اسلام آباد ( جنگ رپورٹر) آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل علی ظفر نے روسٹرم پر آکر پانچ رکنی بینچ کی تشکیل پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ( پریکٹس اینڈ پروسیجر) ترمیمی آرڈیننس کے تحت بینچوں کی تشکیل کا فیصلہ تین ججوں پر مشتمل کمیٹی کرتی ہے ،اگر اس کمیٹی میں ایک جج نہیں بیٹھتا تو دو جج بینچ کی تشکیل نہیں کر سکتے،جس پر چیف جسٹس نے انکے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا یہ موقف تسلیم کرلیا جائے تو سپریم کورٹ تو ساکت ہی ہوجائے گی اوراس عدالت کو ساکت کرنا پارلیمنٹ کی منشاء نہیں ہوسکتی ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ( پریکٹس اینڈ پروسیجر )ایکٹ ترمیمی آرڈننس 2024میں اس حوالے سے کسی فل کورٹ اجلاس کی کوئی گنجائش رکھی گئی ہے؟ کیا اس وقت یہ بطور قانون نافذ ہے یا نہیں ؟تو فاضل وکیل نے تسلیم کیا کہ اس وقت یہ نافذ العمل نہیں ،جسٹس جمال خان مندو خیل نے علی ظفر ایڈوکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس جاری کرنا صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے، جب تک کوئی آرڈیننس معطل یا کالعدم نہیں ہوجاتا ہے،یہ ایک جائز قانون تصور کیا جاتا ہے ،پھر ہم سپریم کورٹ( پریکٹس اینڈ پروسیجر )ایکٹ ترمیمی آرڈننس 2024کو کیوں نہ مانیں؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ میرایہ مطلب نہیں ہے۔
اسلام آباد ی دارالحکومت میں رات گئے تک سیاسی، حکومتی اور پارلیمانی سرگرمیاں ، ڈی چوک پر دھاوا بولنے اور...
لاہور بانی ایم کیو ایم کی صاحبزادی پاکستان کی سیاست میں حصہ لیں گی۔ بتایا گیا ہے کہ بانی نے اپنی بیٹی کو ملکی...
اسلام آباد چیف جسٹس کو عدالت میں دھمکی دینے والا PTI وکیل گرفتار مصطفین کاظمی ایڈووکیٹ کو انسداد دہشت گردی کی...
اسلام آباد چیف جسٹس مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے پر اپنے ردعمل میں...
اسلام آبادصدر مملکت آصف علی زرداری نے خصوصی تقریب کے دوران، ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کو اسلامی...
کراچی جیوکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف شعیب...
تہران، کراچی ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کی مذمت کرنے پر جی سیون کو معتصب قرار دیدیا ، جرمنی اور آسٹریا...
کراچی جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘’میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ...