بھارت:’ لو جہاد‘ کو غیر ملکی فنڈنگ سے جوڑ دیاگیا، مسلم نوجوان کو عمر قید کی سزا

04 اکتوبر ، 2024

نئی دہلی (این این آئی)بھارتی شہر اتر پردیش کی مقامی عدالت کے ایک جج کا مسلمان نوجوان کے لیے متعصبانہ رویہ خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ جج نے دوران سماعت دعویٰ کیا کہ کچھ گروہ ہندو خواتین کو غیرقانونی طور پر مذہب تبدیلی پر مجبور کرتے ہیں اور ان سے شادی کرکے جس سے بھارت کے اتحاد اور سلامتی کو خطرہ ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق جج نے دعوی یا کہ لو جہاد کو بطور بھارت کی آبادی تبدیل کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا رہا ہے۔ جج نے غیر قانونی تبدیلیوں کو غیر ملکی فنڈنگ سے جوڑ دیا۔اتر پردیش کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روی کمار دیواکر نے یہ ریمارکس مسلمان نوجوان کے خلاف اپنی شناخت چھپا کرخاتون سے زیادتی اور دھمکیاں دینے کے کیس میں دیے۔ میڈیا کے مطابق جج روی کمار نے اس کیس میں مسلمان نوجوان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔دوران سماعت انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روی کمار دیواکر نے دعوی کیا کہ کچھ گروہ ہندو خواتین کو شادی کے لیے راغب کرنے کے لیے غیر قانونی مذہب تبدیلی پر مجبور کررہے ہیں۔بھاری جج کی نفرت یہاں تک محدود نہیں بلکہ انہوں نے اس معاملے پر پاکستان اور بنگلہ دیش کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا۔اسی کیس میں جج نے مزید کہا کہ غیر قانونی تبدیلی، نفسیاتی دبا اور شادی کے وعدوں کے تحت کی گئی، غیر ملکی ذرائع سے فنڈنگ کی جاتی ہے اور فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔ جج نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ پاکستان اور بنگلہ دیش جیسے حالات پیدا کرنے کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق اس کے بعد عدالت نے 25 سالہ محمد علیم کو 20 سالہ طالبہ سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی۔ علیم نے متاثرہ کے ساتھ اپنا تعارف آنند کے طور پر کرایا اور رشتہ قائم کیا، جس کے نتیجے میں جبری اسقاط حمل اور دھمکیاں دی گئیں۔علاوہ ازیں عدالت نے علیم کے والد 65 سالہ صابر کو بھی بیٹے کے جرائم میں معاونت کرنے پر دو سال قید کی سزا سنائی۔