پی پی ، ن لیگ معاہدے کی پہلی شرط سیلاب متاثرین کی بحالی تھی، بلوچستان کے عوام کیساتھ نا انصافی ہو رہی ہے، بلاول بھٹو

01 اکتوبر ، 2024
کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حکومت سازی کے وقت معاہدئے کی پہلی شرط یہ تھی کہ ملک بھر کے سیلاب متاثرین کی بحالی پہلی ترجیح ہوگی ، ایسا لگ رہا ہے اس معاملے میں بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے ،سیلاب متاثرین کی بحالی کا منصوبہ میرا تھا ،سیلاب متاثرین کو ایسے گھر بنا کر دینگے جو قدرتی آفات کا مقابلہ کرسکیں ،ہم نے متاثرین کو صرف مکان نہیں دینا تھا بلکہ اپنی زمین کا مالک بنانا تھا، وفاقی اور صوبائی حکومت بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں تو ہم زیادہ سے زیادہ متاثرین کی مدد کرسکتے ہیں، اس منصوبہ میں بلوچستان حکومت کا حصہ شامل نہیں، صوبائی حکومت اپنا حصہ شامل کرےیہ آخری سیلاب نہیں تھا ،دوبارہ بین الاقوامی داروں اور ممالک کے پاس مدد کے لئے جائیں تووہاں یہ کہہ سکیں کہ ہم نے متاثرین کی بحالی کے
وعدئے پورے کیے، ملک کے وسائل پہلے ہی کم جبکہ بلوچستان کے وسائل اس سے بھی کم ہیں جتنا بھی پیسہ ملتا ہے اس کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے ،یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں کہی ۔انہوں نے کہا کہ2022 میں آنے والے سیلاب کے متاثرین کو امداد فراہم کرنے کیلئے موجود ہیں حالانکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حکومت سازی کے وقت جو معاہدہ ہوا تھا اس کی پہلی شرط یہ تھی کہ ملک بھر کے سیلاب متاثرین کی بحالی پہلی ترجیح ہوگی اس کیلئے فنڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے گا ، اس منصوبہ کی تفصیلات دیکھ کر مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے ۔ ہم نے سارے گھر تو نہیں بنائے لیکن گھر بن رہے ہیں وہ پیسے میں نے کسی بابو یا بیوروکریٹ کے ہاتھ میں نہیں دیئے ،صوبائی محکمہ منصوبہ بندی اور ترقیات اس کی نگرانی کررہا ہے ، اس طریقے سے بیرون ملک وعدہ کیا ہے اس کو بھی پورا کیا جارہاہے ، یہی کام ہم بلوچستان میں کیوں نہیں کرسکتے ، یہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اپنا حصہ ڈال کر دنیا کے سامنے یہ دکھاتی کہ ہم اپنا پیسہ خرچ کرنے کو تیار ہیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم انٹرنیشنل معاشی اداروں اور ممالک سے مزید فنڈ دلاسکتے ہیں ۔این این آئی کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جوڈیشنل ریفارم کیلئے متفقہ مسودہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، عدالتی اصلاحات کیلئے اسٹک ہولڈرز کی تجاوزکا خیر مقدم کریں گے،آئینی عدالت بنانے پر ابھی اتفاق رائے ہوناہے آج جس طرح ججز کی تقرریاں ہورہی ہیں اس میں تو ریفارم کرنا پڑیگی، پہلے وکلا کی سیاست ہوتی ہے اب ججز کی سیاست ہوتی ہے ۔یہ بات انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پیپلز لائرز فورم کے کنونشن سے خطاب میں کہی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج کے حالات میں ملک کے مسائل تو بہت زیادہ ہیں،بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں پوری لائرز جنریشن شہیدہوئی ۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے تھے،شہید محترمہ بے نظیربھٹو کاوعدہ ہے میں نے یہ وعدہ دل وجان سے پورا کرناہے ہر ضلع میں آپ رابطے کیلئے کمیٹی بنائیں ،اپنی استعدادمیں ہمارے بیانیے اورمنشورکو آگے پھیلائیں۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ آئینی عدالت بنائیں گے جہاں سب صوبوں کی نمائندگی ہوگی، آئینی عدالت کے حوالے سے پیپلزپارٹی،اتحادی جماعتوں،مولانافضل الرحمان کی جماعت کابھی موقف رہاہے،بلاول بھٹو کا کہنا تھا میں صرف ہم خیال لوگوں سے بات نہیں کررہابلکہ وکلاء سے بات کروں گا میں ملک بھر میں بار سے بات کروں گا، لگ ایسے رہاہے وہ مک مکا کا نظام چاہتے ہیں ہم اپناسیاسی کیس سیاسی انداز سے لڑیں گے۔