جنوبی کوریا، صدر کا مستقبل خطرے میں، مواخذے کی تحریک جمع

05 دسمبر ، 2024

کراچی ( رفیق مانگٹ) ایشیا کی چوتھی بڑی معاشی طاقت جنوبی کوریا کی سیاست میں چھ گھنٹے کی ہلچل سے صدر کا مستقبل بے یقینی کا شکار ہوگیا۔مرکزی اپوزیشن پارٹی نے صدر یون کے خلاف مواخذے کی تحریک بھی پارلیمان میں جمع کرا دی،صدر یو ن کی امریکا سے تعلقات مضبوط کی کوششیں مقبول ، جاپان کیساتھ کوششیں ناپسندیدہ رہی، شمالی کوریا کے معاملے پر پیشرو کے مقابلے میں زیادہ سخت موقف، یوکرین کی حمایت میں اضافے کا امکان کم ،جنوبی کوریا ئی معیشت کی مالیت 18کھرب70ارب ڈالر، OECD،پیرس کلب اورجی 20 میں شامل ،جی ڈی پی 2025 میں 2 فیصد بڑھنے کا امکان ، عمر رسیدہ آبادی سے چیلنجز کا سامنا ، شرح پیدائش دنیا میں کم ترین ہے۔ جنوبی کوریا کو عدم استحکام کے دور کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ ایگزیکٹیو اور مقننہ کے درمیان تعطل جاری ہے۔صدر کے مواخذے کے لیے اپوزیشن کو پارلیمان میں دو تہائی ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔ یعنی اپوزیشن کو 300 کے ایوان میں 200 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ اس وقت اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 192 ہے۔صدر یون کی جماعت کے 18 ارکان نے مارشل کے اقدام کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ 300 رکنی پارلیمان میں 190 ارکان نے مارشل لا کے خاتمے کے لیے ووٹ دیا تھا۔اسمبلی میں اگر صدر کے مواخذے کی کارروائی ہوئی تو ان کے اختیارات آئینی عدالت کے فیصلے تک معطل ہو جائیں گے ۔مواخذے کے بعد صدر کے اختیارات وزیرِ اعظم کو منتقل ہو جائیں گے۔جنوبی کوریا کی معیشت ایک انتہائی ترقی یافتہ معیشت ہے۔جی ڈی پی کے لحاظ سے، معیشت کی مالیت 18کھرب70ارب ڈالر( ایک عشاریہ87ٹریلین ڈالر) ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا کہ کوریا کی معیشت اگلے سال یعنی حقیقی مجموعی ملکی پیداوار 2025 میں 2 فیصد بڑھنے کا امکان ہے ۔2024 تک یہ ایشیا میں چوتھی بڑی اور دنیا کی 12ویں بڑی معیشت ہے۔ اقتصادی ترقی کی وجہ سے آج یہ OECD ،پیرس کلب اورجی 20 میں شامل ہے۔ جنوبی کوریا کی معیشت کو کم ہوتی اور عمر رسیدہ آبادی کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے۔یون حکومت نے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش عوام میں مقبول رہی ہے۔تاہم، ان کی جاپان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کم مقبول ہے۔ جاپانی نوآبادیاتی حکمرانی کے تکلیف دہ ماضی کی وجہ سے اس طرح کی کوششیں ملک میں کسی حد تک ممنوع ہیں۔ شمالی کوریا کے معاملے پر یون نے اپنے پیشرو کے مقابلے میں زیادہ سخت گیر موقف اپنایا ۔ ہمسایہ عالمی پاور ہاؤس چین کے بارے میں، یون نے ایک عملی راستہ اختیار کیا ۔ یوکرین کی حمایت میں اضافے کا امکان اب بہت کم ہے۔