شوگر مافیا پھر متحرک؟

اداریہ
12 دسمبر ، 2024

ملک میں چینی ایک بار پھر مہنگی ہو رہی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق اس کی ایکس مل قیمت گزشتہ 20دنوں میں 115سے بڑھا کر 125روپے فی کلو کر دی گئی ہے جبکہ چھوٹے دکاندار چینی 125کے بجائے 140 روپے فی کلو فروخت کر رہے ہیں۔ شوگر ڈیلرز نے بجاطور پر خبردار کیاہے کہ حکومت نے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا تو صورت حال سنگین ہو سکتی ہے۔ فی الحقیقت شکر سازی کی صنعت غیر معمولی طور پر منافع بخش ہونے کے باعث عرصہ دراز سے ملک کے مقتدر حلقوں کی خصوصی دلچسپی کا محور چلی آرہی ہے۔زیادہ سے زیادہ مالی فائدہ حاصل کرنے کیلئے شوگر ملوں کے یہ لمبے ہاتھ رکھنے والے مالکان متفقہ حکمت عملی کے تحت مختلف حربے استعمال کرتے اور یوں اپنے ان کروڑوں ہم وطنوں سے ناجائز منافع کماتے ہیں جن کی اکثریت دو وقت کی روٹی کا بندوبست بھی مشکل ہی سے کرپاتی ہے۔ کرشنگ سیزن میں چینی کی قیمت بڑھنا ناقابل فہم بات ہے۔ چینی کی برآمد اور گزشتہ سال کی نسبت 6 سے7 لاکھ ٹن کم پیداوار کی افواہ پھیلاکر مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے جبکہ برآمد کی اجازت ملنے سے پہلے ہی چینی مہنگی ہونا شروع ہوگئی تھی۔ واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیارہ اکتوبر کو وفاقی وزیر خزانہ کے زیر صدارت اجلاس میں 5لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری اپنے اعلامیے میں اس وضاحت کیساتھ دی تھی کہ ملک میں چینی کے اتنے اضافی ذخائر موجود ہیں کہ قلت کا کوئی اندیشہ نہیں۔صوبائی اعدادوشمار کے مطابق 30 ستمبر تک ملک میں 20لاکھ ٹن چینی کے ذخائر دستیاب تھے اور اکتوبر و نومبر میں کھپت کا اندازہ 9لاکھ ٹن کا تھا۔ کمیٹی کے اعلامیے میں خبردار کیا گیا تھا چینی کی قیمتوں میں اضافے پر برآمد کی اجازت واپس لے لی جائے گی۔ لہٰذا عام آدمی کے مفاد میں چینی کی طے شدہ قیمت برقرار رکھنے کیلئے مزید برآمد فوری طور پر روک کر گمراہ کن افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف ضروری تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے۔