کوئٹہ اور اسلام آباد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا

01 اکتوبر ، 2024

  اسلام آباد ( اسرارخان) پاکستان کے دو بڑے شہروں کوئٹہ اور اسلام آباد میں پانی کا بحران خطرناک حدتک بڑھ رہا ہے اورعوامی صحت اور شہری زندگی کی پائیداری کے حوالے سے اس کے خطرات بڑھنے لگے ہیں۔ کوئٹہ ’’گھوسٹ سٹی ‘‘ بننے کے قریب ہے کیونکہ اس کا واٹر ٹیبل گزشتہ ایک دہائی کے دوران پہلے سےمزید 300 فٹ سے بھی زیادہ نیچے گرگیا ہے۔یہ صورتحال اتنی ابتر ہوچکی ہے کہ اگر صورتحال مزید بگڑتی ہے تو صوبائی دارلحکومت کو کسی دوسری جگہ لے جانے کا امکان موجود ہے۔ دریں اثنا اسلام آباد بھی پانی کی سنگین آلوگی سے نمٹ رہا ہے اور اس کے شہریوں کی صحت کو لاحق خطرات بڑھ گئے ہیں۔ شہر کے طبی عہدیداروں کے مطابق پینے کے پانی میں نائٹریٹ کی موجودگی سے پیدا ہونے والا ’’ بلو بے بی سینڈروم‘‘ بڑھ رہا ہے۔ کوئٹہ اور چار دیگر شہروں کو زیرزمین پانی کے حوالے سے ڈارک زونز قراردے دیا گیا ہے اورکچھ جگہوں تک تو پانی 1200 فٹ زیرزمین ہے۔ سیکریٹری آبی ذرائع سید علی مرتضیٰ نے پارلیمانی پینل کو اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ کوئٹہ گھوسٹ سٹی بننے والا ہے۔ اس کے مضافات میں اتنے ٹیوب ویل ہیں کہ ہمیں چند برس کے دوران صوبائی دارلحکومت کو کسی اور مقام پر شفٹ کرنا پڑے گا۔ بتایا گیا کہ 2010 سے 2021 کے درمیان بلوچستان بھر کے اضلاع میں بڑے پیمانے پر پانی کی کمی ہوئی۔ کچھ جگہوں بشمول کوئٹہ میں پانی کی سطح جو 2010 میں 300 فٹ تھی وہ 2021 تک 600 فٹ زیر زمین ہوچکی تھی۔ اس طرح اوسطاً 30 فٹ سالانہ کے حساب سے زیر زمین پانی نیچے جارہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر زیرزمین پانی نکالنے کا عمل بند بھی کردیا جائے تو شہرمیں واٹر ٹیبل کو مکمل طور پر بحال کرنے میں 30 برس لگیں گے۔ اگر ہم نے اس معاملے کو ابھی سی ریگولیٹ نہ کیا تو زراعت اور باغات جلد ختم ہوجائیں گے۔ سولر پاور سسٹم بھی پانی کو سطح پر نہیں لاسکیں گی۔ اس کا کوئی انجنیئرنگ سلوشن نہیں ہے۔ چھوٹے ڈیمز ، نہریں اور دیگر چھوٹے چھوٹے اقدامات سے فرق نہیں پڑےگا ۔