PTIکی ناقابل یقین مقبولیت،90فیصد فیک نیوز کا نتیجہ ،تجزیہ کار

05 دسمبر ، 2024

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال فیک نیوز دینے والے کو5 سال قید یا10 لاکھ جرمانہ ہوگا، فیک نیوز کے تدارک کے لئے سزائیں اور جرمانے درست اقدام ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کارریما عمر نے کہا کہ فیک نیوز کی توضیح پیش کرنا بہت مشکل ہے ، تجزیہ کارعمر چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ناقابل یقین مقبولیت نوے فیصد فیک نیوز کا نتیجہ ہے،تجزیہ کارشہزاد اقبال نےکہا کہ میڈیا کی آواز دبائیں گے تو لوگ سوشل میڈیا پر جائیں گے،تجزیہ کارسلیم صافی نےکہا کہ ابلاغ کے ذرائع پر کسی قسم کی کوئی قد غن نہیں ہونی چاہئے،فیک نیوز کے تدارک کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تجزیہ کارریما عمر نے کہا کہ فیک نیوز کی توضیح پیش کرنا بہت مشکل ہے ۔ اکثر ریاستیں ذاتی مفاد کے لئے اس کو استعمال کرتی ہیں۔مجموعی طور پر اس کا آزادی اظہار رائے ، میڈیا کی آزادی،صحافت اور رپورٹنگ پر برا اثر پڑتا ہے۔ قوانین پہلے ہی موجود ہیں۔ اسپیشل ٹریبونلز بنائے جارہے ہیں جو کہ مسئلے کا حل نہیں ہیں۔تجزیہ کارعمر چیمہ نے کہا کہ جو تجویز آرہی ہے وہ یقیناً ہو بھی جانی ہے۔پی ٹی آئی کی ناقابل یقین مقبولیت نوے فیصد فیک نیوز کا نتیجہ ہے۔جس انداز میں یہ فیک نیوز پھیلاتے ہیں۔فیک نیوز کی وجہ سے ہماری جمہوریت خطرات سے دوچار ہے۔فیک نیوز کی وجہ سے پوری معاشرے کی سوچ تبدیل ہورہی ہے۔یہ کہتے ہیں لوگوں کو غصہ بڑا ہے ، اس کی وجہ فیک نیوز ہیں۔فیک نیوز کا تدارک ہونا چاہئے۔فیک نیوز پھیلانے والے کا بائیکاٹ کردیں مگر نہیں کرتے۔صحافت میں ہمارے بڑے بڑے با اثر لوگ فیک نیوز پھیلانے میں ملوث ہیں۔اب جھوٹ بولنے کے پیسے ملتے ہیں آپ جتنا بڑا جھوٹ بولتے ہیں اتنے زیادہ ڈالر ملتے ہیں۔تجزیہ کارسلیم صافی نےکہا کہ ابلاغ کے ذرائع پر کسی قسم کی کوئی قد غن نہیں ہونی چاہئے۔سوسائٹی میں تنقید اور خبر دینے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔ فیک نیوز کے تدارک کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت کو پہلے اسٹیج پر جیل نہیں بھیجنا چاہئے، جب تک بندہ مجرم ثابت نہ ہوجائے۔فیک نیوزکے جرم کو معمولی نہ سمجھا جائے اس کے نتیجے میں بعض اوقات بڑے فساد برپا ہوتے ہیں۔تجزیہ کارشہزاد اقبال نےکہا کہ یہ معاملہ صرف پاکستان میں نہیں ہے پوری دنیا میں زیر بحث ہے اس کو کیسے ریگولیٹ کریں گے۔ آزادی اظہار پر قد غن لگائے بغیر ہم اس کو کیسے ریگولیٹ کرسکتے ہیں۔ہماری ریاست کا بیانیہ تھا کہ ففتھ جنریشن وارفیئر کے لئے ہم تیار ہیں۔وہاں سے اب سفر طے کرکے ڈیجیٹل ٹیررازم پر آئے ہیں۔میڈیا کی آواز دبائیں گے تو لوگ سوشل میڈیا پر جائیں گے۔