26 ویں آئینی ترمیم کا پہلا شاخسانہ، حلیف حریف بن گئے، حکومت JUI آمنے سامنے

10 دسمبر ، 2024

اسلام آباد(فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) 26 ویں آئینی ترمیم کاپہلا شاخسانہ، حلیف حریف بن گئے،حکومت JUIآمنے سامنے ،جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جو حکومت کی جانب سے آئین کی 26ویں ترمیم کی منظوری کیلئے ایک انتہائی سرگرم پرجوش اور طاقتور حلیف کے طور پر سامنے آئے تھے اور صدر آصف علی زرداری وزیراعظم شہبازشریف وزیر داخلہ وزیر قانون اور دیگر حکومتی زعماء ان کا تعاون اور رہنمائی حاصل کرنے کیلئے ان سے مسلسل رابطوں میں رہتے تھے۔ اسلام آباد میں مولانا کی اقامت گاہ کئی ہفتوں تک ملک کے اہم سیاستدانوں اور ملکی اور غیر ملکی نمائندوں کی آماجگاہ بنی رہی پھر 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر ایوان میں ان تمام اکابرین کی باہمی ہم آہنگی اور ستائش باہمی کے مناظر دیدنی تھے اور اس سارے عمل میں مولانا فضل الرحمان اپنی پیرانہ سالی اور شب و روز کی سیاسی مشقت سے اتنے تھک چکے تھےلیکن صرف ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر صورتحال بدل گئی جبکہ آج بھی وہی حکومت ہے اسی حکومت کے صدر، وزیراعظم اور اسی کابینہ کے ارکان کی ٹیم جو جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مدارس بل کی منظوری کے حوالے سے حلیف کی بجائے حریف کی شکل میں سامنے آ رہے ہیں اور دوسری طرف مولانا فضل الرحمان بھی ان کے سامنے خم ٹھوک کر کھڑے ہیں پھر محض چند ہفتوں میں صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ ایک دوسرے کو بیانات کی شکل میں پرانی باتیں یاد کرا رہے ہیں بلکہ مولانا طاہر اشرفی نے تو کھلے لفظوں میں جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ کو چیلنج بھی کر دیا کہ دینی مدارس کی افرادی طاقت مولانا فضل الرحمان کے مدرسوں سے دیگر مدارس کے پاس کہیں زیادہ ہے۔