قومی مالیاتی معاہدہ!

اداریہ
01 اکتوبر ، 2024

پچھلے چندسال سے بڑھتی ہوئی مالی مشکلات پرقابوپانے کیلئے حکومت نے ملکی معیشت کا پورا ڈھانچہ بدلنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد کیلئے جلد ہی صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔وزیرخزانہ محمداورنگ زیب نے ایف بی آر کے چیئرمین راشد لنگڑیال کے ہمراہ اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان اقدامات کا تفصیل سے ذکرکیا ہے جو مستقبل میں بروئےکار لائےجارہےہیں۔ان کا کہنا ہے کہ صوبےزراعت پر ٹیکس لگائیں گے،محصولات میں اضافہ کیا جائے گااورصوبائی ٹیکسوں میں یکسانیت لائی جائے گی۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انسداددہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے معاملات پر صوبائی وزرائےاعلیٰ کے ساتھ عمومی مفاہمت ہوچکی ہے۔صوبوں سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائےتاکہ مہنگائی میں کمی لائی جاسکے۔مینوفیکچررز سےکہاگیاہے کہ خود کو رجسٹرڈ کرائیں ورنہ حکومت کو نان رجسٹرڈ افراد کے بجلی وگیس کنکشن اور ٹیلی فون وموبائل فون بلاک اور کام کی جگہ سیل کرنا پڑیں گی۔معیشت کو دستاویزی بنانے اور ایف بی آر کی استعداد کاربڑھانے کیلئے ضروری اقدامات کا فیصلہ بھی کیا گیاہے۔ان سارے اقدامات کا مقصد نئی سوچ کے ساتھ معیشت کی بحالی اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو آخری بناناہے۔انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح پرہونے والے معاہدے پر وفاق کے ساتھ صوبوں نے بھی دستخط کیے ہیں جن کی رو سے صوبے عالمی ادارے کی شرائط کے پابند ہوں گے۔معیشت کو مضبوط بنانےکیلئے سرکاری اداروں میں بھی اصلاحات کی جارہی ہیں۔اس سلسلے میں وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی جارہی ہے۔دووزارتیں ختم کی جارہی ہیں اور مختلف وزارتوں میں ایک لاکھ 50ہزاراسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ وزیرخزانہ کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔زرمبادلہ کے ذخائراور برآمدات میں اضافہ ہواہے۔افراط زر کی شرح سنگل عدد میں آچکی ہے۔ٹیکسوں کی وصولی میں بھی اضافہ ہوا ہے،اور اس مرتبہ پچھلے سال کےمقابلے میں داخل کیے جانے والے گوشواروں کی تعداددوگنا ہوگئی ہے جبکہ نان فائلرزکی تعداد تین لاکھ سے بڑھ کر7لاکھ 23ہزار ہوئی ہے۔انڈرفائلنگ کے ذریعے ایک ہزار تین سوارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جاتا تھا،اصلاحات کے ذریعے ٹیکس ریکوری میں 7ہزارارب روپے کا اضافہ ممکن ہے۔پریس کانفرنس میں ایف بی آر کے چیئرمین راشدلنگڑیال نے بتایا کہ نان فائلرز کے حوالےسے سخت فیصلے کیے جارہے ہیں ،اس وقت عدالتوں میں 2ہزار ایک سو ارب روپے کے کیس زیرالتواہیں ۔اس صورتحال کے پیش نظر اپیلٹ ٹربیونل نظام تبدیل کیا جارہاہے۔وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے پریس کانفرنس میں جن اقدامات کااعلان کیا ہےاور انھیں معاشی بحالی کی ضرورت قرار دیا ہے ،ان پر عملدرآمدوقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ماضی میں اس حوالے سے جو غلطیاں ہوئیں ،ان کی اصلاح ہی کے ذریعے ملکی معیشت کو دوبارہ پٹری پر ڈالا جاسکتا ہےلیکن اس کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ یہ ساراعمل افہام وتفہیم سے مکمل کیا جائے۔زورزبردستی اور جبر کے ذریعے بگڑے ہوئے نظام کی اصلاح کی کوششوں سے نئی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔معاملے کے اس پہلو پر بھی توجہ مرکوز رکھنی چاہئے۔ایسا نہ ہوکہ بیروزگاری بڑھ جائے جو پہلے ہی عام آدمی کیلئے ناقابل برداشت ہے نئے قومی مالیاتی معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل ان معاملات پر خصوصی توجہ مرکوزرکھنا اور ضروری تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔