وزیراعظم کا پانچواں سعودی دورہ

اداریہ
05 دسمبر ، 2024

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واٹر سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی گزشتہ چھ ماہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پانچویں ملاقات جہاں دونوں رہنمائوں کیلئے خوشی کا باعث بنی وہاں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میںوسیع مثبت پیش رفت کے مشترکہ عزم کے اعادے کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔ سعودی ولی عہد نے منگل کے روز ملاقات پر بیحد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ حقیقی محبت اور باہمی احترام کا ثبوت ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کو جوڑتا ہے۔ گفتگو کی تفصیلات سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سمیت کئی خوشگوار امکانات کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ پاکستان کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان سے نمٹنے کے لئے موجودہ حکومت انتھک کاوشیں کر رہی ہے جن میں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دوست ملکوں کا تعاون بلاشبہ حوصلہ افزا ہے۔ چار برسوں میں 100ارب ڈالر قرض کی ادائیگیاں یقینی بنانے، آئی ایم ایف کی ہر قسط کے ساتھ آنے والی ممکنہ شرائط پوری کرنے کے علاوہ غربت کی لکیر سے نیچے پہنچے 40.5فیصد لوگوں کی حالت بہتر بنانے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر تیزی گامزن کرنے کیلئے تمام کوششیں جاری ہیں۔ ٹیکس اہداف کے حصول ، حکومتی اخراجات میں کفایت، رائٹ سائزنگ سمیت متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں منعقدہ سربراہی کانفر نس میں کرۂ ارض کے متعدد ملکوں کو لاحق خطرات کی سنگینی سے بچانے کے لئے ایک 6نکاتی اجتماعی ایجنڈا پیش کیا جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دیتے ہوئے گلیشیئروں کے پگھلائو کے اثرات، پانی کی قلت، زراعت کو درپیش خطرات گھٹانے کی کاوشیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان کے لئے معاشی چیلنجز کی وجہ سے صورتحال زیادہ پریشان کن ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس سے نمٹنے کے لئے موجودہ حکومت پوری طرح سرگرم ہے۔ وزیراعظم مختلف ممالک کے دورے کررہے ہیں۔ آرمی چیف بھی سرگرم ہیں جبکہ دوست ملکوں سے رابطے کیلئے ہر فورم سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ شنگھائی کانفرنس میں رشین فیڈریشن کے وزیراعظم اور وفد کی آمد کئی حوالوں سے اہم پیشرفت کا سبب بنی۔ ماسکو کی طرف سے آئندہ ماہ سے رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کی تجویز اور اس پر پاکستان کا اتفاق اس پیش رفت کا حصہ ہے اس سے پاکستان کو مالیاتی طور پر ریلیف ملے گا، عام لوگوں کو فائدہ ہوگا اور صنعتوں کی کارکردگی بڑھے گی۔ پچھلے ہفتے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر کو کاشینو کے دورہ پاکستان میں تجارت ، تعلیم، صحت اور ماحولیات سمیت تعاون کی 15مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ایسے عالم میں کہ موجودہ حکومت کا فوکس معاشی استحکام پر ہے پاکستان تحریک انصاف سے وزیراعظم کا یہ شکوہ بے وزن نہیں کہ وہ مظاہروں کی صورت میں معاشی استحکام کے حوالے سے مشکلات پیدا کررہی ہے۔ 24نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں فسادات کی تحقیقات کے لئے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنوں میں قانون پامال کرنے والوں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو زخمی و شہید کرنے والوں کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزائیں دی جائیںگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانونی کارروائی پر پیش رفت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا۔ بیلاروس کے صدر کے دورہ کے موقع پر مظاہرے اور دھرنے کی صورت میں جو کیفیت نظر آئی وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ برطانیہ سمیت کئی ملکوں کی طرز پر مظاہروں کا ایسا ضابطہ اخلاق بروئے کار لایا جائے جو ملک اور عوام کے لئے ضرور رساں نہ ہو۔