آئی ایم ایف ڈیڈ لائن، زرعی ٹیکس بل صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا مطالبہ

05 دسمبر ، 2024

اسلام آباد(مہتاب حیدر، تنویر ہاشمی ) جنرل سیلز ٹیکس (GST) کو اشیاء اور خدمات پر ہم آہنگ کرنے اور جائیداد کو ایک مشترکہ ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے پر کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ ہونے کے باوجود، نیشنل ٹیکس کونسل (NTC) نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی آمدنی ٹیکس (AIT) کے قوانین میں ترامیم اپنے متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جائیں گی اور خدمات پر GST کی منفی فہرست کا پہلا ڈرافٹ یکم جنوری 2025 تک قومی ٹیکس کونسل میں پیش کیا جائے گا،نفاذ یکم جولائی سے ہوگا۔اگرچہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (FBR) نے سیلولر موبائل آپریٹرز (CMOs) کے لیے یکساں GST ریٹرن متعارف کرانے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا، ان کے ان پٹ ایڈجسٹمنٹس اب بھی مسائل کا شکار ہیں۔ تاہم، پورے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کیلئے یکساں GST ریٹرن فارمیٹ ابھی تک بہت دور ہے۔ زرعی آمدنی ٹیکس (AIT) کے قوانین پر وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ IMF نے پنجاب کے AIT قانون پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جہاں AIT میں کوئی مخصوص شرح نہیں رکھی گئی۔ سندھ نے یہ موقف اپنایا کہ سندھ ریونیو بورڈ (SRB) نے اپنے مسودے کی ترامیم تیار کر لی ہیں اور یہ صوبائی قیادت کا سیاسی فیصلہ ہوگا کہ اسے کابینہ کے سامنے پیش کر کے صوبائی اسمبلی میں منظور کرایا جائے۔ خیبر پختونخوا (KPK) اور بلوچستان نے بھی یکم جنوری 2025 تک اپنی اسمبلیوں میں پیش کرنے کا عہد کیا ہے۔GST کی ہم آہنگی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اشیاءاورخدمات پر یکساں شرح متعارف کرائی جائے گی ، اس لیے NTC کی ایگزیکٹو کمیٹی مزید غور و فکر کرے گی تاکہ اس کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔خدمات پر GST کی منفی فہرست کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اسے مثبت فہرست سے منفی فہرست میں تبدیل کیا جائے گا اور یکم جولائی 2025 سے اس کا نفاذ ہوگا، تاہم، پہلا مسودہ جنوری 2025 تک NTC کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ FBR اور صوبوں کے درمیان خدمات پر GST کی منفی فہرست کے حتمی مسودے کے بارے میں شدید اختلافات تھے کیونکہ FBR کا ماننا تھا کہ صوبے کئی شعبوں میں مرکز کے دائرہ کار میں مداخلت کر سکتے ہیں جب مثبت سے منفی فہرست میں تبدیلی کی جائے گی۔جب خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ، مزمل اسلم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ NTC کا 18 ماہ کے وقفے کے بعد پہلا اجلاس تھا اور اس بات کا وعدہ کیا گیا کہ کم از کم ہر تین ماہ میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں زرعی آمدنی ٹیکس (AIT) کے نظام میں ضروری قانونی ترامیم کے ذریعے یکم جنوری 2025 سے وفاقی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ کرنے پر بات چیت کی گئی، جس میں مالی سال 2024-25 کے دوسرے نصف میں زرعی آمدنی کے لیے جولائی 2025 میں وصولی کی جائے گی، خدمات پر GST کو مثبت فہرست سے منفی فہرست میں منتقل کرنا تاکہ ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے اسے مالی سال 2025-26 کے آغاز سے نافذ کیا جا سکے، صوبائی ٹیکس کی کوششوں کے ساتھ مل کر زرعی اور خدمات پر GST کے ذریعے مجموعی طور پر آمدنی بڑھانے کی کوشش کرنا، جائیداد ٹیکس کی مشترکہ حکمت عملی کے تحت وصولی کو بڑھانے کے لیے ضروری انتظامی اصلاحات نافذ کرنا، اور ٹیکس کی تعمیل کے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا شامل تھے۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا کہ نیشنل ٹیکس کونسل (NTC) کا اجلاس وزارتِ خزانہ میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی سطح کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے ٹیکس اصلاحات اور ہم آہنگی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔اجلاس کا انعقاد حالیہ قومی مالیاتی معاہدے کے تناظر میں کیا گیا، جس پر وفاق اور صوبوں کے درمیان دستخط کیے گئے ہیں، اور اس میں کم ٹیکس وصول کرنے والے شعبوں، خاص طور پر جائیداد، زرعی آمدنی اور املاک کے ٹیکس کی مکمل صلاحیت کے حصول پر زور دیا گیا۔اجلاس میں وزارتِ خزانہ کے وزیر مملکت علی پرویز ملک، پنجاب کے وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان، خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مہمزمل اسلم، بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشروانی، چیئرمین FBR، صوبائی ریونیو بورڈز کے چیئرمین، اور وفاقی و صوبائی وزارتوں کے خزانہ کے سیکرٹریز شریک تھے۔ اس کے علاوہ، عالمی بینک کے ماہرین اور وزارتِ خزانہ و صوبائی مالیات کے محکموں کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔اجلاس کے ایجنڈے میں وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان تعاون کو فروغ دینا، ٹیکس سسٹمز کو بہتر بنانا، تعمیل کو بہتر بنانا اور آمدنی کی وصولی بڑھانے کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔ کلیدی بحثوں میں ڈیٹا شیئرنگ اور ٹیکس کی ڈیجیٹلائزیشن، GST کی ہم آہنگی، صوبائی ٹیکس اصلاحات، اور خدمات پر GST کے وسیع تر فریم ورک میں منتقلی شامل تھی۔کونسل نے مؤثر پالیسی کے نفاذ، صلاحیت کی تعمیر، اور اسٹیک ہولڈرز کی مضبوط شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا تاکہ پائیدار اصلاحات کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ وزیر خزانہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی پختہ عزم کا اعادہ کیا تاکہ ایک متحدہ اور مؤثر ٹیکس فریم ورک قائم کیا جا سکے۔ اجلاس کا اختتام ان اصلاحات کو بروقت آگے بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کے ساتھ کیا گیا۔