پی ٹی آئی کی کوشش ہوتی ہے ہر عہدے کو متنازع بنایا جائے،چیئرمین پی پی

01 اکتوبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات میثاق جمہوریت کا حصہ ہے2006ء سے کوشش کررہے تھے،کوشش ہے پیپلز پارٹی کے ڈارفٹ پر مولانا فضل الرحمٰن کو منائیں،صرف آئینی عدالت بنانے سے تمام مسئلے حل نہیں ہوتے ہیں اس کے ساتھ عدالتی تقرریوں کا عمل بھی حل کرنا ہے،تحریک انصاف کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہر عہدے کو متنازع بنایا جائے۔جسٹس فائز عیسیٰ پر حملہ پی ٹی آئی کے دور سے شروع ہوا۔چیئرمین پی پی پی، بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ آئینی ترامیم کے ذریعے عدالتی اصلاحات پی پی پی کے لئے نئی بات نہیں۔ ہم کافی عرصے سے عدالتی اصلاحات کے لئے سیاست کررہے ہیں۔ جہاں تک پچھلی کوشش کا ذکر ہورہاہے اس میں حکومت کا اپنا تیار کیا گیاایک تفصیلی ڈرافٹ موجود تھا۔ جہاں تک میرے علم میں تھاحکومت کے پاس مختلف جماعتوں بشمول جے یو آئی کے سپورٹ بھی اس بل کے حوالے سے موجود تھی۔حکومت کی تجویز کے ساتھ ساتھ ہم اپنا ان پٹ بھی دے رہے تھے۔آئینی عدالت اور ججز تقرری سے متعلق حکومت سے بات کی ، ہماری تجاویز بھی لی گئیں۔آئینی ترامیم پر حکومت نے چاہا کہ جے یو آئی سمیت تمام جماعتوں کی رائے آئے۔حکومت چاہتی تھی سیاسی جماعتوں کی ان پٹ ہو۔اس بات پر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر مولانا کی یہ سوچ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی سپورٹ پر ایک وسیع تر اتفاق رائے اپوزیشن میں بنانا چاہتے ہیں تو وہ بھی ایک نیک خواہش ہے اس کی بھی کوشش ہونی چاہئے۔جہاں تک میرا رول یا پیپلز پارٹی کا رول ابتدائی طور پر اس حد تک محدود تھا کہ میں حکومت سے بات کررہا تھااور حکومت کی تجویز کے ساتھ ساتھ میں اپنی پارٹی کا ان پٹ دے رہا تھا۔ہمیں اندازہ ہوا کہ حکومت اور مولانا کے مسودوں میں بڑا فاصلہ تھا۔کوشش ہے پیپلز پارٹی کے ڈارفٹ پر مولانا فضل الرحمٰن کو منائیں۔اس ڈارفٹ پر اتفاق رائے بنتا ہے تو اس کو پاس کرنے میں زیادہ آسانی ہوگی۔حکومت کی ناکامی نہیں کہوں گا لیکن حکومت آئینی ترامیم پیش نہیں کرسکی۔ہم ماضی سے عدالتی اصلاحات سے متعلق کوشش کررہے تھے دیگر جماعتوں کی دلچسپی نہیں تھی۔عدالتی اصلاحات میثاق جمہوریت کا حصہ ہے2006ء سے کوشش کررہے تھے۔18 ترمیم جب ہم پاس کررہے تھے تو جن لوگوں ہمارے ساتھ اس چارٹر پر دستخط کئے جوڈیشل ریفارم پر عملدرآمد کے لئے وہ تیار نہیں تھے۔آئینی ترامیم اب لانے پر اعتراض کرنے والے بتائیں اب نہیں تو کب کریں؟مجھے کیا گارنٹی دے سکتے ہیں کہ کل ہم یہ کام پورا کریں گے۔ہم کب تک دنیا کا مذاق بنیں گے۔دنیا کا ایک ملک بتائیں جہاں ججز ہی ججز کا تقرر کرتے ہوں؟کوئی ایک مثال دکھا دیں کہ کہیں سپریم کورٹ آلو کی قیمت طے کررہی ہو، ڈیم بنارہی ہو۔سابق وزیراعظم آئین کا بانی 50 سال پہلے تخت دار پر شہید کیا گیا۔50 سال لگتے ہیں تین نسلوں نے جدوجہد کرنی ہے پھر آپ ہمیں کہیں کہ ٹرائل منصفانہ نہیں تھا۔انشاء اللہ ہم مل کر کامیاب ہوں گے نہ ہوئے تو اس کے بعد بھی میں کوشش کروں گا۔صرف آئینی عدالت بنانے سے تمام مسئلے حل نہیں ہوتے ہیں اس کے ساتھ عدالتی تقرریوں کا عمل بھی حل کرنا ہے ۔آئینی عدالت اس لئے بنانی ہے تاکہ وہ تمام آئینی معاملات اپنے پاس رکھے۔ان کی دلچسپی اس پر نہیں رہتی کہ عوام کوانصاف دینا ہے مسائل کا حل نکالنا ہے وہاں جوڈیشل سیاست شروع ہوئی ہے اس کو روکنا ہے۔ تحریک انصاف کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہر عہدے کو متنازع بنایا جائے۔جسٹس فائز عیسیٰ پر حملہ پی ٹی آئی کے دور سے شروع ہوا۔ہم کسی شخصیت کی خاطر آئینی ترامیم نہیں کرنا چاہتے۔جسٹس فائز عیسیٰ پہلے چیف جسٹس ہیں جنہوں نے اپنے اختیارات خود کم کئے۔ جس دن دو تہائی اکثریت ملی آئینی ترامیم لے آئیں گے چاہے کل ملے یا پرسوں۔ماضی میں بھی عدالتی اصلاحات کو سبو تاژ کیا گیا کچھ لوگ شاید اب بھی کرنا چاہتے ہیں۔اگر ہم دوتہائی اکثریت پروڈیوس کرتے ہیں اور یہ آئین پاس کرتے ہیں ہم نے بھی بحیثیت سیاستدان ماضی سے سبق سیکھا ہے۔اس آئین سازی کو ہم جتنا جلدی کریں اتنا بہتر ہوگا۔ہمارا مقصد کسی مخالف کی گردن کاٹنے کا نہیں ہے۔تبصرہ کرنے والوں کو عدالتوں کا اتنا تجربہ نہیں ہوتاچاہے وہ میڈیا پر بیٹھے ہوں یا کچھ ہمارے جو سیاسی دوست ہیں۔میں پاکستان کی عدالت کو اندر سے اس لئے جانتا ہوں میں بچپن سے یہ نظام دیکھتا آرہا ہوں۔کتنی مشکل کے بعد ہم فیصلے عدالت سے لیتے ہیں۔میرا یہ ایشو صرف مجھ تک محدود نہیں ہے ۔پاکستان بھر کے شہریوں کوعدالت میں عام ایشوز پرنسلوں کی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔پی ٹی آئی کو انگیج کرنے کی بہت کوشش کی میں کب کوشش نہیں کرتا۔الیکشن ہوئے تو انہوں نے خود یکطرفہ اعلان کیاکہ ہم ان سے بات نہیں کرتے۔عام عوام کے مقدمات کے لئے انہیں ٹائم نہیں ملتاہم سمجھتے ہیں کہ بہت ضروری ہے کہ الگ الگ عدالت ہو۔جب پاناماپاناما شور تھاکسی دوسرے کیس میں دلچسپی ہوسکتی تھی یا کورٹ کے اندر کورٹ کے باہر صرف پاناماہی چل رہا۔جس طرح سیاسی کیسز کو اہمیت دی جاتی ہے پاکستان میں جو مثال آپ کو ملتی ہے کہیں اور نہیں ملتی جس کا حل صرف آئینی عدالت ہے۔ جب پارلیمان میں یہ سارے ایشوز چل رہے تھے تو پی ٹی آئی کے احتجاج اور اعتراض کے بعدپیپلز پارٹی نے یہ قدم اٹھایا کہ ہمارے نظام میں بہتری آئے۔پارلیمان میں ایک ہائی پاور کمیٹی بنائیں جہاں ہم سب کی نمائندگی ہوہم وہاں بیٹھیں اور کمیٹی مسئلے کا حل نکالے۔پی ٹی آئی کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان ناکام ہو۔وہ چاہتے ہیں کہ ہم اتنا غیر فعال رہیں کہ اس کے نقصان کا سیاسی فائدہ پی ٹی آئی اٹھا سکے۔پیپلز پارٹی چاہے اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں ہو ایک مثبت کردار ادا کرناچاہتے ہیں۔میزبان محمد جنید نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئینی ترامیم کے حوالے سے اگلا ہفتہ اہم کہا جارہا ہے۔ ن لیگ نے اشارہ دیا ہے کہ اکتوبرکے پہلے ہفتے میں ہی آئینی ترامیم لائی جاسکتی ہیں۔پیپلز پارٹی بھی اس بارے میں مسلسل کوشش کررہی ہے اس نے اپنا ایک مسودہ بھی تیار کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ کیا پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں کامیاب ہوجائے گی ۔ آئینی ترامیم کب تک پارلیمنٹ میں پیش ہوسکتی ہیں ۔ میزبان محمد جنید نے مزیدکہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس جاری ہونے کے بعدسے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس اورسینئر ججزکے اختلافات میں شدت آتی جارہی ہے ۔ جس سے اہم کیسز کی سماعت متاثر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ میزبان محمد جنید نے مزیدکہا کہ اسرائیل کی جارحیت بڑھتی جارہی ہے ایک سال پہلے اسرئیلی جارحیت کاجو سلسلہ غزہ سے شروع ہوا تھایمن، شام اور لبنان تک پھیل گیا ہے۔ایران بھی اس ساری کارروائیوں کی زد میں ہے۔اسرائیل جب چاہتا ہے جہاں چاہتا ہے اور جسے چاہتا ہےبآسانی نشانہ بنا رہا ہے۔