سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واٹر سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی گزشتہ چھ ماہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پانچویں ملاقات جہاں دونوں رہنمائوں کیلئے خوشی کا باعث بنی وہاں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میںوسیع مثبت پیش رفت کے مشترکہ عزم کے اعادے کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔ سعودی ولی عہد نے منگل کے روز ملاقات پر بیحد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ حقیقی محبت اور باہمی احترام کا ثبوت ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کو جوڑتا ہے۔ گفتگو کی تفصیلات سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سمیت کئی خوشگوار امکانات کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ پاکستان کو اس وقت جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان سے نمٹنے کے لئے موجودہ حکومت انتھک کاوشیں کر رہی ہے جن میں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دوست ملکوں کا تعاون بلاشبہ حوصلہ افزا ہے۔ چار برسوں میں 100ارب ڈالر قرض کی ادائیگیاں یقینی بنانے، آئی ایم ایف کی ہر قسط کے ساتھ آنے والی ممکنہ شرائط پوری کرنے کے علاوہ غربت کی لکیر سے نیچے پہنچے 40.5فیصد لوگوں کی حالت بہتر بنانے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر تیزی گامزن کرنے کیلئے تمام کوششیں جاری ہیں۔ ٹیکس اہداف کے حصول ، حکومتی اخراجات میں کفایت، رائٹ سائزنگ سمیت متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں منعقدہ سربراہی کانفر نس میں کرۂ ارض کے متعدد ملکوں کو لاحق خطرات کی سنگینی سے بچانے کے لئے ایک 6نکاتی اجتماعی ایجنڈا پیش کیا جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دیتے ہوئے گلیشیئروں کے پگھلائو کے اثرات، پانی کی قلت، زراعت کو درپیش خطرات گھٹانے کی کاوشیں کرنی چاہئیں۔ پاکستان کے لئے معاشی چیلنجز کی وجہ سے صورتحال زیادہ پریشان کن ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس سے نمٹنے کے لئے موجودہ حکومت پوری طرح سرگرم ہے۔ وزیراعظم مختلف ممالک کے دورے کررہے ہیں۔ آرمی چیف بھی سرگرم ہیں جبکہ دوست ملکوں سے رابطے کیلئے ہر فورم سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ شنگھائی کانفرنس میں رشین فیڈریشن کے وزیراعظم اور وفد کی آمد کئی حوالوں سے اہم پیشرفت کا سبب بنی۔ ماسکو کی طرف سے آئندہ ماہ سے رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کی تجویز اور اس پر پاکستان کا اتفاق اس پیش رفت کا حصہ ہے اس سے پاکستان کو مالیاتی طور پر ریلیف ملے گا، عام لوگوں کو فائدہ ہوگا اور صنعتوں کی کارکردگی بڑھے گی۔ پچھلے ہفتے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر کو کاشینو کے دورہ پاکستان میں تجارت ، تعلیم، صحت اور ماحولیات سمیت تعاون کی 15مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ایسے عالم میں کہ موجودہ حکومت کا فوکس معاشی استحکام پر ہے پاکستان تحریک انصاف سے وزیراعظم کا یہ شکوہ بے وزن نہیں کہ وہ مظاہروں کی صورت میں معاشی استحکام کے حوالے سے مشکلات پیدا کررہی ہے۔ 24نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں فسادات کی تحقیقات کے لئے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنوں میں قانون پامال کرنے والوں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو زخمی و شہید کرنے والوں کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزائیں دی جائیںگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانونی کارروائی پر پیش رفت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا۔ بیلاروس کے صدر کے دورہ کے موقع پر مظاہرے اور دھرنے کی صورت میں جو کیفیت نظر آئی وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ برطانیہ سمیت کئی ملکوں کی طرز پر مظاہروں کا ایسا ضابطہ اخلاق بروئے کار لایا جائے جو ملک اور عوام کے لئے ضرور رساں نہ ہو۔
سُنا یہ ہے کہ سابق مقتدر کوہَوائوں میں سفر یاد آرہا ہے جو لے جاتا تھا دفتر اور گھر تک وہ ہیلی کاپٹر یاد آرہا...
سری لنکانے جن تامل جتھوں کیخلاف طویل جنگ لڑی انھیں بھارت کی مکمل مالی پشت پناہی حاصل رہی ، کئی دہائیوں تک...
آج سے چار سال قبل ماہ رمضان کے بائیسویں روزہ کو والد محترم ایم طفیل جنہیں سب پا جی کے نام سے پکارتے تھے چند...
ملک کی سیاسی جماعتوں میں اختلاف رائے جمہوریت کاحسن ہے۔ اختلافات تو ایک گھرکے افراد کے درمیان بھی ہوجاتے ہیں...
وہ مجھے کہتی رہی مجھے خاص ہی رہنے دے، مجھے عام نہ کر ! لیکن ہم اپنی عادت سے مجبور تھے ، ہم سمجھتے رہ گئے کہ خاص...
مریم نواز کی حکومت کے ایک سال کے دوران سرکاری شاہراہوں اور املاک پر کی جانے والی تجاوزات ختم کرنے کیلئے کیے...
افسوس صد افسوس! ہم اور ہمارا بوسیدہ نظام بُری طرح ناکام ہو رہا ہے۔ حکمران اقتدار کے نشے میں چور ، طاقتور اسی...
بلوچ علیحدگی پسند اور انکےآقابلوچستان کے خلاف متحرک ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے بے گناہ شہریوں کو موت کے...