ٹرمپ اقتدار سنبھالنے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں،قطر

06 دسمبر ، 2024

کراچی(نیوز ڈیسک)غزہ کی جنگ بندی پر بات چیت کی مرکز ی شخصیت نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جنوری میں اقتدار سنبھالنے سے پہلے معاہدہ چاہتے ہیں۔ اسکائیز دی ورلڈ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے قطر کے وزیر اعظم نے محتاط امید کا اظہار کیا لیکن کہا کہ انہیں جنگ بندی کے لیے تمام فریقوں پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ضرورت ہے۔محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں اور آنے والی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ 20 جنوری کو ان کی حلف برداری سے پہلے صورتحال حل ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوششوں کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ہم سب متفق ہیں، اور ہم امریکی صدر کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے اس صورتحال پر قابو پانے کی امید کر رہے ہیں۔قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اس وقت سرکاری دورے پر برطانیہ میں ہیں۔قطری وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرمپ ٹیم چاہتی ہے کہ یہ معاملہ اب فوری حل ہو جائے۔محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے حماس کو قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اپنا سیاسی دفتر چلانے کی اجازت دینے کا بھی دفاع کیا۔انہوں نے زور دیا کہ اسے مکمل شفافیت اور ہم آہنگی کے ساتھ، اور اس وقت امریکہ اور اسرائیل کی درخواست پر قائم کیا گیا تھا تاکہ اسے مذاکراتی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ 2014 سے حماس کےدفتر کے ذریعے متعددبار جنگ بندی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے ایسے حالات ہیں جہاں ہم نے کشیدگی کو ابتدا سے ہی بڑھنے سے روک لیا تاکہ خود کو ایسی صورتحال میں نہ ڈالا جائے جیسا کہ 7 اکتوبر کو نتائج نکلے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہمیشہ تنقید ہوتی رہے گی، بہت سی جماعتیں اس پالیسی کو پسند نہیں کریں گی، ہاں، لیکن اس کی ضرورت ہے۔ڈونلڈ ترمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کے مشرق وسطیٰ بالخصوص ایران پر اثرات کے حوالے سے قطری وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سارے خطرات لیکن بہت سارے مواقع بھی ہیں،مجھے امید ہے کہ ہر کوئی ان مواقع کو دیکھے گا۔حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی پر مذاکرات اب تک ناکام ثابت ہوئے ہیں، جنگ میں 44,500 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کو انکےوائٹ ہاؤس میں دوبارہ داخل ہونے سے پہلے رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ کے لیے جہنم ہوگا۔