پارلیمانی سربراہان کا غیر معمولی ہنگامی اجلاس کل طلب

01 اکتوبر ، 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار)پارلیمانی سربراہان کا غیر معمولی ہنگامی اجلاس کل طلب،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، تمام حساس اداروں کے سربراہوں کی شرکت کا امکان ،وزیر اعظم شہباز شریف نائب وزیراعظم سینٹر اسحٰق ڈار میزبان ہونگے اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوگا،پارلیمنٹ ہاؤس کے ملازمین کو دفاتر میں آنے سے روک دیا گیا اجلاس انتہائی سخت حفاظتی بندوبست میں ہو گا پارلیمانی گروپ لیڈرز کو دعوت نامے جاری،اجلاس بند کمرے میں ہوگا،خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر غور ہوگا آئین میں دستیاب اقدامات کا جائزہ لیکر فیصلے ہونگے،غیر سرکاری پارلیمانی گروپ لیڈرز کو مدعو کرنے کا فیصلہ آج ہوگا،چین اور ملائشیا کے وزرائے اعظم کے دورہ پاکستان، شنگھائی تعاون تنظیم اور بین الاقوامی پارلیمانی لیڈرز کے الگ الگ اجلاس ہونگے جن میں پچاس سے زیادہ ممالک کے وزرائے اعظم اور رہنما شریک ہونگے فول پروف سیکورٹی ہوگی،وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں میں ہنگامہ اور احتجاج کی کوشش کوپوری قوت سے روک دیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف نے امن عامہ اور سلامتی کے حوالے سے پارلیمانی رہنمائوں کا غیر معمولی اجلاس کل (بدھ) کو پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کرلیا ہے اس ہنگامی اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور حساس اداروں کے تمام سربراہوں کی شرکت کا امکان ہے۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے سلامتی کے معاملے پر منعقد ہونے والا یہ پہلا اجلاس ہے جس میں مختلف صوبوں میں امن و سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا جس کی روشنی میں انتہائی اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ ’’جنگ‘‘/دی نیوز کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو پتہ چلا ہے کہ اجلاس کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کئے جارہے ہیں پارلیمنٹ ہائوس کے متعلقہ حکام کے سوا تمام ملازمین کو اس روز اپنے دفاتر میں آنے سے روک دیا گیاہے قومی اسمبلی کے اسپیکرسردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کواس میں شرکت کے لئے خصوصی دعوت دی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بڑھتی خراب اور وہاں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں خصوصی طور پر جائزہ لیا جائے گا اس ضمن میں آئین کے تحت دستیاب اقدامات کے بارے میں غور ہوگا۔ اس غیر معمولی اجلاس میں قومی اسمبلی سے پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو زرداری، جمعیت العلمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمٰن، ایم کیوایم پاکستان کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، استحکام پارٹی کے عبدالعلیم خان، پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک حسین، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے خالد حسین مگسی، نیشنل پارٹی جبکہ حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے پارلیمانی گروپ لیڈر خواجہ محمد آصف وزیر دفاع کو دعوت دیدی گئی ہے۔ سینیٹ سے پاکستان مسلم لیگ نون کے پروفیسر عرفان صدیقی، پیپلزپارٹی کی سینیٹر مسز شیری رحمٰن، اے این پی کے ایمل ولی خان کو دعوت دی گئی ہے نائب وزیراعظم وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سینیٹ میں قائد ایوان کی حیثیت سے ارکان پارلیمنٹ کی پیشوائی کرینگے۔ سرکاری طور پر اس اجلاس کے حوالے سے کوئی اطلاع جاری نہیں کی گئی تاہم بند کمرے کے اس اجلاس میں ماہ رواں کے دوران اسلام آباد میں بین الاقوامی اہمیت کے دو اجتماعات اور دو غیر ملکی سربراہان کے دورے کو بھی زیرر غور لایا جائے گا اس سلسلے میں وفاقی حکومت متعلقہ حکام کی مشاورت سے سیکورٹی کا جامع پلان تیار کرچکے ہیں جس کے مطابق چین کے وزیراعظم لی شیانگ اور ملائشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کے دورے میں سلامتی کے حو الے سے تدابیر کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس اور بین الاقوامی پارلیمانی ایوانوں کے نمائندوں کا سالانہ اجلاس بھی ماہ رواں میں وفاقی دارالحکومت میں ہوگا جس میں کم و بیش اڑتالیس ممالک کے پارلیمانی رہنما شریک ہونگے۔ پاکستان میں پیپلزپارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی گروپ لیڈر سابق وفاقی وزیر سید نوید قمر ان کی میزبانی کرینگے جبکہ شنگھائی تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں دیگر سربراہان حکومت کے علاوہ چین، روس وسط ایشیائی ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، ایران، بیلارس اور بھارت کے وزرائے اعظم مدعو ہیں۔ علاوہ ازیں اٹھارہ ممالک کے اعلیٰ سطح وفود اس میں شریک ہونگے جو مختلف حیثیتوں سے اس تنظیم سے وابستہ ہیں۔ ان چار مو اقع کے لئے وفاقی دارالحکومت میں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم جاری کیا جاچکاہے اسلام آباد کی اہم سڑکوں جن میں شاہراہ آئین بھی شامل ہے ہنگامی طور پر ان عالمی اہمیت کے مہمانوں کی آمد کے موقع کے لئے تزئین و آرائش کے مرحلے سے گزر رہی ہیں وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہروں میں آج سے کسی بھی نوعیت کی احتجاجی سرگرمیوں اور ہنگامہ آرائی کو کچل دینے کا بندوبست کرلیا گیا ہے۔ حکومت تمام تنظیموں سے توقع رکھتی ہے کہ وہ ملکی وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کوئی ایسی کارروائی نہیں کریں گی جس سے پاکستان کے وقار پر حرف آنے کا اندیشہ ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں غیر سرکاری گروپ لیڈر کی شرکت کا آج (منگل) فیصلہ ہوگا اور اس کی رو سے فہرست کوآخری شکل دی جائے گی۔