عافیہ صدیقی کیس،سمری وزیراعظم تک پہنچانےکیلئےاس پرPTI لکھاجائے،اسلام آباد ہائیکورٹ

30 نومبر ، 2024

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی رہائی کی درخواست پر سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو سمری بھیجیں، وہ دیکھیں امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا؟ اگر سمری وزیر اعظم تک نہیں پہنچتی تو اس پر پی ٹی آئی لکھ دیں، پی ٹی آئی لکھنے سے جلدی پہنچ جائے گی۔ وکیل درخواست گزارنے کہاکہ وفد میں حکومتی نمائندہ شامل نہیں،پہلے بتایاگیاکہ انوشہ رحمٰن ساتھ جائیں گی ، پھر بتایا گیا عرفان صدیقی جائیں گےلیکن دونوں نہیں جارہے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں عافیہ صدیقی رہائی کی درخواست پرسماعت ہوئی، عدالت عالیہ نے وزارت خارجہ کو امریکا جانے والے وفد کے سفری اخراجات سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔جسٹس سردار اعجاز نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم کو سمری بھیجیں وہ دیکھیں امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا؟ اگر سمری وزیر اعظم تک نہیں پہنچتی تو اس پر پی ٹی آئی لکھ دیں، جلدی پہنچ جائے گی ۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وفد میں کوئی حکومتی نمائندہ شامل نہیں ، پہلے انوشہ رحمٰن کا بتایاگیا اب وہ نہیں جا رہیں، پھر عرفان صدیقی کا بتایا اب پتہ چلا ہے وہ بھی نہیں جارہے، آفیشل ویزا چاہیے، عدالت نے عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل سے استفسار کیا کہ سابقہ ڈکلیریشن سے متعلق بتائیں کیا پوزیشن ہے؟امریکی وکیل نے بتایا کہ اس موقع پر دورے کی کامیابی کے زیادہ امکانات ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔اس سے قبل عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، جب ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک پر آئے تو ان کی آواز سنائی نہیں دی۔جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کلائیو اسمتھ سے کہا کہ انٹرنیٹ سست ہے ،آپ کی آواز نہیں آرہی، اب کیا پی ٹی اے کو نوٹس کردوں کہ عدالت میں بھی انٹرنیٹ صحیح کام نہیں کر رہا،کیا پی ٹی اے بتائے گا کہ موبائل فون کے بعد اب انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا ہے ؟ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ انٹرنیٹ کیوں سست روی کا شکار ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے دیگر انٹرنیٹ کا مسئلہ نہیں ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے کہا کہ چلیں چیئرمین پی ٹی اے کچھ لکھ دیں گے کہ کیا مسئلہ ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل 30 اگست کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر وزارت دفاع کے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں عافیہ صدیقی کی امریکا حوالگی سے آئی ایس آئی سمیت خفیہ ایجنسیوں کو بری الذمہ قرار دیا تھا۔