گارنٹی ہے ہم پر امن،فضل الرحمٰن ہمارےساتھ ہیں ،بیرسٹرگوہر

01 اکتوبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک ‘‘میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف، بیرسٹر گوہر علی خان نےکہا ہے کہ ہم گارنٹی کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہم پر امن ہیں،آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن ہمارے ساتھ ہیں،چیئرمین پاک چائنا انسٹی ٹیوٹ ،سینیٹر مشاہد حسین سید نےکہا کہ ہمیں تیار رہنا چاہئے کیوں کہ انڈیا اسرائیل گٹھ جوڑ بہت مضبوط ہے۔اسرائیل نے جو کچھ کیا اس کے پیچھے امریکا اور مغرب کی آشیرباد تھی۔وہ آشیرباد بھارت کے لئے بھی ہے۔پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہماری سیکورٹی کی ضمانت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے،میزبان حامد میرنے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہت بڑی جنگ ہمارے ہمسائے میں پہنچ چکی ہے۔ ہم کس طرح کے معاملات میں الجھے ہوئے ہیں ۔چیئرمین تحریک انصاف، بیرسٹر گوہر علی خان نےکہا کہ پارٹی چیئرمین شپ میرے پاس بانی پی ٹی آئی کی امانت ہے۔ جب تک رہوں گا جب تک بانی پی ٹی آئی کااعتمادہے اور وہ اندر ہیں۔انٹرا پارٹی الیکشن کا کیس الیکشن کمیشن میں2 اکتوبر کو لگا ہے۔انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی وجہ سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ہم تشدد کو کسی صورت پروموٹ نہیں کریں گے۔علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈر بھی ہیں ، سیاسی بیانات ہوتے ہیں۔ہمارے قافلوں میں خواتین اور بچے تھے ہم پر امن طور پر جلسہ گاہ آنا چاہتے ہیں۔ احتجاج کے پلان کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم چڑھائی کررہے ہیں۔ ہم لوگوں کو لوگوں سے لڑا رہے ہیں،صوبے کو صوبے سے لڑا رہے ہیں۔لاہور میں6 بجے پولیس اسٹیج پر آئی کہ جلسہ ختم کریں وقت ختم ہوگیا۔احتجاج کا وقت رکھا تھا جو ختم ہوگیا میری علی امین گنڈا پور سے بات ہوئی تھی۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور پر امن طور پر لوگوں کے ساتھ آرہے تھے۔کیا ان سے یہ توقع کرسکتے ہیں کہ وہ آکر چڑھائی کریں گے۔عوام کے غصے اور تلخی کو ہم نے کم کرنے کی کوشش کرنی ہے۔بشریٰ بی بی کی ضمانت آج بھی مسترد ہوگئی۔بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کیس سے دوردور تک کوئی تعلق نہیں۔ہم گارنٹی کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہم پر امن ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے4 اکتوبر کو ڈی چوک جائیں گے۔5 اکتوبر کو لاہو رکی عوام احتجاج کرے گی۔اسلام آباد اور لاہور میں پر امن احتجاج ہوگا،آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن ہمارے ساتھ ہیں۔ججوں کی لڑائی کا عدلیہ اور عوام کو سخت نقصان ہورہا ہے ۔ اس کا فائدہ ان لوگوں کوہورہا ہے جو لوگ نہیں چاہتے کہ عدلیہ آزاد ہو۔قاضی فائز عیسیٰ سے لوگوں کی امید یں یہی تھیں کہ بطور چیف جسٹس جب آپ آئیں گے تو عدلیہ میں تناؤ ختم کریں گے۔ چیئرمین پاک چائنا انسٹی ٹیوٹ ،سینیٹر مشاہد حسین سید نےکہا کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ حسن نصر اللہ ایک مجاہد اور حریت پسند تھے۔ یہ مسلم امہ کے لئے پچھلے پچاس سال میں کنگ فیصل کے بعد بہت بڑا سانحہ ہے۔۔میزبان حامد میرنے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ایک ہمسایہ ملک ایران تک ایک بہت بڑی جنگ پہنچنے والی ہے۔ایران اس جنگ کا ایک حصہ بن چکا ہے لیکن براہ راست اس جنگ میں شامل نہیں ہوا۔اسرائیل کا لبنان پر حملہ اور حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانا یہ ایران پر حملہ ہے۔ایک بہت بڑی جنگ ہمارے ہمسائے میں پہنچ چکی ہے۔ ہم کس طرح کے معاملات میں الجھے ہوئے ہیں ۔