3 ماہ کی حکومت کے دوران بہت متلاطم دن گزارے، سرکیئر اسٹارمر

13 اکتوبر ، 2024

ڪلندن (پی اے) وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے گزشتہ روز کہا ہے کہ انھوں نے گزشتہ3ماہ کی حکومت کے دوران بہت ہی متلاطم دن گزارے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کا یہ عہدہ ان کیلئے بہت ہی زیادہ سخت ثابت ہوا ہے لیکن میری یہ ذمہ داریاں بہت اچھی بھی ہیں۔ انھوں نے حکومت سنبھالنے کے بعد اپنی ابتدائی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے ہیلتھ سروسز کے تنازعات کو طے کیا، ورکرز کے حقوق میں زبردست تبدیلیاں کیں، جو پوری ایک نسل کے دوران نہیں کی گئی تھیں۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بہت سی رکاوٹوں اور باد مخالف کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے کوشش کی اس صورت حال میں ہم نہ لڑکھڑائیں بلکہ رکاوٹوں کو عبور کر کے آگے بڑھیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ ان کا اشارہ کس طرف ہے تو انھوں نے کہا کہ عطیات کا معاملہ، اسٹاف کے مسائل اور اسی طرح کی دیگر باتیں اور مسائل اختلافات کے بعد برطانیہ کی بندرگاہ میں توسیع پر جس پر ایک بلین پونڈ لاگت آئے گی، پر بات چیت جاری ہے۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ متلاطم دن اور لمحات ہمیشہ آتے رہتے ہیں، ہم نے قائد حزب اختلاف ہوتے ہوئے بھی ایسی صورت حال کا سامنا کیا تھا۔ یہ حکومت کے معمولات میں شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب میں اس بات کا تجزیہ کرتا ہوں اور خود سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم نے 100 دنوں میں اتنی ہی کامیابیاں حاصل کرنے کا سوچا تھا تو مجھے جواب اثبات میں ملتا ہے۔ انھوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ اگلے سال کے بجٹ میں این ایچ ایس کی ویٹنگ لسٹ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ کنزرویٹو پارٹی کا کہنا ہے کہ دفاع سے لے کر پنشن تک اور صحت سے لے کر تعلیم تک لیبر نے ملک کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور اگلے 100 دن اس سے بھی زیادہ خراب ہوں گے۔ وزیراعظم اسٹارمر نے اپنی حکومت کے 100 مکمل ہونے پر بات کرتے ہوئے پی اینڈ او فیریز کے آپریٹرز کو کائو بوائے کہنے پر کھلے عام اپنی وزیر ٹرانسپورٹ کی سرزنش کی۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق P&O کی پیرنٹ کمپنی ڈی پی ورلڈ نے وزیر ٹرانسپورٹ کے ان ریمارکس کے بعد برطانیہ کی بندرگاہ میں توسیع کیلئے ایک بلین پونڈ خرچ کرنے کے اعلان کو ملتوی کردیا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ کمپنی کا مالک اگلے ہفتے حکومت کی جانب سے منعقد کی جانے والی سرمایہ کاری سمٹ میں، جس میں ڈی پی ورلڈ کو توسیعی پروگرام کا اعلان کرنا تھا، شریک نہیں ہوگا، اطلاعات کے مطابق حکومت پیر کوہونے والی اس کانفرنس میں کمپنی کے مالک کو شرکت پر آمادہ کرنے کیلئے بات چیت کررہی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے۔ جب وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کے خیال میں کمپنی کے بارے میں وزیر ٹرانسپورٹ کے ریمارکس درست نہیں تھے تو وزیراعظم نے کہا کہ جی ہاں یہ حکومت کے خیالات نہیں ہیں۔ لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وزیراعظم نے خود اپنی وزیر کے ریمارکس کا کھلے عام نوٹس لیا ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سرمایہ کاری سربراہ کانفرنس برطانوی معیشت پر کمپنیز کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ برطانیہ نے فرمز کے ساتھ کیا معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے خیال میں سرمایہ کاروں کو اس بات سے ہی اطمینان ہوجائے گا کہ ہم نے معاشی استحکام کے حوالے سے ان کی باتیں ان کی رائے سنی۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت پر عدم اعتماد کی وجہ سے انھوں نے اپنی تجاویز روک لی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت تیزی سے وزیراعظم بھی تبدیل ہورہے تھے اور وزرا بھی تبدیل کئے جارہے تھے، اس لئے حکمت عملی کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں تھی اور کسی حکمت عملی پر ٹہرائو نہیں تھا۔ سر کیئر اسٹارمر نے انٹرویو کے دوران یہ بھی بتایا کہ نمبر 10 میں منتقلی کے بعد ان کی زندگی کس طرح تبدیل ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایک دکان کے اوپر واقع ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہاں جو آپ سے ملنا چاہتا تھا، براہ راست آسکتا تھا لیکن یہاں ایک مسلح گارڈ کے ذریعے آپ کو آنا پڑتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نہایت نامناسب ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس عہدے کے معنی یہ ہیں کہ میں اپنی فیملی کے ارکان سے بھی بہت کم ملتا ہوں۔ انھوں نے کہا ڈائوننگ اسٹریٹ میں ہونے کا ایک نادیدہ فائدہ یہ ہے کہ جب ہمارے بچے اسکول سے آتے ہیں تو ڈائوننگ اسٹریٹ پر میرے دفتر فون کر کے معلوم کرتے ہیں کہ میں قریب میں ہوں یا نہیں اور میں ان سے 5 یا 10 منٹ کیلئے مل سکتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کیونکہ ان بچوں کو گھر کینٹش ٹائون جانا ہوتا ہے اور میں ویسٹ منسٹر یا کہیں اور ہوتا ہوں۔