو ان سے متعلق معلومات نہیں تھی ایسے میں ان کو ڈھونڈ کر بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا اس سے کیسے بلوچستان آزاد ہوگا یہ کون سی بلوچوں اور بلوچستان کی خدمت ہے ،کوئٹہ میں ایک باربر کو مارا گیا جب جنگ نائی دھوبی تک آگئی ہے تو اس کو ترک ہی کردیا جائے ،بے گناہ باربر کو اس کی دکان پر مارنا بلوچ قوم کی خدمت نہیں بلوچ کی خدمت پاکستان کے قومی سیاست میں آکر کریں آئین کے اندر رہ کر بلوچوں کے حقوق کی بات کریں،بلوچستان اور بلوچ کی خدمت ان کے بچوں کو اسکالر شپ ، بہترین تعلیم ، صحت کے مواقع اور ترقی فراہم کرنا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز نو گول روکتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے تاہم ایک گول ہوجاتا ہے تو وہ سب کو دکھائی دیتا ہے، ہم اپنے بچے اور بچیوں کو بہتر تعلیم کے مواقع فراہم اور نوکریاں فروخت نہ ہونے دیں گے ، محکمہ تعلیم میں میرٹ پر تعیناتیاں کی جارہی ہیں سرکاری ملازمتوں میں کسی کو کاروبار کرنے نہیں دیں گے ، وہ گورننس جو میں چاہتا ہوں وہ سو فیصد نہیں کر پارہا اس کی وجہ بہت سارے عوامل ہیں تاہم گڈ گورننس کی درست سمت کا تعین ضرور کریں گے ، ہم نے رائٹ سائزنگ کا آغاز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے کیا ، صوبے میں کرپشن سمیت دیگر چینلجز ہیں ہم نے بلوچستان حکومت کو بھرتیوں کی فیکٹری سمجھا ہوا ہے جو بیڈ گورننس کی بڑی وجہ ہے گورننس کو بہتر کرنے کیلئے میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں تاہم اس طرف آہستہ آہستہ جارہے ہیں۔
کوئٹہ بلوچستان حکومت نے امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر سبی میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں فوج اور ایف سی کی...
پنجگور پنجگور بازار چتکان میں قائم سکیورٹی فورسز کے کیمپ پر نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے چارراکٹ فائر کئے...
واشنگٹن امریکی افواج کے شام اور یمن میں حملے،4حوثیوں سمیت 9 شہید، متعدد زخمی،شام میں ہتھیاروں کے ذخیرے اور...
کراچیامریکی ریاست ورجینیا کی آٹھ رکنی جیوری نےریاست کے ایک فوجی ٹھیکیدار کو دو عشرے قبل عراق کی رسوائے...
کراچیامریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں لڑائی میں حقیقی اور توسیعی وقفے...
کوئٹہ بلوچستان حکومت نے بی ایس ایس کیڈر کے 19افسران کو سول سیکرٹریٹ میں ہڑتال کرنے پر انکوائری رپورٹ کی سفارش...
ریاض سعودی عرب کی مشترکہ افواج کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل فہد السلمان نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی...
لندن وزیر دفاع خواجہ آصف کو گالیوں اور چاقو حملے کی دھمکیوں کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔لندن گراؤنڈاسٹیشن...