مالی سال 25 میں سرکاری پاور پلانٹس کو 1069 ارب روپے ملیں گے

01 اکتوبر ، 2024

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) دی نیوز کو دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 25 میں بجلی کے نرخوں میں صارفین کی جانب سے ادا کیے جانے والے 2140 ارب روپے کی کل صلاحیت کی ادائیگیوں میں سے 1069 ارب روپے کا بڑا حصہ سرکاری پاور پلانٹس اور 707 ارب روپے سی پیک چھتری تلے لگائے جانے والے پاور پلانٹس کو جائے گا۔ تاہم 1994 کی پاور پالیسی کے تحت قائم کیے گئے 10 آئی پی پیز کو صرف 72 ارب روپے سالانہ ملیں گے اور 2002 کی پالیسی کے تحت 13 آئی پی پیز کو 93 ارب روپے سالانہ ملیں گے جیسا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مذکورہ آئی پی پیز کے لیے امریکی ڈالر کی قدر 148 روپے پر بند ہو گئی تھی۔ اس طرح 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت کام کرنے والے 23 آئی پی پیز کو 165 ارب روپے کی سالانہ صلاحیت کی ادائیگیاں ملیں گی۔ 23 آئی پی پیز کی صلاحیت کی ادائیگیوں کا حجم 1.65 روپے فی یونٹ کے اثر کے ساتھ آتا ہے۔ تاہم، حکومت نے پہلے ہی 5 آئی پی پیز (چار 1994 کی پالیسی کے تحت نصب اور ایک 2002 کی پالیسی کے تحت قائم کئے گئے) کے پاور پرچیز ایگریمنٹس (پی پی اے) کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 5 آئی پی پیز کے معاہدوں کو ختم کرنے سے حکومت کو اگلے 3 سے 10 سالوں میں 300 ارب روپے بچانے میں مدد ملے گی۔ حکومت اب صلاحیت کی ادائیگیاں نہیں دینا چاہتی ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ مذکورہ 5 آئی پی پیز کو پہلے ہی ضرورت سے زیادہ ادائیگیاں اور منافع مل چکے ہیں۔ تاہم ذرائع نے دی نیوز کو اس بات کی بھی تصدیق کی کہ 5 آئی پی پیز میں سے کچھ لندن کورٹ آف آربٹریشن (ایل سی آئی اے) میں جانے کے اپنے ارادے کو ظاہر کرتے ہوئے حکومتی اقدام کی مزاحمت کر رہے ہیں جیساکہ ان کے کچھ غیر ملکی قرض دہندگان اور شیئر ہولڈر معاہدوں کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے موجودہ ٹیک یا پے میکنزم سے 17 آئی پی پیز کو ٹیک اینڈ پے موڈ پر سوئچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم سرکاری پاور پلانٹس 1069 ارب روپے کی خطیر رقم حاصل کریں گے۔ نیوکلیئر پاور پلانٹس کو مالی سال 25 میں صلاحیت کی ادائیگی کی صورت میں 466 ارب روپے، پن بجلی کے منصوبوں کو 446 ارب روپے، آر ایل این جی پاور پلانٹس کو 161 ارب روپے اور جینکوز کو 16 ارب روپے ملیں گے۔ اس طرح 1069 ارب روپے کا اثر ٹیرف میں 10.69روپے فی یونٹ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔