امریکی انتخاب کے بعد ریکارڈ تعداد میں امیرشہریوں کی ترک وطن کی منصوبہ بندی

05 دسمبر ، 2024

اسلام آباد( صالح ظافر) امریکی انتخابات کے بعد ریکارڈ تعداد میں امیر امریکی ملک چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ جن ممالک میں منتقل ہونے کی خواہش ظاہر کی گئی ہے، ان میں اولین ترجیح میں کینیڈا، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا، اٹلی، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ، سوئٹزرلینڈ، اسپین، فرانس، سویڈن، جرمنی، نیدرلینڈز، کوسٹاریکا، اور میکسیکو شامل ہیں۔ جنوبی کوریا بھی فہرست میں 21 ویں نمبر پر ہے، جس کے بعد فلپائن 22 ویں اور تھائی لینڈ 23 ویں نمبر پر ہیں۔ یہ ان افراد کے لیے چشم کشا ہے جو ترقی پذیر ممالک، جیسے پاکستان، میں رہتے ہیں اور امریکہ کو اپنے خوابوں کی منزل سمجھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فہرست میں کوئی مسلم ملک شامل نہیں ہے جہاں امریکی منتقل ہونا چاہتے ہوں، سوائے ترکی کے، اور وہ بھی اس کے یورپی طرز کی وجہ سے کچھ لوگوں میں مقبول ہے۔ امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ چھوڑنے کے حوالے سے دلچسپی حالیہ برسوں میں بڑھ رہی ہے، لیکن 2024 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد یہ عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس میں آنے کی خبر کے ساتھ، "امریکہ سے باہر منتقل ہونے کے لیے بہترین ممالک"، "امریکہ سے باہر منتقل ہونے کا بہترین طریقہ"، اور "امریکہ چھوڑنے" جیسے سرچ ٹرمز کے لیے تلاشیں نمایاں طور پر بڑھ گئی ہیں۔گوگل ٹرینڈز کے مطابق، انتخابات کی رات 8 بجے تک "کینیڈا منتقل ہونے کا طریقہ" کے لیے سرچز میں 400 فیصد اضافہ ہوا۔ مارکو پرمونیان، جو اٹلی میں قائم ایک قانونی ادارے کے بانی ہیں جو اطالوی شہریت اور امیگریشن کے معاملات میں مہارت رکھتا ہے، نے کہا کہ انہیں درخواستیں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔پرمونیان نے ایک انٹرویو میں میڈیا کو بتایا، "آج—یعنی انتخابات کے بعد کا دن—ٹرمپ کی فتح کے اعلان کے بعد سے ہر تین منٹ میں ہمیں ایک انکوائری موصول ہو رہی ہے۔"لیکن صرف سیاسی کشیدگی اس دلچسپی کو بڑھاوا نہیں دے رہی۔ کئی امریکی بہتر معیار زندگی، کم اخراجات، اور نئی ثقافتوں کو اپنانے کے مواقع کے خواہاں ہیں۔ ڈینیلا فلوریز، جو نیویارک سٹی سے البانیہ منتقل ہو رہی ہیں، ان لوگوں میں شامل ہیں جو یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔ فلوریز نے ایک انٹرویو میں کہا، "اگرچہ امریکہ میں بہت سی شاندار چیزیں ہیں، لیکن میں جس معیار زندگی کی خواہش رکھتی ہوں، وہ یہاں میرے لیے ممکن نہیں ہے۔ فلوریز نے "شی ہٹ ریفریش" کے ساتھ کام کیا، جو 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بیرون ملک منتقل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ "میں نے بیرون ملک منتقل ہونے کا فیصلہ اپنے ایک سالہ کیریئر وقفے کے دوران کیا، جس میں 2023 میں دنیا کے مختلف ممالک میں اکیلے سفر کیا، اور یہ صدارتی انتخاب میرے عزائم کو مزید مستحکم کر گیا۔"