26ویں ترمیم کی رو سے اہم ترین تبدیلیاں ہفتہ رواں میں سامنے آجائینگی

04 نومبر ، 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر / خصوصی تجزیہ نگار) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اپنے منصب کو سنبھالنے کے بعد آئین کی 26؍ویں ترمیم سے جنم لینے والی دیگر اہم تبدیلیاں ہفتہ رواں میں منظر عام پرآنا شروع ہوجائیں گی اس دوران وفاقی دارالحکومت میں غیر معمولی اہمیت کی سرگرمیاں زور پکڑیں گی پارلیمانی اور عدالتی اعلی سطح فیصلے ان دنوں میں ہونگے جو ایک دوسرے پر براہ راست اثرانداز ہونگے ، آئینی بنچوں کے ججوں کا فیصلہ کل ہوگا، سخت کھینچا تانی کا احتمال، ججوں کی بعض شکایات بھی سنے جانے کا امکان ہے ۔ جنگ/دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے یہاں اتوار کو بتایا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج (پیر) الگ الگ ہونگے جن میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھاکر انہیں موجودہ تیرہ سے پچیس کردینے کا قانون منظور ہوگا، انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم منظور ہوگی جس کے ذریعے سن سیٹ کلاز کے تحت دو سال کے لئے بدترین دہشت گردوں کے مسلح افواج سمیت سلامتی کے ادارے گرفتار کرنے کے لئے با اختیار ہوجائیں گے جنہیں تین ماہ سے لیکر چھ ماہ تک کسی عدالت میں پیش کئے بغیر وہ اپنی تحویل میں رکھ سکیں گے۔ اس نوع کا قانون 2016ء میں بھی منظور کیا گیا تھا جب آرمی پبلک اسکول پشاور میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ بچوں کو دہشت گردوں نے بلا تقصیر شہید کر ڈالا تھا اور اسی دوران دہشت گردی کی وارداتوں اضافہ ہوگیا تھا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے ترمیمی آرڈیننس کو جسے سینیٹ میں پیش کیا جاچکا ہےا ٓج قومی اسمبلی میں بھی پیش کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت اس آرڈیننس میں مزید ترامیم لانے کا ارادہ رکھتی ہے جنہیں قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ایوان میں پیش کرینگے جن کی رو سے ججز کمیٹی کے بعض اختیارات، آئینی بنچز کو منتقل کردیئے جائیں گے جو 26؍ ویں آئینی ترمیم کی منشا کے عین مطابق ہوگا۔ذرائع کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتیں نہ صرف ایوانوں میں اس قانون سازی کی مزاحمت کریں گی بلکہ وہ اعلی عدالتوں میں بھی انہیں چیلنج کرنے کے ارادے کا اعلان کرچکی ہیں جس سے بڑا آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب ہفتہ رواں کے دوران ملک کے اعلی ترین دو عدالتی فورمز کے الگ الگ اجلاس بھی منعقد ہورہے ہیں سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل (منگل) ہوگا جس میں آئین کی 26؍ ویں ترمیم کی رو سے آئینی بنچز کی تشکیل عمل میں آئے گی کمیشن کا اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہوسکتا ہے جہاں حکومتی اور حزب اختلاف کے نامزد نمائندے ایجنڈے کے دوسرے آئٹم پر ایک دوسرے سے جنگ آزمائی پر اتر آسکتے ہیں جس میں کمیشن کے دیگر ارکان کو کسی ایک کا ساتھ دینے پر ہنگامہ بڑھ بھی سکتا ہے جسٹس منصور علی شاہ جنہیں گزشتہ ماہ ملک کا چیف جسٹس بننے کی آرزو تھی 26؍ ویں ترمیم نے ان کی ر اہ روک دی اور ان کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام قرعہ فال نکل آیا اب حزب اختلاف انہیں آئینی بنچ کا سربراہ دیکھنے کی خواہاں ہے۔ حکومت نظر بظاہر اس کی مخالفت نہیں کررہی تاہم جب کمیشن میں معاملہ زیر غور آئے گا تو اس امر کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ حکومتی نمائندے ان کے تقرر کی تائید کرینگے۔ کمیشن آئینی بنچوں کے ارکان اور ان سے تعلق رکھنے و الے دیگر امور کو بھی نمٹائے گا اس کے اجلاس کو منضبط رکھنا نئے چیف جسٹس کے لئے آزمائش ہوگا۔ چیف جسٹس کی سرکردگی میں سپریم جویشل کونسل کا اولین اجلاس آئندہ جمعہ کے روز ہوگا جس میں زیر غورآنے والے موضوعات کی نشاندہی نہیں کی گئی باور کیا جاتا ہے کہ اس میں بعض ججوں کی طرف سے پیش کردہ شکایات اور دوسرے ججوں کے خلاف دائر سنگین الزامات کے بارے میں شکایات کے سلسلے میں لائحہ عمل طے کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آج سے شروع ہونے والے عام اجلاس اور ان کے نتائج ایک دوسرے کےساتھ ادارہ جاتی طور پر جڑے ہونگے جن کے دور رس اثرات مرتب ہونگے۔ ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ اس تمام تر کھینچا تانی سے قدرے فاصلے پر اڈیالہ میں جاری کارروائی کی اہمیت کو کم کرکے بیان نہیں کیا جاسکتا جہاں بدعنوانی کے سنگین دو مجرموں پر فرد جرم عائد ہونے کی اس ہفتے توقع ہے اور عین اسی وقت ان میں سے ایک اپنی بریت کے لئے درخواست دائر کررہا ہے۔ اڈیالہ کے ان مکینوں نے اپنی قسمت کو امریکی عام انتخابات کے تنائج سے جو ڑرکھا ہے جو کل ہورہے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اختتام ہفتہ عازم سعودی عرب ہورہے ہیں جو پندرہ دن میں ان کا حجاز مقدس کا دوسرا دورہ ہوگا اس میں و ہ پاکستان کے لئے سرمایہ کاری کی جستجو کرینگے دوسرا غیر ملکی دورہ زیادہ دلچسپ ہوگا جو پنجاب کی وزیراعلی مریم نواز شریف کا عزم برطانیہ ہے وہ بھی کل لندن علاج کی غرض سے جارہی ہیں حکومت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا اس کے اس دورے کی اضافی اہمیت یہ ہے کہ وہ وطن واپس آتے اپنے والد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو بھی اپنے ساتھ لائیں گی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ آج سے شروع ہونے والا ہفتہ ملکی سیاست، عدالت اور قیادت کے لئے غیر معمولی نتائج سے لبریز ہوگا۔