قتل کے ملزم کی ڈاکٹروں سے ملی بھگت ، تین ماہ میں سات بار نشتر ہسپتال منتقل

30 نومبر ، 2024

ملتان (سٹاف رپورٹر ) ڈسٹرکٹ جیل ملتان میں قتل کے مقدمہ میں قید کےبااثر حوالاتی کےڈاکٹروں کی مبینہ ملی بھگت سے تین ماہ کے دوران سات بار نشتر اسپتال منتقل کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ، اور ایسے ٹیسٹ لکھ کر دیئے گئے جس سے اس کی عدالت سے ضمانت ہو جا ئے جس پر مقتول کےلواحقین نے احتجاج کیا ہے ، بتایا جاتا ہے کہ قتل کے ملزم عبدالحمیدشیخ کے خلاف ٹرائل جاری ہے ،مذکورہ ملزم کو گرفتار کیا گیا ، تو پولیس کسٹٹدی کے دوران بھی وہ 14 اگست سے 17اگست تک نشتر میں داخل رہا ، بعدازاں ہسپتال انتظامیہ کی رپورٹ پرکہ معمولی شوگر اور بلڈپریشر کے علاوہ اسے کوئی بیماری نہیں ، اسے جیل میں منتقل کیا جا سکتا ہے ،تو اسے 17اگست کو جیل بھجوادیا گیا ، لیکن جیل میں صرف پانچ دن بعد ہی اس کی طرف سے ٹرائل کورٹ میں علاج کی درخواست دی ، جس پر پلمونالوجسٹ نے اس حوالاتی کے ٹی بی میں مبتلا ہونے کا شبہ ظاہر کیا اور بغیر کسی اجازت کے مبینہ طور پر ملی بھگت کے ساتھ اسے ایک بار پھر نشتر ایڈمٹ کر لیا گیالیکن نہ تو اس کا کوئی ٹیسٹ کرایا گیا اور نہ علاج شروع کیا گیا ، جبکہ جس کی نشاندہی پر اسے دوبارہ جیل بھجوادیا گیا ، لیکن وہاں جاتے ہی اس کی جانب سے 28اگست کو دوبارہ عدالت میں میڈیکل کرانے کی استدعا کردی گئی ، جس پر طبی معائنہ کرانے کی ہدایت کی گئی تو جیل حکام نے اس کے طبی معائنہ کے لئے نشتر سے کنسلٹنٹ بلوا لئے ،جنہوں نے معائنہ کے بعد بغیر کسی ٹیسٹ کے اسے نشتر ریفر کرنے کی ہدایت کردی ،جس پر وہ دوبارہ نشتر بھجوادیاگیا ، جہاں کئی دن گزارنے کے بعد پھر جیل واپسی پراس کی جانب سے پھر عدالت سے رجوع کرلیا گیا اور خود کو بیمار ظاہر کیا ، جس پرمعائنہ کے بعد ڈاکٹروں نے منظوری لئے بغیر اسے پھر داخل کرلیا ، جہاں سے بغیر کسی ٹیسٹ کرانے کئی روز تک رکھا گیا ، جہاں سے واپسی پر اس نے پھر خود کو بیمار ظاہر کیا،اس بار ہرنیا کے معمولی آپریشن کے لئے اسے ہسپتال منتقل کیا گیا ، 11نومبر سے 22نومبر تک وہ نشتر میں ایڈمٹ رہا ، لیکن نہ تو اس کا اس دوران یہ آپریشن ہوا اور نہ ہی کوئی ٹریٹمنٹ ،دوران ایڈمیشن نشتر حکام کی جانب سے اس کے ضروری ٹیسٹ کرانے کی کوشش کی گئی ، مگر وہ انکاری تھا ،جس پر نشتر کے ہاؤس آفیسر اور پی جی آر نے اس کی ڈسچارج سلپ بناتے ہوئے اس پر لکھ دیا کہ مریض کو کوئی خاص ایشو نہیں ہے اور نہ ہی وہ کوئی ٹیسٹ کرانا چاہتا ہے ، اس کی جیل میں ہی ٹریٹمنٹ ہونی چاہے ،جس پر اسے دوبارہ جیل بھجوادیا گیا ، تاہم حیران کن طور پر نشتر کے شعبہ پلمونالوجی کے ڈاکٹر اعظم مشتاق نے اس کے لنگز کے مرض کی تشخیص کے لئے ایک ایسا ٹیسٹ تجویز کردیا ، جو صرف اسلام آباد سے ہوتا ہے ، مقتول کے لواحقین و مدعی مقدمہ نے اس پر تعجب کا اظہار کیا ہے ، ان کا کہنا ہےکہ یہ صرف ان کے ملزم کو ریلیف دلانے کی کوشش ہے ،انہوں نےمطالبہ کیا کہ حوالاتی کو باربار ہسپتال میں داخل کئے جانے اور وہاںطویل عرصہ تک اس کے قیام کے حوالے سے تحقیقات کرائی جائیں ،اس حوالے سے جیل حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ حوالاتی کو عدالتی احکامات کی روشنی میں طبی معائنہ کے لئے ہسپتال بھجوایاجاتا رہا-