تجارتی خسارہ کم

اداریہ
03 نومبر ، 2024

یہ بات ایک المیے سے کم نہیں کہ منصوبہ بندی کے فقدان نے پاکستان کو معاشی طور پر ان گنت مسائل سے دوچار کررکھا ہے۔ان میںسرفہرست 87ہزارارب روپے سے زیادہ حجم میں معیشت پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ ہے۔ تخمینوں کے مطابق 2025میں ان کی مالیت 99ہزار ارب روپے سے متجاوز ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔معیشت کواس کیفیت تک پہنچانے میں77برس سے جاری تجارتی خسارے اور ٹیکسوں کے ناقص نظام نےبنیادی کردار ادا کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اپریل2022سے معاشی بحالی کی کوششیں جاری ہیںجنھیں 8فروری2024کے انتخابات کے بعد جلا ملی۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 4ماہ میں تجارتی خسارہ 5.19فیصد کمی کے ساتھ 6ارب97کروڑ ڈالر کی سطح پر آگیاجبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں یہ 7ارب39کروڑ ڈالر تھا۔ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق اکتوبر 2024ان 30ماہ میں سب سے بہتر رہا،جس میںتجارتی خسارہ 31.09فیصد کمی کے ساتھ ایک ارب 49کروڑ80لاکھ ڈالر رہا،جبکہ گزشتہ برس کے ان ہی دنوں میں خسارے کی مالیت 2ارب17کروڑ ڈالر سے زیادہ تھی۔معاشی اشاریوں کا گزشتہ چار مہینوں پر مشتمل گراف یہ ظاہر کرتا ہے کہ جولائی 2024سے اب تک برآمدات میں مسلسل بہتری آرہی ہے ۔ماضی میں رونماہونے والے تجارتی اتار چڑھائو کی روشنی میں متذکرہ کیفیت میں استحکام دکھائی دینا ضروری ہے۔77برس کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ برآمدات کے مقابلے میں ایک دو مواقع کے سوا ہمیشہ درآمدات کا پلہ بھاری رہا،جس سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں مسلسل کمی واقع ہوئی،اور یہ کیفیت حقیقت میں مہنگائی کی وجہ بنی۔معاشی بحالی پروگرام کامیابی سے جاری رکھنے میں تجارتی توازن کا برقرار رکھے جانا ہی حکومت کی اصل کامیابی تصور ہوگا۔