KPحکومت کی سازشیں روکنی ہیں ، ملک دشمنوں کے ہاتھ توڑنے کیلئے ہر قدم اٹھانا ہوگا ، وزیراعظم ، آرمی چیف سے اظہار تشکر

30 نومبر ، 2024

اسلام آباد( نیوز رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی سازشیں روکنی ہیں، تحریک انصاف سیاسی جماعت نہیں بلکہ فتنہ اور تخریب کاروں کا جتھہ ہے،جتھوں کیخلاف ٹھوس ایف آئی آرز درج کی جائیں، ملک دشمنوں کے ہاتھ توڑنے کیلئے ہر قدم اٹھانا ہوگا، 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پختونخوا سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا، احتجاج اور دھرنے سے ملکی معیشت کو یومیہ 190ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحریک انصاف کو پاکستان کو نقصان پہنچانے اور معیشت کوسبوتاژ کرنےکی ہرگز اجازت نہیں دی جائیگی۔سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم کو متحد ہو کر یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی صورتحال دوبارہ درپیش نہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو امن و عامہ کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر وزیراعظم نے اسلام آباد میں لشکر کشی سے نمٹنے کیلئے کیے تعاون پر صوبائی حکومتوں، آرمی چیف اور انکی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء خواجہ محمدآصف، احد خان چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ، مشیر وزیرِ اعظم رانا ثناء اللہ خان، وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انکے خلاف مؤثر کارروائی کیلئے ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی انسداد فسادات (Riots Control) فورس کی سربراہی وزیر داخلہ محسن نقوی کرینگے جبکہ وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور سکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی اس ٹاسک فورس میں شامل ہونگے، اجلاس میں رینجرز اور پولیس کے شہید اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چند دن پہلے خیبرپختونخوا سے سرکاری وسائل اور سازوسامان سے لیس جتھے نے اسلام آباد پر چڑھائی کی اور راستے میں املاک کو تباہ کیا،پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید کیا، درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، ان بلوئوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو یومیہ 190ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، کاروبار، برآمدات سمیت ہر شعبہ متاثر ہوا، دنیا کے سامنے پاکستان کی بدنامی ہوئی،یہ وفاق کیخلاف تیسری، چوتھی لشکرکشی ہے، ایسے ناپاک عزائم کا 2014 سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ڈی چوک پر 126 دن پاکستان کی رسوائی اورمعیشت کی تباہی کی گئی اور دھرنےکے باعث چینی صدر کا دورہ بھی منسوخ ہوا تھا،اس کے بعد ایس سی او کانفرنس اور چین کے وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر دوبارہ چڑھائی کی گئی، پھر سعودی عرب کے دورے اور اب بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر لشکر کشی کا اعلان کیا گیا، وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں وفاقی حکومت کے سینئرز بیٹھے ہیں، آرمی چیف بیٹھے ہیں، ان کی پوری ٹیم بیٹھی ہے، سب نے ملکر بڑی کاوش کی، میں آپ سب کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں، اللہ نے ہمیں موقع دیا اس کیلئے ہم نے آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، چیف سیکرٹری و آئی جی پنجاب و سندھ نے پوری معاونت کی، ان کے بھی مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیشت میں استحکام آ رہا ہے، سٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کر گئی ہے، دشمنان پاکستان اس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دے سکتے، ہمیں دشمنان پاکستان کے ہاتھ روکنے اور توڑنے کیلئے ہر اقدام اٹھانا ہو گا، ہمیں سنجیدہ اور پختہ سوچ و عمل سے آگے بڑھنا ہے ، اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والے تخریب کاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں سزائیں دی جائیں گی، ان کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے ۔ علاوہ ازیں اجلاس میں گزشتہ دنوں اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور انکے خلاف مؤثر کاروائی کیلئے وزیرِ داخلہ سید محسن رضا نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر دی،ٹاسک فورس یہ یقینی بنائے گی کہ 24 نومبر کو انتشار پھیلانے میں ملوث مسلح افراد اور پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جا ئے تاکہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جا سکے۔ فورس کو بین الاقوامی معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور سازو سامان سے لیس کیا جائے گا،اجلاس میں وفاقی فرانزک لیب کے قیام کی منظوری بھی دی گئی، وفاقی فرانزک لیب میں ایسے واقعات کی تحقیقات و شواہد اکٹھا کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے، وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے اور افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔