ٹرمپ نےعمران کو پروٹوکول بطور وزیراعظم پاکستان دیئے،ساجد تارڑ

03 نومبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سربراہ مسلمز فار ٹرمپ ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان سے ٹرمپ کی کوئی رشتہ داری نہیں ہے ۔ عمران خان کو ٹرمپ کی طرف سے جو بھی پروٹوکول دیئے گئے وہ بطور وزیراعظم پاکستان تھے۔ مجھے کوئی ایسی مثال نظر نہیں آتی کہ امریکہ نے کسی ملک کی جوڈیشری میں مداخلت کی ہو۔لیکن کالے بکرے اور کالے جادو کی وجہ سے وائٹ ہاؤس کے دروازے کھل جائیں تو اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا البتہ میں نے ٹرمپ کے پاس کسی کالے بکرے یا مرشد کو نہیں دیکھا ہے۔ٹرمپ سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیوکے پروگرام’’ جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کر تےہوئے کیا۔ ساجد تارڑ نے مزید کہ جیلڈ کروشنل کی وہ پوزیشن نہیں ہوگی جو پہلے تھی ۔مجھے سخت افسوس ہے کہ سیاسی پارٹی ایک مذہبی موومنٹ بن چکی ہے سیاسی لیڈر مرشد بن چکا ہے ان کی ڈائریکشن چینج ہیں۔ جو بار بار کہا جاتا ہے سیاست نہیں جہاد ہے اگر جہاد ہے تو اپنے بچوں کو بھی بلائیں ڈی چوک پر قوم کے بچےکو کیوں تشدد کی طرف لے جارہے ہیں یہ لوگوں کی میتوں کے انتظار میں ہیں یہ صحیح روش نہیں ہے۔ آپ کس روش پر چل پڑے ہیں افغانستان کو آپ سے خطرہ محسوس ہو رہا ہے ان کا کہنا ہے پاکستان خطے کے لیے خطرناک ہے۔ایک شخص نے جیل میں بیٹھ کر 127 جریدوں میں خطوط لکھے اور جو وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے اتنے نہیں لکھے اور جس طریقے سے انہوں نے آکسفورڈ کا الیکشن جیل سے لڑنے کی تیاری کی ہے اور جو وزیراعظم ہاؤس میں ہوتا ہے اس کے پاس اتنی پاور نہیں ہے کاش یہ ساری چیزیں پاکستان کے لیے کی جاتیں یہ تمام آرٹیکل پاکستان کے لیے لکھوائے ہوتے جب یہ خود وزیراعظم تھے۔ اور جو کانگریس مین اور سینیٹرز خط لکھ رہے ہیں کاش وہ غزہ کے بارے میں بھی اتنے پریشان نظر آتے جتنے ان کے لیے نظر آتے ہیں میں سمجھتا ہوں ڈالر کام کر رہے ہیں۔ساجد تارڑ نے مزید کہا کہ تین سال امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ سویا رہا جیسے ہی ٹرمپ نے امیدواری کا اعلان کیا ان کے خلاف کیس بنا دیئے گئے۔ ٹرمپ سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے ان پر ایک گینسٹر سے زیادہ کیسز بنا دئیے گئے ہیں اگر وہ اتنے ہی متنازع ہوتے تو دس بلین ڈالر کی امپائر نہ بنا پاتے۔میری سب سے زیادہ کامیابی یہ ہے کہ 52 فیصد مسلمان ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ٹرمپ کے بارے میں یہ رائے ہے کہ یہ دنیا میں امن لے کر آئیں گے جبکہ جب میں نے سفر شروع کیا تھا تو ٹرمپ کے ساتھ 7 فیصد مسلمان تھے۔45 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہوچکی ہے یوکرین کو اربوں ڈالر دے دئیے گئے ہیں جبکہ وہ جنگ امریکہ کی نہیں ہے یورپین جنگ ہے۔ بائیڈن آج کہیں نظر نہیں آرہے ہیں اگر وہ الیکشن لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو ساڑے تین سال امریکہ کس نے چلایا ہے اور آج امریکہ کون چلا رہا ہے اگر ان سب باتون کو مد نظر رکھا جائے تو ناممکن ہے کہ کمیلا ہیرس الیکشن جیت جائیں ۔ساجد تارڑ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں جو جنگ ہو رہی ہے وہ امریکہ کی کمزور فارن پالیسی کی وجہ سے ہو رہی ہے ۔ بائیڈن اور کملا ہیرس کی ایڈمنسٹریشن اوبامہ پالیسز کی توسیع تھی۔