پشاور(جنگ نیوز) پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے دعوے کے بعدپارٹی ترجمان نے کہاہے کہ دھرنے میں ہلاکتیں زیادہ ہیں،فی الحال 12 کی تصدیق کرتے ہیں،حکومت شواہد اور میتیں چھپانے کی کوشش کررہی ہے مگر یہ چیزیں چھپ نہیں سکتیں،ہمارے کارکن آنسو گیس، ربڑ گولیوں کے لیے تیار تھے، مگر اصل گولیوں کے لیے نہیں،ریاست نے عوام کے ساتھ کیاکیا؟ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان وقاص اکرم شیخ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے احتجاجوں کی تاریخ میں اس قسم کا رویہ نہیں دیکھا۔ اس وقت قوم اور ہر بچہ دکھ اور تکلیف محسوس کررہا ہے ۔ پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا اور حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتیں رپورٹ کرنے والوں کو جیل میں ڈالا گیا۔ بہت سے لوگ تاحال لاپتا ہیں اور ہمیں کچھ پتا نہیں۔ کچھ تعداد پولیس دے رہی ہے جب کہ کچھ گرفتار افراد کا ڈیٹا ہم نے اکٹھا کیا ہے۔وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ 12 افراد دھرنے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ تعداد زیادہ ہے مگر ہم کنفرم میڈیا کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ یہ ہمیں میت تک نہیں دے رہے تھے، ورثا کو میت 3 دن بعد دی گئی۔ حکومت شواہد اور میتیں چھپانے کی کوشش کررہی ہے مگر یہ چیزیں چھپ نہیں سکتیں۔ وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ حکومت نام اور ثبوت مانگ رہی ہے۔ہسپتالوں پر دباؤ ڈالا گیا کہ لسٹ میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کی جائے۔نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے کی اجازت کون سا قانون دیتا ہے؟ کس حکومت نے پرامن شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں؟ ریاستی مشینری کو اپنے لوگوں کے خلاف کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ احتجاج اتنا بڑا گناہ تو نہیں ہے، اس کا حق تو آئین دیتا ہے۔ ہمارے کارکن آنسو گیس، ربڑ گولیوں کے لیے تیار تھے، مگر اصل گولیوں کے لیے نہیں۔ جنگ میں تو فوجیوں کو بھی گولیوں سے جان بچانے کی اجازت ہے۔وقاص اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، ریاست نے اپنے عوام کے ساتھ کیا کیا؟۔ وزرا کہتے ہیں ایک بھی گولی نہیں چلی تو یہ کس نے چلائی ہیں؟ ریاست کے صبر کا پیمانہ کیسے لبریز ہوا؟ اس طرح سے تو نفرتیں مزید بڑھیں گی۔ خود حکومتی وزرا کی باتوں میں بہت تضاد ہے۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے ڈی چوک تک جانے کی ہدایت کی تھی۔یہ دہشت گرد نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے کارکن تھے۔ یہ دلیر لوگ تھے، انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے بانی چیئرمین کی بیوی کو بچایا ہے تاکہ کل کوئی انہیں پختون ہونے کا طعنہ نہ دے۔ وزیراعلیٰ کی ذمے داری تھی کہ وہ خاتون کی حفاظت کرے، اس لیے وہاں سے واپس آئے۔وزیراعلیٰ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، ان کی گاڑی کو ہِٹ کیا گیا۔ روکنے کی کوشش کی گئی لیکن سی ایم کی گاڑی کے پی کے میں رُکی۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ساڑھے 5ہزار لوگوں کو دھرنے سے قبل اٹھایا گیا۔ ہم تمام گرفتار افراد کو سہولتیں دیں گے۔ ہزاروں گاڑیاں اسلام آباد میں اب بھی کھڑی ہیں۔ سرکاری وردی میں گلوبٹ ذہن والے لوگ گاڑیوں کو تباہ کررہے ہیں۔ ریاست کی ذمے داری ہمارا تحفظ کرنا ہے مگر یہ تو نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی قرار داد ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جائے۔ ہم بھی کے پی اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر پابندی کی قرارد داد لائیں گے۔ کے پی میں گورنر راج کی باتیں ہو رہی ہیں، پختونخوا کے لوگ ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔وقاص اکرم نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا، وہ کل سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے، سلمان اکرم راجہ بطور جی ایس کام کررہے ہیں، پنجاب سے لوگ نہیں نکلے کیونکہ وہاں پر لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا تھا، پنجاب سے لوگ نہیں نکلے ہم خود بھی دیکھ رہے ہیں کہ کیا وجہ تھے مگر ٹرانسپورٹ بند کی گئی اڈے بند کئے اور لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔