بلوچستان تعلیمی اصلاحات کی جانب پیشرفت امتحانی مراکز میں انتظامی افسران کی تعیناتی ، ایف سی کی خدمات لینے کا فیصلہ

30 نومبر ، 2024

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کی بہتری کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں ، بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا،یہ بات انہوں نے جمعہ کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔صوبائی حکومت نے مختصر مدت میں جہاں دیگر گورننس کے مسائل کے حل کیلئے واضح حکمت عملی مرتب کی ہے ، وہاں تعلیم کی بہتری کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جن میں نقل کے ناسور کی روک تھام کیلئے امتحانی مراکز میں سپرنٹنڈنٹس کی تعیناتی اساتذہ کے بجائےانتظامی افسران سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، بلوچستان بھر میں 430 امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ ساتھ ایف سی کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔امتحانی مراکز میں 300 میٹر کے اندر امیدواروں کے علاوہ غیرمتعلقہ افراد پائے گئے تو ان کے خلاف ایف آئی درج کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ 4 ہزار کنٹریکٹ اساتذہ ان کے علاوہ ہیں جن کے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے زیر انتظام ٹیسٹ انٹرویوزکئے گئے تھے اس کے تحت بھی 3891 اساتذہ کی تعیناتی کے احکامات آئندہ ہفتہ تک جاری کردئیے جائیں گے یہ مرحلہ مکمل ہونے کے ساتھ ہی فوری طور پر اساتذہ کی بھرتی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا جس میں مزید 9 ہزار اساتذہ میرٹ پر کنٹریکٹ پالیسی کے تحت بھرتی کئے جائیں گے ۔صوبائی حکومت نے کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہوں کا پیکج بہتر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اساتذہ پوری محنت و توجہ سے تعلیم کی فراہمی پر توجہ دیں ان تمام مراحل میں میرٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور اگر کسی بھی مرحلے پر کوئی امیدوار جعلی ڈگری یا خلاف قانون کسی بھی اقدام کا مرتکب پایا گیا تو اسے نہ صرف تین سال کے لئے کسی بھی سرکاری ملازمت سے نااہل قرار دیا جائے گا بلکہ اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا اور اس ضمن میں وقتاً فوقتاً جو اقدامات کئے جائیں گے، ان سے میڈیا اور عوام کو آگاہ رکھا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے اسکول اساتذہ کی کمی کے باعث بند تھے جس پر صوبائی حکومت نے کنٹریکٹ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا اور میرٹ کا تعین امیدوار کی تعلیمی ڈگریوں کے نمبروں سے کیا گیا ، میرٹ کے اس طریقہ کار کو دیکھ کر بہت سے لوگوں نے بہت زیادہ نمبروں پر مشتمل ڈگریز کے حصول کے لئے کوششیں شروع کردیں جبکہ کچھ ایسی شکایات بھی موصول ہوئیں کہ جعلی ڈگریوں کے حصول کی تگ و دو شروع کردی گئی ، ابتدائی طور پر یہ شکایات کوہلو اور ڈیرہ بگٹی سے موصول ہوئیں جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے انٹی کرپشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔