اسلام آباد (مہتاب حیدر ) یورپی یونین نے پاکستانی برآمد کندگان کی مصنوعات کو بہمہ جیت بنانے میں ناکامی کے پیش نظر اشارہ دیا ہے کہ یورپی یونین پارلیمنٹ کے ذریعہ دستور سازی میں اضافہ کیا جارہا ہے ۔ تا کہ تارکین وطن کے دوبارہ داخلے کو بڑھا یا جا سکے ۔ شفافیت اور معیار میں اضافہ کیا جائے ۔ تا کہ 2027ء کے بعد بھی جزالائزڈ سسٹم آف پری فیرنس (جی ایس پی ) کو لے کر جایا جا سکے ۔ اس میں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ اور انسانی حقوق کا تحفظ بھی شامل ہے ۔قبل ازیں اس کی میعاد دسمبر 2023ء میں پوری ہوگئی تھی ۔ اب یورپی یونین کی نئی پارلیمنٹ منتخب ہوگئی ہے ۔ اور جی ایس پی پلس کےلیے نئی دستور سازی پر کام شروع کردے گی ۔ یہ عمل 2025ء کے وسط میں شروع ہوگا ۔ اس وقت آئندہ دستور سازی کے حوالے سے کوئی اندازہ قائم کرنا قبل از وقت ہوگا۔ لیکن 2024ء سے 2027ء کے دوران عبوری انتظامات کے وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے تارکین وطن کے دوبارہ داخلے کو بڑھانے اور جبر ی گمشدگیوں کے خاتمے شفافیت بڑھا نے کے اقدامات سامنے رکھے گئے ہیں ۔یورپی یونین نے پاکستانی صحافیوں کی ایک ٹیم کے دورے کا اہتمام کیا ۔ اور مختلف شعبوں میں پاک یورپی یونین تعلقات بڑھانے پر غور کیا گیا ۔ جس میں تجارت ، اقتصادیات، دفاع اور سفارتی تعلقات شامل ہیں ۔ لیکن تر قی پذیر ممالک جن میں بنگلہ دیش شامل ہے ۔ انہیں ہتھیاروں کے سوا تجارت میں تر غیب دی جائے گی ۔ پاکستان کےلیے بی ایس پی پلس کے تحت برآمدات نہیں ٹیرف میں66فیصد ٹیرف دی گئی ہے دستیاب سر کاری اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین ممالک کےلیے پاکستان کی برآمد ات کا حجم 2021ء میں 6ارب 64کروڑ یورو رہا ۔ جو زیادہ تر ٹیکسٹائل تک محدود ہے ۔ 2022ء میں9ارب40کروڑ یورو جو43فیصد اضافہ ہے ۔ لیکن 2023-24ء میں یورپی یونین کےلیے پاکستان کی برآمدات 16فیصد کم ہو کر7ارب 90کروڑ یورو رہ گئی ۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس دوحہ 2014ء میں ملا تھا ۔ جب 27انٹر نیشنل کنو نشنز کی تو ثیق ہوئی تھی ۔ یورپی یونین کی جانب سے خصوصی تر غیبات دینے کا مقصد اچھی طرز حکمرانی اور دیرپا تر قی کو تجارت میں تر غیبات کے ذریعہ فروغ دینا ہے ۔ پاکستان کو زیراسٹیڈ تر غیبات یا 66فیصد تک تر جیحی ٹیرف یورپی منڈی کےلیے بر آمد ی صلاحیت کو دیکھ کر دیا جاتا ہے ۔ یورپی یونین سے پاکستان کےلیے درآمدات 2021ء سے 5ارب 50کروڑ یورو رہی جس میں2022ء میں تین فیصد کمی کے ساتھ 3ارب 50کروڑ یورورہی ۔ تا ہم 2013ء میں درآمدات پر پابندیوں کے باعث یہ27فیصد کم ہو کر 3ارب 93کروڑ یورو رہی ۔