اسلام آباد(جنگ نیوز) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس طلب کرلیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے5نومبرکو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس5نومبر کو دوپہر2بجے سپریم کورٹ میں ہوگا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اجلاس کی صدارت کریں گے۔26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس ہوگا۔اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹریٹ کے قیام پر بات ہوگی، سپریم کورٹ میں آئینی بینچوں کے لیے ججوں کی نامزدگی پر بھی غور کیا جائےگا۔اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین شرکت کریں گے۔ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان، نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین، پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک، ن لیگ کے شیخ آفتاب احمد، تحریک انصاف کے عمرایوب اور شبلی فراز بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں خاتون ممبر روشن خورشید بھی شرکت کریں گی۔رکن کمیشن اختر حسین ایڈووکیٹ کا کہنا ہےکہ کمیشن کے اجلاس کے ایجنڈےکا علم نہیں، اجلاس سے متعلق صرف کال موصول ہوئی ہے۔ قبل ازیں اعلی عدلیہ میں ججز تقرری کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے میں پیش رفت ہوگئی۔جوڈیشل کمیشن کی رکنیت کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پارلیمنٹیرینز کے نام سپریم کورٹ کو ارسال کردیے گئے۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار اور قائد حزب اختلاف سینیٹ سینٹر شبلی فراز کی ایڈوائس پر جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور شبلی فراز کی نامزدگیوں کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کرنے کی ہدایت کر دی۔ادھر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی سپریم جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر پارلیمانی جماعتوں کی جوڈیشل کمیشن میں نامزدگی کردی۔ جوڈیشل کمیشن کےلیے قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مسلم لیگ ن کے شیخ آفتاب کو نامزد کیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے خاتون کی نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیا۔ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق 26 ویں ترمیم کی منظوریکے بعد جوڈیشل کمیشن میں پانچ اراکین پارلیمنٹ کو شامل کیا گیا ہے اور تمام نامزدگیاں سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دی گئیں۔ پارلیمنٹ سے بھجوائے گئے ناموں میں حکومت اپوزیشن کی برابر کی نمائندگی ہے ۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعد نام بھجوائے اور تمام نامزدگیاں سپریم کورٹ کو موصول ہوگئیں۔