اب کسی کو مزید جھوٹے کیسز میں اندر رکھنا ممکن نہیں، وقاص اکرم

03 نومبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ اب کسی کو مزید جھوٹے کیسز میں اندر رکھنا ممکن نہیں،تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ عمران خان کے خاندان کے لوگوں کی رہائی کو ڈیل کا نتیجہ حکومت اور ان کے اتحادی قرار دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ایف آئی اے بشریٰ بی بی کی رہائی کو چیلنج کر رہی ہے اس کو ڈیل نہیں کہا جاسکتا،میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل کی قیاس آرائیوں کو تحریک انصاف نے زائل کرنے کی کوشش کی ہے۔سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ میں نہیں جانتا بیرسٹر سیف نے کیا کہا ہے لیکن اگر پالیسی شفٹ کا کہا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے تمام تر کوششیں کر لی ہیں تو شاید اب کوئی چارہ نہیں ہے اس وجہ سے اب کسی کو مزید جھوٹے کیسز میں اندر رکھنا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ ہماری طرف سے کوئی پالیسی شفٹ نہیں ہے ہم بھرپور احتجاج میں تھے اور رہیں گے آج عمران خان سے ملاقات کے بعد علی امین سے گفتگو کی ہے، نو نومبر کو جلسہ رکھا گیا اور وہاں فیصلہ ہوگا کہ کس طریقے سے اور کب مارچ کرنا ہے اور قیادت سمیت تمام لوگ وہاں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔کسی صحافی سے عداوت نہیں ہے لیکن ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ بہت سے صحافیوں سے حلف لیے گئے ہیں اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پچھلے دنوں بھی عمران خان باتیں کرتے رہے لیکن میڈیا نے رپورٹ نہیں کیا۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ عمران خان خاموش ہوجائیں۔ میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان نے دو دن تک بات نہیں کی وہ صحافیوں کے پاس بھی نہیں آئے ۔ جس پر شیخ وقاص نے کہا کہ ہمارے وکیل جاتے رہے ہیں انہوں نے ہمیں بتایاکہ عمران خان کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وکیلوں کے بجائے میڈیا سے بات کریں چونکہ وکیلوں نے بات لوگوں کو نہیں بتانی ہے۔ہم نے کہیں نہیں کہا کہ پشاور میں ہر ایم این اے ایم پی اے دو دو ہزار آدمی لائے گا ہوسکتا ہے علی امین نے خیبرپختونخوا کے ایم پی اے ایم این ایز کے حوالے سے بات کی ہو۔ پشاور میں ہم نے جلسہ رکھا تھا ایک کوئٹہ میں رکھا گیا تھا جس کا ہم نے اعلان کیا تھا بہت سے دوستوں کی رائے تھی وہاں تبلیغی جماعت کا اجتماع ہے پھر آج عمران خان سے مشاورت ہوئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ آٹھ کے بجائے نو کو کرلیں اور یہ ایک دن کا جلسہ ہوگا جس میں مشاورت ہوگی۔لوگوں نے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کو عمران خان کی وجہ سے ووٹ دیئے ہیں جب عمران خان کی کال آتی ہے تو ہمارے کچھ دوست کہتے ہیں کہ قیادت نکلے گی تو ہم نکلیں گے ۔علی امین نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں مارچ کرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی اس بیان سے متعلق شیخ وقاص نے کہاکہ لوگ جب بڑی تعداد میں اپنے حق کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں مزاحمت کرتے ہیں تو حکومتیں دنیا میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔جسٹس یحییٰ نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس پانچ نومبر کو طلب کر لیا ہے کیااس میں شرکت کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان کی مشاورت سے نام دئیے گئے ہیں اورہم اس میں بالکل شرکت کریں گے۔بشریٰ بی بی بہت اہم ہیں سب کے لیے جب بھی ہم احتجاج یا جلسے کی کال دیتے ہیں یہ ہمارے لوگوں کو اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ عمران خان کے خاندان کے لوگوں کی رہائی کو ڈیل کا نتیجہ حکومت اور ان کے اتحادی قرار دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ایف آئی اے بشریٰ بی بی کی رہائی کو چیلنج کر رہی ہے اس کو ڈیل نہیں کہا جاسکتا۔ میرے لیے میڈیا کے وہ صحافی جو اس کو ڈیل بنا کر پورا پروگرام کر رہے ہیں حیران کن ہے۔ جو لوگ ڈیل کا تاثر دے رہے ہیں وہ عدلیہ پر بھی بہت بڑے سوال اٹھا رہے ہیں۔ عمران خان کو شکایت ہے چھبیسویں ترمیم پر انہیں صحیح سے بریف نہیں کیا گیاکمیونیکشن گیپ بھی ہے اور پارٹی کے اندرونی معاملات سے کافی پریشان ہیں اب لگ یہ رہا ہے کہ علی امین نے عمران خان کی ہدایت پرحکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کریں گے۔ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو دہشت گردی پر گرفتار کیا گیا اور تین دن کا ریمانڈ بھی دے دیا گیاجبکہ عدالت نے ریمانڈ معطل کیا اور انہیں ضمانت دے کر رہا کر دیا گیا عدالتیں اپنا کام کر رہی ہیں۔ ایمان مزاری اور بشریٰ بی بی سے متعلق کوشش کی جارہی ہے کہ ان کو کسی نہ کسی کیس میں دوبارہ گرفتار کر کے اندر کر دیا جائے کیوں کہ حکومت کو خطرہ ہے کہ نو نومبر کو چلنے والی تحریک میں شاید بشریٰ بی بی شامل ہوں گی۔میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ جیت جائیں تو عمران خان کو فائدہ ہوگا۔میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل کی قیاس آرائیوں کو تحریک انصاف نے زائل کرنے کی کوشش کی ہے کیوں کہ اڈیالہ جیل میں پچھلی کچھ سماعتوں کے دوران ان کا نہ کوئی صحافیوں سے ملاقات ہوئی تھی نہ پارٹی رہنماؤں کو ملنے دیا جارہا تھا۔ ہفتےکو عمران خان نے صحافیوں سے بات کی اور علی امین سمیت فیصل چوہدری کو بھی عمران خان سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار کے مطابق آج ملاقات میں عمران خان نے محتاط رویہ اپنائے ہوئے تھے علی امین نے بھی اپنی گفتگو میں نہ اسٹبلشمنٹ سے متعلق کوئی سخت بات کی نہ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔