پنجاب پولیس کے اداروں میں 2 ارب13 کروڑروپے کی مالی بے ضابطگیاں

03 نومبر ، 2024

لاہور (نیوزرپورٹر)پنجاب پولیس کے مختلف اداروں میں 2 ارب 13 کروڑ کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ 2023-24پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں جمع کرادی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ آئی جی آفس نے ایک ارب 62 کروڑ کی ایسی اشیا خریدیں جن کے ڈلیوری چارج نہیں لیے گئے،آئی جی آفس نے مختلف اشیا کی خریداری میں 4 کروڑ70لاکھ سے زائد کی بے ضابطگیاں کیں، ایس پی ڈولفن اسکواڈ لاہور نے موٹربائیکس کے پرزے خریدنے پر 8 کروڑ سے زائدکی بڈز سکیورٹی وصول نہیں کی۔ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور نے گاڑیوں کی مرمت پر 6 کروڑ 58 لاکھ روپے خرچ کیے، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے تاخیر سے سامان فراہم کرنے پر نجی کمپنیوں کو 5 کروڑ کے چارج عائد نہیں کیے، ڈی پی او گجرات نے گاڑیوں کی مرمت پر3کروڑ 15 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیاں کیں جبکہ ایس پی پولیس رسپانس یونٹ ڈولفن نے قواعد و ضوابط پورے نہ کرتے ہوئے 2کروڑ15لاکھ خریداری کی، ڈی پی او گجرات نے غذائی اشیا ٹینڈرز کے بجائے ایک کروڑ 89 لاکھ کی کوٹیشن پر خریداری کی، ڈی پی او شیخوپورہ نے 84 لاکھ موبل آئل کی خریداری میں بے ضابطگی کی، سی پی او فیصل آباد نے بلیک لسٹ کمپنی سے 82 لاکھ کی خریداری کی، ایلیٹ پولیس فورس لاہور نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 کروڑ 24 لاکھ کی خریداری کی۔ پنجاب اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پنجاب پولیس کے حوالے سے جمع کروائی گئی آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کی محکمہ پولیس سمیت حکومت پنجاب کے تمام تر اداروں کی آڈٹ رپورٹس کا ہر سال پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی میں جمع کروایا جانا معمول کی کارروائی ہے۔ محکمہ پولیس سمیت تمام محکمہ جات آڈٹ رپورٹس کے اعتراضات کا مفصل جواب متعلقہ کمیٹی میں جمع کرواتے ہیں۔ پنجاب پولیس کی طرف سے خریداری کی مد میں پروسیجرل نقائص ممکن ہیں تاہم مالی بے ضابطگی کا تاثر ہرگز درست نہیں۔