پیٹرولیم ڈویژن سیلزٹیکس استثناءکامعاملہ حل کرے،ایس آئی ایف سی

04 نومبر ، 2024

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ ) اسپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے پٹرولیم ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس استثنا کے مسئلہ پر معاملہ کو فنانس ڈویژن اور ایف بی آرکے تعاون سے مل کر سلجھائیں جس کی وجہ سے آئل ریفائنزریوں کی اپ گریڈیشن کھٹائی میں پڑی ہوئی ہے ۔ جب کہ معاملہ سلجھانے کےلیے 10نومبر کی تاریخ دی گئی ہے ۔ پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ ذمہ داران کو اوگرا صوبائی حکام اور صنعتی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر غیر قانونی پیٹرول کمپنیوں کے خاتمے کا جامع منصوبہ مرتب کریں ۔، یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ 7نومبر تک غیر معیاری پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کا تدارک کریں ۔ مذکورہ ہدایات کا انکشاف گذشتہ 22اکتوبر کو ایس آئی ایف سی کی ورکنگ کمیٹی اجلاس کی تفصیلات سے ہوا ہے جس میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی (او سی اے سی) نے ریفائنریوں درپیش اہم چیلنجوں پر بریفنگ دی ۔ جن میں سیلز ٹیکس ایشو ملک میں پیٹرلیم مصنوعات کی بلا روک ٹوک اسمگلنگ اور ڈیزل کی بے قابو درآمد شامل ہیں او سی اے سی نے اس سے ریفائنریوں میں مضر اثرات سے آگاہ کیا ان غیرحل شدہ معاملات سے ریاست کو زر مبادلہ کی مد میں سالانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے مالی سال 2025کے لیے بجٹ اقدامات ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کےلیے 6ارب ڈالرز سرمایہ کاری منصوبے کو متاثر کیا ہے ۔ جنہیں مقامی ریفائنریوں نے ہنوز شروع نہیں کیا۔ ایس سی ایف سی کے اجلاس میں او سی اے سی نے موقف اختیار کیا ہے پیٹرول ڈیزل اور کیروسین آئل پر سیلز ٹیکس کے استثنا سے 80سے 85 فیصد ٹیکس کی نفی ہورہی ہے ۔ جس سے آئل ریفائننگ آپریشنز متاثر ہورہے ہیں اگر ریفائنریوں کا معاملہ طے شدہ 7 بڑوں میں مکمل ہوجاتا تو فرنس آئل کی پیداوار کم ترین سطح پر آجاتی۔ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن نے شرکا کو مسائل کے جامع حل کی سمری سے آگاہ کیا اوگرا پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کی تدارک کی ذمہ دار ہوگی۔ چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ انسپیکشن ٹیموں کی استعداد بڑھانے کے لیے اضافی انجینئرز کی خدمات حاؒصل کی جارہی ہیں ۔ جب کہ اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے غیر قانونی خوردہ مراکز کو بھی بند کرنے کی ہدایات کی گئی ہے ۔ اس کےلیے مہم پیٹرلیم ڈویژن اوگرا اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے کرائی جائے گی۔ جس میں صوبائی اور مقامی انتظامیہ کا بھی تعاون حاصل کیا جائے گا ، تادیبی اقدامات کی اوگرا ذمہ دار ہوگی ۔ ایس آئی ایف سی کے فیصلوں کے تحت ایف بی آر سے کہا گیاہے کہ فنڈ ایشوز حل کرنے کے لیے ٹائم لائن کے ساتھ پلان پیش کرے۔