پچھلے چندسال سے بڑھتی ہوئی مالی مشکلات پرقابوپانے کیلئے حکومت نے ملکی معیشت کا پورا ڈھانچہ بدلنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد کیلئے جلد ہی صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔وزیرخزانہ محمداورنگ زیب نے ایف بی آر کے چیئرمین راشد لنگڑیال کے ہمراہ اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان اقدامات کا تفصیل سے ذکرکیا ہے جو مستقبل میں بروئےکار لائےجارہےہیں۔ان کا کہنا ہے کہ صوبےزراعت پر ٹیکس لگائیں گے،محصولات میں اضافہ کیا جائے گااورصوبائی ٹیکسوں میں یکسانیت لائی جائے گی۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انسداددہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے معاملات پر صوبائی وزرائےاعلیٰ کے ساتھ عمومی مفاہمت ہوچکی ہے۔صوبوں سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائےتاکہ مہنگائی میں کمی لائی جاسکے۔مینوفیکچررز سےکہاگیاہے کہ خود کو رجسٹرڈ کرائیں ورنہ حکومت کو نان رجسٹرڈ افراد کے بجلی وگیس کنکشن اور ٹیلی فون وموبائل فون بلاک اور کام کی جگہ سیل کرنا پڑیں گی۔معیشت کو دستاویزی بنانے اور ایف بی آر کی استعداد کاربڑھانے کیلئے ضروری اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیاہے۔ان سارے اقدامات کا مقصد نئی سوچ کے ساتھ معیشت کی بحالی اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو آخری بناناہے۔انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح پرہونے والے معاہدے پر وفاق کے ساتھ صوبوں نے بھی دستخط کیے ہیں جن کی رو سے صوبے عالمی ادارے کی شرائط کے پابند ہوں گے۔معیشت کو مضبوط بنانےکیلئے سرکاری اداروں میں بھی اصلاحات کی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جارہی ہے۔دووزارتیں ختم کی جارہی ہیں اور مختلف وزارتوں میں ایک لاکھ 50ہزاراسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ وزیرخزانہ کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔زرمبادلہ کے ذخائراور برآمدات میں اضافہ ہواہے۔افراط زر کی شرح سنگل عدد میں آچکی ہے۔ٹیکسوں کی وصولی میں بھی اضافہ ہوا ہے،اور اس مرتبہ پچھلے سال کےمقابلے میں داخل کیے جانے والے گوشواروں کی تعداددوگنا ہوگئی ہے جبکہ نان فائلرزکی تعداد تین لاکھ سے بڑھ کر7لاکھ 23ہزار ہوئی ہے۔انڈرفائلنگ کے ذریعے ایک ہزار تین سوارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جاتا تھا،اصلاحات کے ذریعے ٹیکس ریکوری میں 7ہزارارب روپے کا اضافہ ممکن ہے۔پریس کانفرنس میں ایف بی آر کے چیئرمین راشدلنگڑیال نے بتایا کہ نان فائلرز کے حوالےسے سخت فیصلے کیے جارہے ہیں ،اس وقت عدالتوں میں 2ہزار ایک سو ارب روپے کے کیس زیرالتواہیں ۔اس صورتحال کے پیش نظر اپیلٹ ٹربیونل نظام تبدیل کیا جارہاہے۔وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے پریس کانفرنس میں جن اقدامات کااعلان کیا ہےاور انھیں معاشی بحالی کی ضرورت قرار دیا ہے ،ان پر عملدرآمدوقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ماضی میں اس حوالے سے جو غلطیاں ہوئیں ،ان کی اصلاح ہی کے ذریعے ملکی معیشت کو دوبارہ پٹری پر ڈالا جاسکتا ہےلیکن اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ یہ ساراعمل افہام وتفہیم سے مکمل کیا جائے۔زورزبردستی اور جبر کے ذریعے بگڑے ہوئے نظام کی اصلاح کی کوششوں سے نئی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔معاملے کے اس پہلو پر بھی توجہ مرکوز رکھنی چاہئے۔ایسا نہ ہوکہ بیروزگاری بڑھ جائے جو پہلے ہی عام آدمی کیلئے ناقابل برداشت ہے نئے قومی مالیاتی معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل ان معاملات پر خصوصی توجہ مرکوزرکھنا اور ضروری تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔
صدر ٹرمپ نے حد کر دی، کبھی وہ غزہ کی ملکیت لینے کے دعوے کرتے ہیں تو کبھی اُردن کے شاہ عبداللہ کو باتوں میں...
میں اس وقت ایف ایس سی کا طالب علم تھا جب ریڈیو پاکستان عروج پا چکا تھا جبکہ پی ٹی وی کوئٹہ سینٹر عروج پانے کو...
شمالی افریقہ کے اہم ملک لیبیا کے ساحلوں کے قریب ایک اور بحری کشتی ڈوبنے کے المناک سانحے میں کم از کم سولہ...
چند دن پرانی بات ہے، ایک ضروری کام کے لئے شہر جانے کا اتفاق ہوا۔کام نمٹانے کے بعد حسب معمول بشکو ٹی اسٹال پہنچ...
جب 2022 میں پاکستان شدید سیلاب کی زد میں آیا، تو نہ صرف ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا بلکہ ایک رات میں...
ترک صدر رجب طیب اردوان کی پاکستان آمد پر ان کا پرتپاک خیر مقدم خوش آئند امر ہے ۔پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات...
کیا کریں؟ عاشقی صبر طلب ہے اور تمنا بےتاب، اوپر سے ’آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک‘...بات ایک عمر ہی تک ہو، تو...
قانون میں ترمیم کی گئی ہےکہ’’غلط اور جھوٹی خبر سے متاثرہ شخص کو اتھارٹی کو خبر ہٹانے یا یا بلاک کرنے کیلئے...