چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے انتہائی اعلی ٰ سطح کی یقین دہانی

08 نومبر ، 2024

اسلام آباد( تنویر ہاشمی ، مہتاب حیدر) پاکستان نے چین کو چینی شہریوں کی حفاظت اور سکیورٹی کے لیے انتہائی اعلیٰ سطح کی یقین دہانی کرائی ہے ،پاک چین تاریخی سٹریٹجک پارٹنرشپ کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پائیدار دوستی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ , گوادر میں 97ایکڑ متنازع اراضی میں سے 22ایکڑ اراضی گوادر بندرگاہ اور فری زون کی سکیورٹی کے لیے مختص , پاکستان اور چین نے تاریخی سٹریٹجک پارٹنرشپ کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے پائیدار دوستی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اورپاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ژی ڈونگ کے دوران تفصیلی ملاقات ہوئی، جس میںوزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی ، مواصلات ، ریلوے ، داخلہ اور دیگر وزارتوں کے سیکریٹریوں سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے، اس موقع پر چینی سفیر کو بتایا گیا کہ گوادر میں 97ایکڑ متنازع اراضی میں سے 22ایکڑ اراضی گوادر بندرگاہ اور فری زون کی سکیورٹی کے لیے مختص کی گئی ہے، گوادر میں چینی اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کو فراہم کردہ2281ایکڑ اراضی میں سے 97ایکڑ اراضی کا چین کو فراہمی کافیصلہ نہیں ہوا تھا ، اب یہ فیصلہ کر لیاگیا ہےا ور چین کو بتادیاگیا ہےکہ 72ایکڑ اراضی پاکستان بحریہ کے پاس رہے گی، حکومت پاکستان 17ایکڑ اراضی سکیورٹی اور تحفظ کے مقاصد کےلیے استعمال کرے گی، 25ایکڑ اراضی پاکستان کوسٹ گارڈ کے پاس رہے گی اور5ایکڑ اراضی سکیورٹی کے لیے استعمال ہوگی اور باقی زمین چین کے حوالے کر دی جائے گی، اجلاس کے دوران وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے اپنے ابتدائی کلمات میں کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والے حالیہ حملے کی شدید مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا،احسن اقبال نے کہا کہ یہ بزدلانہ عمل جو پاکستان اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، حکومت اور پاکستانی عوام مشکل کی اس گھڑی میں چینی دوستوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔احسن اقبال نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا،وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاک ۔چین مستحکم تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے حالیہ دورہ پاکستان میں چینی وزیراعظم کی آمد کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ باہمی منصوبوں کی مؤثر عملداری کو یقینی بنانے کے لئے جامع نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزارتیں ان اتفاق رائے کی مؤثر عملداری کے لئے اپنی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں جو دونوں ملکوں کی قیادت نے حالیہ دورے کے دوران طے کئے تھے تاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو کامیاب بنایا جا سکے اور چینی ماہرین کی تجاویز پر عملدرآمد ہو سکے۔دونوں جانب سے اہم منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا،جن میں مین لائن-1 (ایم ایل-1) کا کراچی-حیدرآباد سیکشن اور شاہراہ قراقرم (تھاکوٹ-رائیکوٹ سیکشن) شامل ہیں اور ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے تیزی سے کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔گوادر پورٹ اور فری زون کے حوالے سے دونوں جانب سے اس بات پر عزم کا اظہار کیا گیا کہ گوادر کی جامع ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ نے پاکستان کی جامع کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جون 2024 میں وزیر اعظم پاکستان کے دورہ چین کے دوران دونوں ملکوں کی قیادت نے سیاست، بین الاقوامی امور، حقیقی منصوبوں اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا،حالیہ دورہ پاکستان اسی تعاون کی تسلسل کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا رشتہ انتہائی مضبوط ہے اور دونوں ملکوں کی قیادت اس تعلق کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے پُرعزم ہے۔چینی سفیر نے زراعت، معدنیات و کان کنی اور صنعتی تعاون کے شعبوں میں ترجیحی بنیادوں پر تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چینی شہریوں اور منصوبوں کی حفاظت کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے مشترکہ ورکنگ گروپس کے اجلاس منعقد کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ وزارت منصوبہ بندی سی پیک منصوبوں کی مؤثر عملداری کو یقینی بنانے کے لئے ہر پندرہ دن بعد وفاقی اور صوبائی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی چینی قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ساتھ مل کر اعلیٰ سطحی ورکشاپس کے انعقاد کی تیاری کر رہی ہے تاکہ دونوں ممالک کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر سی پیک کے دوسرے مرحلے کی سمت متعین کی جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد سی پیک کی پانچ راہداریوں کے مخصوص اہداف اور دائرہ کار کی وضاحت کرنا اور ان کو بی آر آئی کے “آٹھ نکاتی روڈمیپ” اور پاکستان کے “پانچ ایز فریم ورک” کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔دونوں جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ چین اور پاکستان تمام حالات کے دوست ہیں اور تاریخی شراکت داری کو جاری تعاون اور تزویراتی روابط کے ذریعے مضبوط بنانے کے لئے پُرعزم ہیں۔