سائفر کیس میں جج ابوالحسنات کے کارنامے دیکھے ہیں،جسٹس میاں گل حسن

31 اکتوبر ، 2024

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے میاں گل حسن اورنگزیب نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ سائفر ٹرائل میں اس جج کے کارنامے دیکھے ہیں ، دنیا کی کسی عدالت میں اس طرح کی ناانصافی نہیں ہوئی جو انہوں نے کی ، وزارت قانون ان کو سپورٹ کر رہی ہے اور کہہ رہی کہ یہی کام کرو اسی لئے تمہیں بٹھایا ہوا ہے،فا ضل عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سے وضاحت طلب کر لیاور انھیں درخواست گزار وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی پر کو کمنٹس جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کی جسمانی ریمانڈ کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اے ٹی سی جج کے روئیے پر بھی برہمی کا اظہا ر کر تے ہوئے استفسار کیا کہ کیا ابوالحسنات کی عدالت میں کیمرے لگے ہیں؟ ہمارے پاس پہلے بھی کیسز آئے ہیں جہاں یہ مس کنڈکٹ کر رہا ہے ، آرڈر کر کے تاریخ دیتا ہے اور بعد میں ضمانت مسترد کر دیتا ہے ، دو ججز نے ایم آئی ٹی کو لکھا کہ اس کو فوری واپس بھیجا جائے ، ہم نے پہلے بھی لکھا اور اس کو واپس بھیجا ، اس آدمی کو یہاں رکھا ہوا ہے تاکہ ان کی سیاسی کارروائیاں کر سکے ، پتہ نہیں اسلام آباد میں انصاف نہیں ہو گا جب تک یہ آدمی یہاں نہیں ہے ، آپ ذرا دیکھیں تو سہی کہ یہ شخص کر کیا رہا ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب یہ کام آپ کے بغیر نہیں ہو گا ، وزیر قانون سے بات کریں ، آپ کی وزارت اس کا دفاع کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ یہی کام کرو اسی لئے تو تمہیں بٹھایا ہوا ہے۔ قبل ازیں اعظم سواتی کی جانب سے ایڈووکیٹ علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا، عدالت نے اسٹیٹ کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ پراسیکوٹر جنرل نے اس کیس میں عدالتی معاونت کرنی ہے ، ایڈووکیٹ جنرل نے نہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ان کو کہیں یہاں آئیں اور دلائل دے ورنہ ہم آرڈر پاس کریں گے۔ فاضل جسٹس نے پراسیکوٹر جنرل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا مجھے آپ کے آفس آنا ہے دروازہ کھٹکھٹانا ہے کہ آئیں دلائل دیں۔