برطانیہ کو ڈونلڈ ٹرمپ کا 'اہم دوست بننے کی ضرورت ہے، سر ایڈ ڈیوی

10 نومبر ، 2024

لندن (پی اے) سر ایڈ ڈیوی نے کہا ہے کہ برطانیہ کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ʼاہم دوستʼ بننے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے امریکہ کے صدارتی انتخابات کا آنے کے بعد انھیں فتنہ انگیز قرار دیا تھا۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما نے یوکرین کے بارے میں لندن میں سربراہ کانفرنس بلانے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل یورپی رہنماؤں کے ساتھ تعاون کیا جا سکے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کئے جانے کے خطرے کے پیش نظر حکومت یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنا یا جاسکے۔ سر ایڈ ڈیوی نے رواں ہفتے امریکی ووٹروں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس واپس بھیجنے کے بعد انہیں خطرناک اور تباہ کن قرار دیا تھا۔ برطانیہ کے ریفارم لیڈر نائجل فراج نے کہا ہے کہ برطانیہ کو نومنتخب امریکی صدر کے لئے سرخ قالین بچھانا چاہئے جبکہ ٹوری رہنما کیمی بیڈینوک نے صدر ٹرمپ کو پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کی دعوت دینے کی تجویز دی ہے۔ لبڈیم پارٹی کے رہنما نے کہا کہ امریکہ ہمارے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہے اور ہمیں صدر ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ʼمیں اس بارے میں بالکل واضح ہوں لیکن مجھے یقین نہیں کہ نائجل فر اج یا دیگر لوگ اس سے متفق ہوں گے، اگر کنزرویٹوز اس سے متفق ہوں گے تو ہمیں ایک اہم دوست بننے کی ضرورت ہے۔ʼ جی ہاں، ہمیں ایک سچا دوست بننے کی ضرورت ہے لیکن ہمیں ایماندار ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تسلیم نہ کرنا بے ایمانی ہوگی کہ لب ڈیم ٹرمپ کی تمام صلاحیتوں کو تسلیم نہیں کرتی۔ انھوں نے کہا کہ ایک ملک کے رہنما کی حیثیت سے وہ ہمارے قریبی اتحادیوں میں سے ایک ہیں لیکن اگر آپ یہ واضح نہیں کرتے کہ آپ کہاں اختلاف کرتے ہیں تو آپ سچے دوست نہیں بن رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ نے امریکہ کو برطانیہ کی درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کیا تو یورپ کے ساتھ تجارت کے بارے میں بات چیت مزید ضروری ہو جائے گی کیونکہ اس سے ہماری معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے اخراجات زندگی میں مزید اضافہ ہوجائے گا اور صورت حال اوربھی بدتر ہو جائے گی۔ اس سے ترقی کے امکانات متاثر ہوں گے اور ہمیں کہیں اور دیکھنا ہوگا اور اس کا مطلب یورپ ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ جنوری میں صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے لندن میں "یوکرین بچاؤ سربراہی اجلاس" کے ذریعے یوکرین کی حمایت میں تعاون کریں۔ یوکرین کے دورے کے دوران یوکرین کو امداد بھیجنے والی ایپسم میں قائم ایک تنظیم سرے اسٹینڈز ود یوکرین سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں برطانیہ میں یورپی سربراہ کانفرنس بلا کر ہم نومنتخب صدر ٹرمپ کو ایک پیغام دیں گے اور امید ہے کہ اس سے ایک ایسا پیغام جائے گا جس سے ان کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ وہ اکثر کہتے ہیں کہ دوسرے ممالک کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ دوسرے ممالک زیادہ کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ اس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ یوکرین کے معاملے میں صدر بائیڈن کی پالیسیوں کو جاری رکھیں۔ جمعہ کو وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہونے والی بات چیت کے دوران "یوکرین اور روس میں شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یورپ میں پیوٹن کی جاری جارحیت کو کامیاب نہیں ہونے دیا جاسکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ روس کے مسلسل حملوں نے یوکرین کے لئے ہماری غیر متزلزل اور ثابت قدم حمایت کی ضرورت کو مزید اجاگر کیا ہے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ "فرنٹ لائن پر شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعیناتی ایک سنگین غلطی ہوگی" اور "لڑاکا فوجیوں کی تعیناتی روس کی غیر قانونی جنگ کے لئے شمالی کوریا کی حمایت میں خطرناک توسیع ہے۔ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ "فرنٹ لائن پر شمالی کوریا کے فوجیوں کی تعیناتی ایک سنگین غلطی ہوگی اور لڑاکا فوجیوں کی تعیناتی روس کی غیر قانونی جنگ کے لئے شمالی کوریا کی حمایت میں خطرناک توسیع ہے۔