اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل سے متعلق لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،کسی ہائیکورٹ میں بطور نظیر پیش نہیں کیا جاسکے گا،الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس ہائیکورٹ میں اتفاق رائے کے بعدفیصلے کی ضرورت نہیں،سپریم کورٹ نے سا بق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ،جسٹس ملک شہزاداحمد خان کی جانب سے ’’پنجاب میں انتخابی تنازعات کی سماعت کے لئے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل‘‘کے حکمنامہ اور نوٹیفکیشن کے خلاف دائر کی گئی الیکشن کمیشن کی اپیلوں کا متفقہ تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اس حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے اور الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کے 12جون 2024کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیدیا ہے ،یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس آمین الدین خان،جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل پانچ رکنی لاجر بینچ نے24ستمبر کو اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جوسوموار کے روز جاری کیا گیا ہے ،جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قلمبند کیا ہے،عدالت نے قراردیاہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو کسی بھی ہائیکورٹ میں بطور نظیر پیش نہیں کیا جاسکے گا، عدالت نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے درمیان اتفاق رائے ہونے کیوجہ سے فیصلے کی ضرورت نہیں رہی ہے ،چیف جسٹس ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی مشاورت پر تعریف کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہیں،کوئی شک نہیں ہے کہ دونوں نے اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں کا احساس کیا ہے ،اگر ہائیکورٹ کے جج کو دونوں عہدیداران کے درمیان ملاقات(مشاورت)کا علم ہوتا تو یہ فیصلہ نہ ہوتا،الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس ہائیکورٹ دونوں احترام کے حقدار ہیں،دوران سماعت عہدیداران کے درمیان ملاقات کی صورت میں مشاورت اور اتفاق رائے سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا ،اٹارنی جنرل نے بھی بامعنی مشاورت کو تسلیم کیا ہے،مشاورت کیلئے الیکشن اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے خطوط کو معطل کیا گیاتھا ،دوران سماعت الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کے اتفاق سے متعلق تحریری طور پرآگاہ کیا گیا ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافی نوٹ میں قراردیا ہے کہ ایکٹ کا سیکشن 140 الیکشن کمیشن کو ججز پینل طلب کرنے کا اختیار نہیں دیتا ہے ،مقننہ کی اس قانون میں سوچ واضح ہے،مقننہ نے الیکشن کمیشن کو ججز کا پینل مانگنے اور ان میں سے انتخاب کا اختیار نہیں دیاہے،الیکشن کمیشن کو ہر جج پر اعتماد کرنا چاہیے ،الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ اور ججز آئینی عہدیدار ہیں ،ہر معاملے میں الیکشن کمیشن اور ججز کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے ،چیف جسٹس ہائیکورٹ اور کمیشن کی مشاورت کا نتیجہ ہمارے سامنے اتفاق کی صورت میں آیا ہے ،امید ہے کہ اب الیکشن کمیشن ٹربیونلز کی تشکیل کیلئے اقدامات کرے گا ،الیکشن ٹریبونلز میں قانون کے مطابق دی گئی مہلت کے اند راندر فیصلے ہوں گے،جسٹس عقیل عباسی نے بھی جسٹس جمال خان مندوخیل کے اضافی نوٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا معاملہ کے اتفاق ہونے کی حق تک کیس نمٹانے سے اتفاق کرتا ہوں،لاہور ہائیکورٹ میں کیس کے میرٹس پر دلائل نہیں دیے گئے تھے ۔
لاہور پنجاب اسمبلی کی طرف سے پرائس کنٹرول، ذخیرہ اندوزی، غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے اور سرکاری زمینوں کو...
جمرود کالعدم پختون تحفظ مومنٹ کے مشر منظور پشتین نے جرگہ مشران 10تجا ویز پیش کردیں تجارت کی بحالی، خواتین کی...
اسلام آباد آئینی ترامیم کے معاملے سے تحریک انصاف عملا الگ ہو گئی، مسودہ پیش کیا اور نہ ہی کوئی تجویز دی ہے،...
کراچی جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات تحریک...
اسلام آباد شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کی سمٹ میں شرکت کیلئے کم وبیش 900 غیر ملکی مہمان، مندوبین...
کراچی ملک کے ممتاز تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی، معاشی اور آئینی ہے۔جب تک ان چیزوں کو...
اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی لطیف کھوسہ کی بھارتی گانے پر ڈانس کی ویڈیو سوشل...
اسلام آباد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آج آخری تاریخ ہے اور ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمعکرانے کی...