ہائوس آف لارڈز کی واچ ڈاگ کی جانب سے لیبر لارڈ علی سے پوچھ گچھ

04 اکتوبر ، 2024

لندن (پی اے) ہائوس آف لارڈز کی معیار سے متعلق واچ ڈاگ نے گزشتہ روز لیبر لارڈ علی سے پوچھ گچھ شروع کردی۔ گزشتہ ہفتہ لیبر پارٹی کے پرانے ڈونر کی جانب سےوزیراعظم سر کیئر اسٹارمر سمیت سینئر سیاستدانوں کو ملبوسات کا عطیہ دینے کے حوالے سے شکایات کی گئی تھیں۔ وزیراعظم مسلسل اس موقف پر قائم ہیں کہ انھوں نے ہمیشہ قوانین وضوابط پر عمل کیا ہے اور لیبر پارٹی کے سیاستداں اب اس طرح کے عطیات وصول نہیں کریں گے۔ ہائوس آف لارڈز کے رکن کی حیثیت سے لارڈ علی کو پارلیمانی کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت اپنے مفادات کا اظہار کرنا لازمی تھا۔ لیبر پارٹی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ لارڈ علی لارڈ کمشنر کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، انھیں یقین ہے کہ تمام مفادات کا اظہار کردیا گیا تھا چونکہ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے، اس لئے ہم اس پر مزید تبصرہ نہیں کریں گے۔ پالیمنٹ کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ لارڈ علی سے شفافیت اور احتساب کے قوانین کی صریح خلاف ورزی کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ قانون کے تحت متعلقہ شخص کو اس بات کی وضاحت کرنا ضروری ہوتا ہے کہ اس کے خیال میں پارلیمانی کارروائی پر اثر انداز ہونے میں اس کا کیا مفاد ہے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت ارکان پر یہ یقینی بنانا لازم ہوتا ہے کہ اس نے اپنے مفادات کے حوالے سے جو کچھ بتایا ہے وہ بالکل درست ہے اور اگر ان کے مفادات میں کوئی تبدیلی آئے تو ایک ماہ کے اندر اس کی اطلاع دینا ضروری ہوتی ہے۔ اس شکایت کی تفتیش معیارات سے متعلق وہی کمشنر کریں گے جو کورونا کے دورانPPE کی خریداری میں مبینہ طورپر ملوث ہونے کے بارے میں ٹوری پارٹی کی لارڈ لیڈی Mone کے خلاف تفتیش کررہے ہیں۔ بدھ کو ڈائوننگ اسٹریٹ سے بتایا گیا کہ وزیراعظم نے الیکشن کے بعد سے وصول کئے گئے 6,000 پونڈ سے زیادہ مالیت کے تحائف واپس کردیئے ہیں۔ لیبر پارٹی نے اس حوالے سے کسی بھی غلط کاری کی تردید کی ہے۔ سر کیئر اسٹارمر نے لارڈ علی سے عطیات ارکان پارلیمنٹ کے مفاد میں حاصل کئے تھے، جن میں 20,000 پونڈ سے زیادہ کی رہائشی سہولتیں شامل تھیں۔ لارڈ علی نے سر کیئر اسٹارمر کو ملبوسات اور چشموں کیلئے 32,000 پونڈ کے عطیات دیئے تھے۔ علی کی جانب سے دیئے گئے عطیات کی رجسٹریشن کرائے جانے کے بعد ڈائوننگ اسٹریٹ کی جانب سے اس کی ڈیکلریشن کے حوالے سے سوال کے بعد اس کی کٹیگری میں دوبارہ تبدیلی کی گئی تھی۔ لارڈ علی سے تحائف لینے والے 7 ارکان پارلیمنٹ میں سر کیئر اسٹارمر بھی شامل تھے۔ اس ہفتے کے شروع میں حکومت نے شفافیت میں اضافہ کرنے کیلئے وزرا کی جانب سے تحائف اور دعوتیں قبل کرنے کے قوانین کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔