اسلام آباد (عمر چیمہ) سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ فروری میں ایک مشہور پریس کانفرنس کے بعد سے غائب ہیں، اس پریس کانفرنس میں انہوں نے ڈویژن سطح پر اپنی نگرانی میں ہوئے الیکشن میں دھاندلی کا ’’اعتراف‘‘ کیا تھا۔ تاہم، جو لوگ جانتے ہیں کہ چٹھہ کہاں ہیں؛ وہ بتاتے ہیں کہ انہیں پنڈی میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ایک ذریعے کے مطابق، پہلے تو اُن کے خاندان کے افراد کو بھی باہر جانے کی اجازت نہیں تھی لیکن پابندیاں ختم ہوتے ہی اہلخانہ کو سفر کی اجازت دیدی گئی۔ ان کی رہائش گاہ پر تعینات گارڈز آنے جانے والوں پر نظر رکھتے ہیں جنہیں محدود کرکے نجی افراد تک کردیا گیا ہے۔ ایک اہلکار کے مطابق، چٹھہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف جاری تحقیقات میں بھی تعاون کیا ہے لیکن انہوں نے تفصیلات شیئر نہیں کیں۔ تاہم، ایک کاروباری شخصیت، محسن بیگ، جو طاقتور لوگوں کے قریب سمجھے جاتے ہیں، نے ایک حالیہ ٹوئیٹ میں انکشاف کیا کہ چٹھہ نے فیض حمید کے مطالبے پر پریس کانفرنس کا اعتراف کیا، جس نے انہیں نومبر میں عارف علوی کے عہدہ چھوڑنے پر صدر بنانے میں مدد کا وعدہ کیا تھا۔ اسکرپٹ یہ تھا کہ جیسے ہی چٹھہ صدر بنتے، وہ وعدے کے مطابق عمران خان کی رہائی کی ہدایت جاری کرتے۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ لیاقت چٹھہ فیض حمید اور دیگر کیخلاف تفتیش کاروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ جب اُن سے سوال کیا گیا کہ آیا ان کیخلاف کوئی سخت کارروائی کی جائے گی تو ذریعے کا کہنا تھا کہ فیصلہ ساز اسے سزا دینے کے بجائے اس سے معلومات اگلوانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق لیاقت چٹھہ بوقت ضرورت فیض حمید کیخلاف کٹہرے میں آنے کو تیار ہیں۔ ابتدائی طور پر ان کیخلاف بدعنوانی کی انکوائری شروع کی گئی تھی لیکن جب انہوں نے حکومت کے ساتھ تعاون شروع کیا تو یہ انکوائری آگے نہیں بڑھ سکی۔