وفاقی حکومت سے نالاں اور شاکی مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹوکی ملاقات

05 دسمبر ، 2024

اسلام آباد (فاروق اقدس) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے مابین ہونے والی ملاقات میں دونوں جماعتوں کے قائدین نے وفاقی حکومت کی جانب سے ان کے وعدوں اور یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور اس حکمت عملی پر بھی مشاورت کی جس پر عملدرآمد سے وفاقی حکومت کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر آئے تھے۔ واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی وفاقی حکومت سے نالاں ہونے کی وجہ مدارس رجسٹریشن بل پر وعدوں کے باوجود ابھی تک صدر مملکت کی جانب سے اس بل کی منظوری کیلئے دستخط نہیں ہوئے جبکہ دونوں ایوانوں نے منظوری دے دی ہے جس پر بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس بارے میں حقائق اور اصل وجوہ جاننے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے جبکہ خود بلاول بھٹو کی وفاقی حکومت سے ناراضی کی وجہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد کئے گئے وعدوں سے انحراف کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم جوڈیشل کمیشن پاکستان سے علیحدہ ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کے تحفظات دور کرنے کیلئے پہلے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو ان کے تحفظات دور کرنے کیلئے ہدایت کی تھی اور بعد میں اس حوالے سے حکومتی وزراء اور مشیروں کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی مقرر کی تھی لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔