پاکستان سے ایک لاکھ ٹن چاول درآمد کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر تشویش ، افغان حکومت امن کو فروغ دے، وزیر اعظم ملائیشیا

04 اکتوبر ، 2024

اسلام آباد (جنگ نیوز) ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم نے کہا ہے کہ پاکستان سے ایک لاکھ ٹن چاول درآمد کریں گے۔ آئندہ ماہ کراچی میں ملائیشیا اپنا تجارتی دفتر بھی کھولے گی۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ہے، افغان حکومت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کو فروغ دے، انسانی حقوق اور خواتین کی تعلیم سے متعلق عالمی برادری کے خدشات دور کرے۔ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا بااعتماد برادر ملک ہے، میرا یہ دورہ بڑا معنی خیز ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح بصیرت افروز اور دور اندیش رہنما تھے۔ میں نے کئی بار ان کے فرمودات کا اپنی تقاریر میں حوالہ دیا ہے۔داتو سری انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہمارا وسیع تبادلہ خیال نہ صرف دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے ہوا ہے بلکہ بااعتماد دوست ملک کے حوالے سے ہوا ہے، ہم نے متعدد مسائل پر اتفاق کیا ہے۔ ہم اگلے مہینے کولالامپور میں ملاقات کریں گے، ہمیں امید ہے کہ جن باتوں پر ہمارے درمیان اتفاق ہوا ہے، اس پر عملدرآمد کو ممکن بنائیں گے۔داتو سری انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ حلال گوشت کی درآمد کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے، ہم پاکستان سے درآمدات کے حوالے سے چیزوں کو تیز کررہے ہیں، ہم پاکستان سے ایک لاکھ ٹن چاول درآمد کریں گے۔ آئندہ ماہ کراچی میں ملائیشیا اپنا تجارتر دفتر بھی کھولے گی۔ملاقات میں ہنرمند افرادی قوت کے حوالے سے بھی امور زیر غور آئے۔ملائیشیا میں ہم آئی ٹی، ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر توجہ دے رہے ہیں۔ ہم نے اسپیشل اکنامک زون کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔ اسی طرح ملٹری اور دفاع کے ساز و سامان کی خریداری کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا ہے۔انور ابراہیم کا کہنا تھا کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ہے۔ افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ افغان حکومت اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کو فروغ دے۔ افغان حکومت انسانی حقوق اور خواتین کی تعلیم سے متعلق عالمی برادری کے خدشات دور کرے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں آپ نے غزہ میں اسرائیلی مظالم، انسانی حقوق اور انصاف کی فراہمی کے لیے بھرپور آواز بلند کی، ہم اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے اعلیٰ سطح کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پرغور ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ ملائیشین ہم منصب کے ساتھ ملاقات سیر حاصل اور بامعنی رہی، ملائیشیا کے ساتھ مل کر دوطرفہ تجارت کو مزید بڑھائیں گے۔وزیراعظم نے یقین دلایا کہ ہم طےکردہ معیار پر پورا اتریں گے۔ باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے ملائیشین ہم منصب کی خدمات قابل قدر ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے حقوق کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں، انسانیت سوز مظالم کے باوجود کشمیری عوام جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اورملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پاکستانی کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ پر مبنی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم نے اسلام آباد میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے بہت پرانے دیرینہ تعلقات ہیں اور ہم اس روایت کو مستقبل میں بھی برقرار رکھتے ہوئے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سرمایہ کاری سب سے اہم چیز اپنے وعدوں کی پاسداری اور ان کی بروقت تکمیل ہے، ہم نے وزیر اعظم سے وعدے کیے ہیں اور ہم تجارت، سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھیں گے کہ ہم کیا ایکسپورٹ کر سکتے ہیں اور اس کا فوری جواب دیں گے۔ یقیناً چاول، بیف وغیرہ کی ایکسپورٹ اس میں شامل ہے۔ ہم کراچی میں ایک خصوصی دفتر بھی کھولیں گے اور ہم یہ دونوں دوست ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی اشد ضرورت کے پیش نظر ہم نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ عمل ہمارے اس سلسلے میں سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں نسٹ میں بہترین ریسرچ کی جاتی ہے، ہم پاکستان کے سائنس اور ریسرچ کے شعبہ میں تجربات سے استفادہ کریں گے۔ معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور میں اور وزیراعظم شہباز شریف دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، برآمدات کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم آسیان فورم کے تحت معاشی روابط کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے بزنس کمیونٹی میں روابط اہمیت کے حامل ہیں۔اس موقع پر شہباز شریف نے کہاکہ آج بہت مصروف لیکن پیداواری لحاظ سے مثبت دن گزرا جہاں ہم نے دونوں ملکوں کے باہمی مسائل پر گفتگو کی اور مجھے بتاتی ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے اپنی گفتگو کا اختتام مثبت انداز میں کیا۔ وزیراعظم انور ابراہیم نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستانی اور ملائیشین کاروباری افراد کی آپس میں کاروبار کرنے میں مدد کریں گے تاکہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، حلال گوشت اور باہمی دلچسپی کے حامل دیگر شعبوں میں مل کر کام کریں۔ ہم اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس بہترین موقع سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں، وزیر اعظم انور ابراہیم نے دوٹوک انداز میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے گفتگو کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں یہاں بیٹھی پاکستانی کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی کروں گا جو پاکستان کے سفیر ہیں اور آپ بہترین کام کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر ہمارے سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو پروموٹ کررہے ہیں۔اگلے مہینے ایک وفد ملائیشیا کا دورہ کرے گا تاکہ وہ کوالالمپور میں اپنے کاروباری برادری سے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کر سکیں اور پھر مستقبل کا فریم ورک تشکیل دیں۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، ہم اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا تبادلہ کر سکتے ہیں، ملائیشیا کو اعلیٰ قسم کا حلال گوشت جلد برآمد کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں ہنرمند افراد کے لیے وسیع مواقع دستیاب ہیں۔