وٹامن ڈی کی کمی ، ہڈیوں کے بھر بھرے پن اور امراض نسواں کا سبب ، میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کانفرنس

03 نومبر ، 2024

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) وٹامن ڈی ایک جادو ہے جو جسم کے ملٹی پل فنکشنز پر اثر انداز ہوتا ہے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں کام آتا ہے۔ اس کی کمی سے جسم میں کمزوری، ہڈیوں کی کمزوری، ہڈیوں کے بھربھرے پن، خواتین کے پیچیدہ مسائل سمیت بہت ساری بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں تاہم اس کی کمی کو دور کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہمیں قدرت نے دیا ہے ۔ دھوپ کے ذریعے وٹامن ڈی ملتا ہے جبکہ اچھی خوراک اور ورزش سے بھی اسے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی مختلف دوائیں دستیاب ہیں جن کو لے کر اس کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق، ماہر امراض زچہ و بچہ ڈاکٹر مختیار نوناری ، لیاقت نیشنل اسپتال کی ڈاکٹر سلمی بتول نقوی ،معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر زمان شیخ ، سروسز اسپتال کراچی کے شعبہ امراض ہڈی و جوڑ کے سربراہ ڈاکٹر غلام مجتبیٰ شاہ، ضیاء الدین اسپتال کے فارما کولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اویس اسماعیل ،سول اسپتال کے شعبہ گیسٹروانٹرولوجی کے سربراہ ڈاکٹر بدر فیاض زبیری ،ماہر امراض ذیابطس ڈاکٹر ایاز حسین شیخ ،ماہر امراض سینہ ڈاکٹر خرم رؤف خان ، ڈاؤ یونیورسٹی کی پروفیسر شاکرہ پروین اور ماہر امراض جلد ڈاکٹر ظفر احمد نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز ) اور سکاٹ مین فارما سوٹیکلز کے زیر اہتمام راؤنڈ ٹیبل کانفرنس بعنوان ’’وٹامن ڈی کی کمی ( وجوہات، علامات اور علاج) آخر پاکستان کے 90 فیصد افراد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار کیوں ہیں ؟ سے خطاب کے دوران کیا۔ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے کہا کہ وٹامن ڈی کی کمی بہت عام ہے اور ایک اندازے کے مطابق اسی سے نوے فیصد عوام میں وٹامن ڈی کی کمی ہے ،جس سے کمزوری، نقاہت، تھکاوٹ رہتی ہے جب کہ ہڈیاں بھی کمزور ہو جاتی ہیں۔ اس کی کمی کی نشاندہی اور اس کا علاج بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی افراد جسم میں دردہونے پر درد کش دوائیں لیتے رہتے ہیں حالانکہ ان کے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے اس لئے ہمیشہ مستند ڈاکٹر کے پاس جائیں اور وٹامن کی کمی کی صورت میں دوائیں لیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سورج کی روشنی اور دھوپ ضرور لیں جسم کے ان حصوں کو بھی دھوپ دلائیں جو اس سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ دھوپ اس کی کمی کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اس لئے عوام وٹامن ڈی ضرور چیک کرائیں اور اگر اس میں کمی ہے اور دوا کی ضرورت ہے تو ضرور لیں لیکن اپنی مرضی کی دوائیں نہ لیں بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ ماہر امراض زچہ و بچہ ڈاکٹر مختیار نوناری نے کہا کہ آج کل لڑکوں اور بالخصوص لڑکیوں کے لائف اسٹائل کی وجہ سے بھی ان میں وٹامن ڈی کی کمی ہو رہی ہے، انہیں بارہ سے چار بچے کے درمیان بھی دھوپ لینی چاہیے، خوراک کا خیال رکھیں، دودھ، دہی، مچھلی کھائیں، ورزش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعمیرات بھی ایسی ہیں کہ گیلری تک میں دھوپ نہیں آتی ،حالانکہ ہوا اور دھوپ کا ملنا ضروری ہے، اس کے علاوہ تیس منٹ کی واک ضروری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حمل کے دوران بھی وٹامن ڈی کی ضرورت پڑتی ہے، کیونکہ بانچھ پن میں ایک بڑا کردار وٹامن ڈی کی کمی کا بھی ہے،ایسی عورتوں کو وٹامن ڈی دینے سے مسائل حل ہو تے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عورتوں میں اگر وٹامن ڈی کم ہو تو انہیں ہڈیوں کے ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری ہو جاتی ہے جبکہ اگر حمل کے دوران کمی ہو تو بچے میں بھی وٹامن کی کمی ہو جاتی ہے، اس لئے اس کو پورا کیا جائے۔لیاقت نیشنل اسپتال کی ڈاکٹر سلمی بتول نقوی نے کہا کہ عورتوں کی تولیدی صحت میں وٹامن ڈی کا بڑا کردار ہے اور یہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے ٹیسٹ میں نوے فیصد میں وٹامن ڈی کی کمی آتی ہے جسے دور کراتے ہیں، جبکہ حمل نہ ٹھرنے کی وجوہات میں بھی وٹامن ڈی کی کمی شامل ہے۔ معروف ماہر امراض ذیابطس پروفیسر زمان شیخ نے کہا کہ وٹامن ڈی ایک میجک ہے پہلے سمجھا جاتا تھا کہ ہڈیوں اور کیلشیم کے لئے ضروری ہے لیکن اب سمجھ آیا ہے کہ اس کے بہت سارے فوائد ہیں ۔ یہ ذیابطیس میں بھی اہم ہے، ہر چیز میں کام آتا ہے، مدافعت بڑھاتا ہے جن کو ٹی بی کو ہوتی ہے ان میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے۔ اسکاٹ مین کمپنی کے تعاون سے یہ سیمینار بہت اہم ہے، سنی ڈی کیپسول ہفتے میں لیا جائے ،جو جنرل پریکٹیشنرز روزانہ لینے کا مشورہ دیتے ہیں ،وہ نقصان دہ ہے یہ دوا اعتدال اور ڈاکٹر کے مشورے سے لینی چاہیے۔ سروسز اسپتال کے شعبہ امراض ہڈی و جوڑ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمجتبیٰ شاہ نے کہا کہ ہم اسے سن شائن وٹامن کہتے ہیں، یہ ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے ۔ غذا کے جزو بدن بننے اور مدافعت پر بھی اثر ڈالتا ہے، آج کل کے وائرسز پر بھی اس کا بڑا اثر ہے، جسم میں کیلشم اور فاسفورس کو بڑھاتا ہے۔آسٹیوپراسس، آرتھو آرتھرائیٹس کی بیماری وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے اب پچیس سال کی عمر میں ہو رہی ہے۔ اگر کسی کا معدہ خراب ہے تو اسے انجیکشن کے ذریعے دیتے ہیں، کسی کو دوا کی صورت میں پانی کے ساتھ لینے کی ہدایت کرتے ہیں تاہم لمبے عرصہ تک لینے کے نقصانات ہیں اس کو پتھری ہو سکتی ہے، اس لئے جس کو پتھری کی شکایت ہو اس کو نہ دیں۔ ضیاء الدین اسپتال کے فارما کولوجی ڈیارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اویس اسماعیل نے کہا کہ اسی فیصد عورتوں جبکہ ستر فیصد مردوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے، مچھلی ہر کوئی نہیں کھا سکتا تو کلیجی اور انڈوں کا استعمال کریں، مشروم لیں، دودھ سے بنی چیزیں استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی کمی کی علامات میں تھکاوٹ، اٹھنے کا جی نہ کرنا، اکتاہٹ، کام میں دل نہ لگنا بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وٹامن ڈی سے آپ کے دانت اور ہڈی نہیں بلکہ اس سے شوگر، امراض قلب اور نیوروسائیکاٹری بہتر ہوگا۔ سول اسپتال کے شعبہ گیسٹروانٹرولوجی کے سربراہ ڈاکٹر بدر فیاض زبیری نے کہا کہ وٹامن ڈی جسم کے مائیکرواسکوپک لیول پر کام کرتا ہے۔ماہر امراض ذیابطس ڈاکٹر ایاز حسین شیخ نے کہا کہ وٹامن لینے سے پہلے اپنا ٹیسٹ کرائیں اور پھر اس حساب سے کچھ عرصے تک وٹامن ڈی لیں۔ ماہر امراض سینہ ڈاکٹر خرم رؤف خان نے کہا کہ عام تاثر ہے کہ کم آمدنی والے افراد میں وٹامن کی کمی ہوتی ہے جو سراسر غلط ہے کیونکہ امیر افراد میں بھی اس کی کمی پائی جاتی ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی پروفیسر شاکرہ پروین نے کہا کہ خواتین میں ایسٹروجن کی کمی سےتو ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری ہو جاتی ہے ۔ عورتوں کو وٹامن اور کیلشیم دیں، جو اسکو قابو کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عموما کہا جاتا ہے کہ یہ عورت اب ستر سال کی ہوگئی ہے اس کی ہڈیوں کا کوئی علاج نہیں، اب یہ محتاج رہے گی۔