شیڈول میں تبدیلی؛ ڈاکٹر ذاکر نائیک کراچی کے بجائے اسلام آباد پہنچے

01 اکتوبر ، 2024

اسلام آباد( فاروق اقدس) معروف بھارتی اسلامی مبلغ اور اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق پیر کو پاکستان پہنچ گئے بجہاں وہ 28 اکتوبر تک قیام کرینگے تاہم پیشگی شیڈول کے مطابق پہلے مرحلہ میں انکی آمد کراچی ہونی تھی لیکن انہوں نے بیرون ملک سے آمد کیلئے اسلام آباد کا انتخاب کیا۔ اپنی آمد سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ یہ دورہ حکومت پاکستان کی دعوت پر کررہے ہیں اور ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کرنے کیلئے حکومتی شخصیات کی موجودگی کے پیش نظر ان کی بات درست دکھائی دیتی ہے۔ ان کے صاحبزادے ڈاکٹر فاروق نائیک جو اسلامی سکالر ہیں دونوں کو سکیورٹی پروٹوکول میں ان کو قیام گاہ پر لیجایا گیا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے ان کے پاسپورٹ منسوخ کئے جانےکے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک ملائیشیا ہجرت کر گئے تھے جہاں ملائیشیا کی حکومت نے انہیں مستقل رہائش کی اجازت دیدی تھی جبکہ برطانیہ میں ان کے داخلے پر پابندی ہے ملائیشیا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ڈاکٹر ذاکر نائیک مختلف بصری ذرائع کے ذریعے مسلسل لیکچر دیتے ہیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر سامعین کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ 2022دوحہ میں ہونیوالے فٹبال کے فیفا کپ کے دوران وہ قطری حکومت کی دعوت پر قطر کے دارالحکومت دوحہ گئے تھے جہاں انہوں نے اسلامی موضوعات پر لیکچر بھی دیئے تھے58 سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا حوالہ ایک اسلامی مبلغ اور اسکالر کا ہے لیکن وہ مذہبی حوالوں سے مروجہ لباس کے پابند نہیں ہیں اور سوٹ ٹائی میں ملبوس لیکچر دیتے وہ بھی نظر آتے ہیں۔انہیں اس حوالے سے قرآن پاک کی روشنی میں مذہبی مخالفین اور تجسس رکھنے والے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے سخت اور پیچیدہ سوالوں کا سامنا ہوتا ہے لیکن وہ اپنا موقف قرآن کی آیات کے حوالے سے بیان کرتے ہیں جس پر انہیں ایک خاص قدرت اور ملکہ حاصل ہے اور انہیں قرآن پاک کی کی تمام آیات اور ان کے حوالے ازبر ہیں جنہیں وہ بر محل اور برجستگی کیساتھ استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو عموماً پی ایچ ڈی ڈاکٹر سمجھا جاتا ہے لیکن وہ میڈیسن کی ڈگری کے حامل ہیں انہیں اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب جن میں بالخصوص ہندو مذہب کے بارے میں بہت زیادہ معلومات حاصل ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش کی جانب سے دہشتگردی، منی لانڈرنگ اورمذہبی منافرت پھیلانے کے الزامات کے باعث ان کے نام کیساتھ متنازعہ کا صیغہ بھی لازم ہوچکا ہے۔ بھارت سے ہجرت کرنے کے بعد بھارتی حکومت نے ایسے ہی سنگین الزامات کی روشنی میں انٹر پول کے ذریعے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی حوالگی کی کوشش کی تھی لیکن انٹرپول کی جانب سے مصدقہ شواہد کے ناکافی ہونے کے باعث اسے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دورہ پاکستان کے موقعہ پر پاکستان میں بعض مسلکی عقائد کا اختلاف رکھنے والے حلقے ان کے دورے پر تحفظات کا اظہار رکھتے ہیں۔