رائٹ سائزنگ منصوبہ

اداریہ
01 اکتوبر ، 2024

معاشی اصلاحات ایجنڈے کے تحت غیرضروری سرکاری اخراجات ختم کرنے کیلئے حکومت پاکستان سرکاری اداروں کے رائٹ سائزنگ پروگرام پر عمل پیرا ہے ،جس سے اربوں روپے کی بچت ہوگی۔اس ضمن میں مختلف ترجیحات پیش نظر ہیں،جن میں نجکاری، انھیں ختم کرنا ،یا دوسری وزارتوں ،اداروں اور محکموں میں ضم کرنا شامل ہے۔اس ہوم ورک کے دوران بعض ایسے محکمے سامنے آئے ہیں جن کا شاید ہی نام سنا ہو،یا ان کی کارکردگی کے حوالے سے مثبت یا منفی پہلو سامنے آئے ہوں۔سالانہ بجٹ سے اربوں روپے لیکر تنخوا ہیں تقسیم کرنے کے عوض ان اداروںاور ملازمین کی کارکردگی ملنا بہرصورت ریاستی تقاضا ہے۔اس ضمن میںایک اچھی مثال پنجاب حکومت کی ہے جو بھوت اسکولوں کےخلاف صف آرا ہے۔تازہ ترین میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ پروگرام کے تحت مزید کئی اداروں پر کام شروع کیا ہے،جن میں پاکستان اسٹون ڈویلپمنٹ کمپنی، آٹوموبیل کارپوریشن،پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ،کھاری کرافٹس ڈویلپمنٹ کمپنی،ایگروفوڈ پروسیسنگ،لیدرکرافٹس ڈویلپمنٹ کمپنی،سادرن پنجاب ایمبروایڈری انڈسٹری،گوجرانوالہ بزنس سینٹر،پاکستان کیمیکل اینڈ انرجی سیکٹر،اسکل ڈویلپمنٹ کمپنی اور سپن یارن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی شامل ہیں۔یہ وہ ادارے اور محکمے ہیں جنھیں زرعی اور صنعتی شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ریسرچ ،ڈویلپمنٹ اور افرادی ہنرمندی کاکام دیاگیا تھا،لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے،البتہ بہت سی یونیورسٹیوں میں یہ شعبہ جات کامیابی کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔اب وقت آگیا ہے کہ حکومت نے معاشی اصلاحات کا جوپروگرام بنایا ہے اسےبلحاظ میرٹ موجودہ اور مستقبل کےقومی اور عالمی تقاضوں کے عین مطابق پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے۔